1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار میں تشدد روکنے کے لیے اقوام متحدہ آگے آئے، سفیر

6 مارچ 2021

میانمار میں اقتدار پر فوج کے قبضے کے خلاف ہونے والے مظاہرے کچلنے میں اب تک پچاس لوگ مارے جا چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3qIaN
Myanmar | Proteste gegen Militärputsch
تصویر: Str/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب برائے میانمار نے سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف پرتشدد اقدامت کے تناظر میں فوجی حکومت کے خلاف فوری اقدام اٹھائے۔

میانمار میں فوج نے پہلی فروری کو منتخب رہنما آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ برائے جمہوریت (این ایل ڈی) کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ تب سے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

میانمار: بدترین کریک ڈاون، درجنوں افراد ہلاک

سلامتی کونسل سے اپیل

اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب برائے میانمار کرسٹین شرانر برگنیر نے کہا ہے کہ میانمار کے عوام سلامتی کونسل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں تشدد روکنے کے لیے سلامتی کونسل کا کردار ناگزیر ہوچکا ہے۔

Christine Schraner Burgener, UN-Sonderbeauftragte für Myanmar
اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب برائے میانمار کرسٹین شرانر برگنیر ایک سابقہ دورے پر تصویر: AFP/Getty Images

 انہوں نے کہا کہ ملک میں فوج مخالف مظاہروں کے شرکاء کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران چار درجن سے زائد افراد ہلاک کر چکے ہیں۔ خاتون سفارت کار نے سلامتی کونسل پر یہ بھی واضح کیا کہ میانمار کی مائیں، طلبہ اور بزرگ مسلسل عالمی برادری سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ملک میں جمہوری حقوق کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

آنگ سان سوچی کی اپنے وکلا سے پہلی ملاقات

متفقہ اقدام ممکن نہیں

شرانر برگنر نے میانمار میں جمہوریت کی بحالی اور فوجی حکومت کے خلاف سخت اقدام کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ تاہم سلامتی کونسل کی طرف سے میانمار کی فوجی جنتا کے خلاف کسی سخت کارروائی کا امکان کم ہے کیونکہ دو مستقل اراکین چین اور روس ایسی کسی قرارداد کو ویٹو کر سکتے ہیں۔

چین میانمار کا بڑا حلیف اور ہمسایہ ملک ہے جب کہ روس کے بھی اس ملک کے ساتھ گہرے تجارتی و سفارتی تعلقات ہیں۔

Myanmar | Proteste gegen Militärputsch
ینگون میں مظاہرین نے ایک بڑی سڑک کو ریت کے تھیلوں اور اینٹوں سے بلاک کر دیا ہےتصویر: Str/AFP/Getty Images

کریک ڈاؤن

فوجی حکومت کے کریک ڈاؤن کے باوجود میانمار کے طول و عرض میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بڑے شہروں ینگون اور منڈالے میں بھی جمہوری حکومت کی حمایت میں جلوس نکالے گئے۔ ہفتے کو ملک کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں گولی لگنے سے ایک چھبیس سالہ نوجوان کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

فیس بک نے میانمار کی فوج سے مربوط تمام اکاؤنٹ بند کر دیے

ینگون میں مظاہرین نے ایک بڑی سڑک کو ریت کے تھیلوں اور اینٹوں سے بلاک کر دیا ہے۔ احتجاج میں شریک ایک شخص کا کہنا تھا کہ ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ سکیورٹی اہلکاروں کی چڑھائی کی صورت میں انہیں محفوظ راہ اختیار کرنے کا موقع مل سکے۔

مختلف شہروں میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور اسٹن گرینیڈ کا بھی استعمال کیا۔ ان مظاہروں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں گزشتہ بدھ کو ہوئی تھیں جب فائرنگ سے کم از کم اڑتیس لوگ مارے گئے۔

ع ح، ش ج (اے پی، اے ایف پی)