1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

امریکہ اور یورپی ممالک نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دیں

11 ستمبر 2024

امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے اس پر روس کو بیلسٹک میزائل بھیجنے کا پہلی بار باضابطہ الزام لگایا ہے۔ ان ممالک نے ایران کے شعبہ ہوا بازی کو نشانہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kUMA
کم فاصلے تک مار کرنے والا ایک ایرانی بیلسک میزائل
مغربی ممالک کی کی حکومتوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کے روس کے لیے ایرانی میزائلوں کی مبینہ منتقلی کی مذمت کی اور اس پر پابندی عائد کرنے کی بات کہی تصویر: Sobhan Farajvan/Pacific Press/picture alliance

امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے منگل کے روز کہا کہ ایران نے یوکرین میں استعمال کے لیے روس کو کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں اور اس کے نتیجے میں اس پر نئی ​​پابندیاں تیزی سے عائد ہوں گی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے لندن کے دورے کے دوران اپنے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لیمی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران اس کا اعلان کیا۔

بلنکن نے کہا، "روس کو اب ان بیلسٹک میزائلوں کی کھیپ موصول ہو گئی ہے اور وہ ممکنہ طور پر ان کا استعمال یوکرین کے خلاف ہفتوں کے اندر کرے گا۔ ایرانی میزائلوں کی فراہمی روس کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے اسلحے کا زیادہ حصہ اپنے ان اہداف کے لیے استعمال کر سکے جو فرنٹ لائن سے آگے ہیں۔"

ایران کی روس کو بلیسٹک میزائلوں کی فراہمی، یوکرین کی تشویش

واضح رہے کہ بلنکن اور ڈيود لیمی بدھ کے روز کییف کا سفر کرنے والے ہیں۔

ادھر فرانس، برطانیہ اور جرمنی کی حکومتوں نے بھی ایک مشترکہ بیان جاری کر کے میزائلوں کی مبینہ منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے اسے فعل کو "ایران اور روس کی جانب سے تنازعے کو مزید ہوا دینے" اور "یورپی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ" قرار دیا۔

نئی پابندیوں میں ایوی ایشن سیکٹر اہم ہدف

ان ممالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے حالیہ ہفتوں میں بارہا اپنی تنبیہات کے دوران یہ واضح کر دیا تھا کہ اگر ہتھیاروں کی ترسیل ہوئی تو "ایران کے خلاف نئے اور اہم اقدامات" کیے جائیں گے۔

اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا، "ہم ایران کے ساتھ دوطرفہ فضائی سروسز کو منسوخ کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔ اس کے علاوہ، ہم ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے وابستہ اہم اداروں اور افراد کی نامزدگیوں اور روس کو بیلسٹک میزائلوں اور دیگر ہتھیاروں کی منتقلی کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔ ہم ایران کی فضائیہ پر بھی پابندیاں عائد کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔"

اسرائیل جنگ کا متمنی نہیں، اسرائیلی صدر

انٹونی بلنکن نے امریکہ کی جانب سے بھی اسی طرح کے منصوبوں کا خاکہ پیش کیا تھا، جس میں دوبارہ ایران ایئر اور ایوی ایشن پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر ایک تازہ ترین پابندیوں کی فہرست میں 10 ایرانی شہریوں اور نقل و حمل اور ایندھن کی صنعتوں سے وابستہ پانچ ایرانی کمپنیوں سمیت ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور کی روس کے ساتھ روابط کی بنا پر نئی پابندیوں کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں۔

اسرائیل حماس تنازعہ اور عرب دنیا، کون کس کے ساتھ ہے؟

یوکرین کے خلاف (ایرانی) ہتھیاروں کے نظام کو استعمال کرنے کے ان کے ارادے کے لیے کئی روسی تنظیموں پر اور ایران سے روس تک فوجی سامان کی ترسیل میں ملوث ہونے کے سبب پانچ روسی جہازوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں۔

محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن نے ایرانی ایئر لائن ایران ایئر پر بھی "روسی فیڈریشن کی معیشت کے نقل و حمل کے شعبے میں کام کرنے کے سبب" پابندی عائد کر دی ہے۔

برطانیہ نے اعلان کیا کہ وہ "برطانیہ اور ایران کے درمیان تمام براہ راست فضائی خدمات" کو ختم کر رہا ہے۔

ٹرمپ کی ٹیم پر ایران کی مبینہ ہیکنگ اور ایف بی آئی کی تفتیش

یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوسیپ بوریل نے بھی "سخت ردعمل" کا وعدہ کیا اور کہا کہ اقدامات کا ایک مجوزہ سیٹ رکن ممالک کو بھیج دیا گیا ہے۔ یورپی یونین کی سطح پر پابندیوں کے لیے تمام 27 اراکین کی جانب سے گرین لائٹ کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کی منظوری میں ذرا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

ایران نے روس کو مسلح کرنے کی تردید کی

ایران نے ماضی میں یوکرین یا روس کو ہتھیار بھیجنے جیسے الزام کی تردید کی ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کے اقدام کو غیر انسانی" اور شہری ہلاکتوں میں اضافے اور جنگ بندی کے امکانات کو کم کرنے کا ذمہ دار سمجھتا ہے۔"

تاہم، یوکرین نے سن 2022 کے اواخر سے اپنی سرزمین پر حملوں میں ایرانی ساختہ "شہید" ڈرونز کے استعمال کی اطلاع دی ہے۔

ایران رواں ہفتے اسرائیل پر بڑا حملہ کر سکتا ہے، امریکہ

منگل کے روز ان پابندیوں کے ردعمل میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے آن لائن ایک طویل بیان جاری کیا۔ تاہم اس میں زیادہ توجہ غزہ کے تنازعے اور وسیع مشرق وسطیٰ اور اسرائیل کے لیے امریکی یا مغربی فوجی حمایت پر مرکوز تھی۔

بیان کے آخری پیراگراف میں ایران نے ان الزامات کو "جھوٹی اور گمراہ کن خبروں"، پر مبنی "بدصورت پروپیگنڈہ" قرار دیا۔

اس دوران کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان خبروں پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، تاہم انہوں نے ماسکو میں صحافیوں کو بتایا کہ روس اور ایران "انتہائی حساس" علاقوں سمیت مختلف امور پر تعاون کر رہے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار