1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

نئی امریکی پابندیاں 'غیر قانونی' اور 'غیر منصفانہ'، ایران

7 فروری 2025

ایران نے امریکہ کی طرف سے "غیر قانونی" اور "غیر منصفانہ" نئی مالی پابندیوں کی جمعہ کے روز مذمت کی۔ اس میں ایک ایسے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا گیا ہے جس پر سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کا ایرانی خام تیل چین کو بھیجنے کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/4q9RS
ایران امریکہ ٹرمپ
 یہ پابندیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو بحال کرنے کے بعد لگائی گئی ہیںتصویر: Imago/Ralph Peters

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعے کے روز  ایک بیان میں کہا، "نئی امریکی حکومت کا، ایران کے اپنے اقتصادی شراکت داروں کے ساتھ قانونی تجارت کو روک کر ایرانی قوم پر دباؤ ڈالنے کا فیصلہ ایک ناجائز، غیر قانونی اور خلاف ورزی پر مبنی اقدام ہے۔"

ٹرمپ کی واپسی کے بعد سے ایران اور امریکہ کے مابین کوئی رابطہ نہیں ہوا،ایران

 بقائی نے مزید کہا کہ امریکی اقدام "واضح طور پر غیر منصفانہ اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف" ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کے خلاف مالی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو "سینکڑوں ملین ڈالر مالیت کے لاکھوں بیرل ایرانی خام تیل کی چین کو ترسیل میں سہولت فراہم کرتا ہے"۔

امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ تیل ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف اور سیپہر انرجی جہاں نامہ پارس نامی ایک کمپنی کے ذریعہ بھیجا گیا تھا، جس پر پابندی عائد ہے۔

امریکہ اور یورپی ممالک نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دیں

 یہ پابندیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات پر اپنی "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کو بحال کرنے کے بعد لگائی گئی ہیں۔

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان
ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے امریکی پابندیوں کے خلاف اوپیک ملکوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہےتصویر: Iranian Presidency/Zuma/picture alliance

امریکی فیصلے کی تہران کی جانب سے مذمت

 ایران نے اس پالیسی کی بحالی پر تنقید کی ہے، جو کہ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران تہران کے خلاف اپنائی تھی اور کہا ہے کہ اس پر عمل کرنے کا انجام "ناکامی" کی صورت میں سامنے آئے گا۔

 ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران پابندیوں کی سخت پالیسی کے تحت، جو 2021 میں ختم ہوئی، واشنگٹن اس تاریخی جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا، جس کے تحت پابندیوں میں نرمی کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

 تہران اس معاہدے، جسے جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن کے نام سے جانا جاتا ہے، پر قائم رہا- لیکن واشنگٹن کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے ایک سال بعد، اس نے اپنے وعدوں سے ہٹنا شروع کر دیا۔

اس کے بعد سے 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔

 ٹرمپ نے بدھ کے روز ایران کے ساتھ "تصدیق شدہ جوہری امن معاہدے" کا مطالبہ کیا اور مزید کہا کہ اس(ایران) کے پاس "جوہری ہتھیار نہیں رہنے چاہیئں"۔

 ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے کسی بھی ارادے سے انکار کرتا ہے۔

ایران کے صدر نے اس ہفتے کے اوائل میں امریکی پابندیوں کے خلاف اوپیک ملکوں سے متحد ہونے کی اپیل کی تھی۔

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار

ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)