1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منّا قریشی:بھارت میں ٹنل میں پھنسے ورکرز کو نکالنے والا ہیرو

جاوید اختر، نئی دہلی
29 نومبر 2023

اتراکھنڈ میں ایک منہدم ٹنل میں سترہ دنوں سے پھنسے اکتالیس مزدوروں کو منگل کو بحفاظت نکال لیا گیا لیکن یہ سوال بھی پوچھا جارہا ہے کہ ٹنل منہدم ہونے کا سبب کیا تھا؟ اس دوران منّا قریشی کے جرأت کی ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ZYny
ریسکیومشن میں شامل ریٹ ہولز مائینرز اتراکھنڈ کے وزیراعلی پشکر سنگھ دھامی کے ساتھ
ریسکیومشن میں شامل ریٹ ہولز مائینرز اتراکھنڈ کے وزیراعلی پشکر سنگھ دھامی کے ساتھتصویر: Uttarakhand State Department of Information and Public Relations/AP/picture alliance

شمال بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے اترکاشی میں زیر تعمیر سلک یارا ٹنل میں پھنسے تمام اکتالیس مزدوروں کو سترہ دنوں کی کاوشوں کے بعد منگل 28 نومبر کی شام کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ پورے ملک اور بالخصوص متاثرہ مزدوروں کے اہل خانہ میں خوشی کا سماں ہے۔ بعض مقامات پر پٹاخے پھوڑ کر مسرت کا اظہار کیا گیا۔

مزدوروں کو بچانے کی مہم میں منّا قریشی نامی ایک نوجوان  کے کردار کو شاندار اور بے مثال قرار دیا جا رہا ہے۔ منا قریشی کا خاصا چرچا ہے۔

منّا قریشی نے کیا کارنامہ انجام دیا؟

سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو بچانے کے لیے سترہ دنوں کے دوران مختلف طریقے آزمائے گئے، جن میں سے بیشتر ناکام رہے۔ بالآخر 'ریٹ مائنر' طریقہ اپنایا گیا، جو کامیاب ثابت ہوا۔

اس دوران سب سے مشکل ترین حصہ آخری کے دس سے بارہ میٹر کی کھدائی کرکے راستہ بنا کر مزدوروں تک پہنچنا تھا اور 'ریٹ ہول مائنرز' نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔

بھارت: سرنگ میں پھنسے افراد کو بچانے کی امید موہوم ہوتی ہوئی

ریٹ ہول کا مطلب ہے، زمین کے اندر تنگ راستے کھودنا، جس میں ایک شخص جا کر کوئلہ نکال سکے۔ چوہے کے تنگ بل سے مشابہت کی وجہ سے اس کا نام 'ریٹ ہول مائننگ' پڑا ہے۔ تاہم اسے غیر سائنسی طریقہ قرار دیتے ہوئے سن 2014 میں بھارت نے اس پر پابندی عائد کر دی ہے۔

منّا قریشی وہ پہلے شخص تھے، جو منگل کی شام سات بج کر پانچ منٹ پر سرنگ کے اندر پھنسے لوگوں تک پہنچے اور ان کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بتایا، "ان لوگوں نے مجھے چوما، خوشی سے نعرے بلند کیے اور میرا شکریہ ادا کیا۔"

اتراکھنڈ میں ایک منہدم ٹنل میں سترہ دنوں تک پھنسے اکتالیس مزدوروں کو منگل کو بحفاظت نکال لیا گیا
اتراکھنڈ میں ایک منہدم ٹنل میں سترہ دنوں تک پھنسے اکتالیس مزدوروں کو منگل کو بحفاظت نکال لیا گیاتصویر: Uttarakhand State Department of Information and Public Relations/Anadolu/picture alliance

منّا قریشی کون ہیں؟

انتیس سالہ منّا قریشی دہلی میں ایک کمپنی میں ریٹ ہول مائنر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ کمپنی سیور اور پانی کی پائپوں کی صفائی کا کام بھی کرتی ہے۔ وہ ان ایک درجن ریٹ ہول مائنرز میں سے ایک تھے جنہیں امریکی مہم بھی ناکام ہو جانے کے بعد پھنسے ہوئے مزدوروں تک پہنچنے کے لیے اترکاشی لایا گیا تھا۔

منّا قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا "میں نے آخری چٹان ہٹائی اور انہیں (مزدوروں کو) دیکھا۔ اس کے بعد میں نکل کر دوسری طرف گیا، انہوں نے مجھے گلے لگایا، تالیاں بجائیں اور میرا شکریہ ادا کیا۔"

انہوں نے مزید کہا، "میں اپنی خوشی کو لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا، میں نے اپنے ساتھی مزدوروں کے لیے یہ کام کیا ہے۔ جتنی عزت انہوں نے ہمیں دی، میں اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔"

مودی کی مزدوروں سے بات چیت

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بعض مزدوروں سے ٹیلی فون پر بات کی ان کی خیریت دریافت کی۔ انہوں نے ان کے حوصلے اور جذبے کی تعریف کرتے ہوئے اسے دوسروں کے لیے قابل تقلید قرار دیا۔

ان مزدوروں کو فی الحال طبی اور نفسیاتی نگرانی کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے اور وہ جلد ہی اپنے اعزہ و اقارب سے مل سکیں گے۔

بھارت: سرنگ منہدم ہونے سے درجنوں مزدور پھنس گئے

وزیر اعظم مودی نے پھنسے ہوئے مزدوروں کو باہر نکالنے کی اس مہم میں حصہ لینے والے تمام افراد کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، "اس مشن میں شامل ہر شخص نے انسانیت اور ٹیم ورک کی شاندار مثال پیش کی ہے۔"

اس مہم کی نگرانی کرنے والی حکومتی تنظیم نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف)کے رکن ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل سید عطا حسین کا کہنا تھا کہ ریٹ مائنرز نے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں دس میٹر کا راستہ بنا کر کمال کر دیا۔ انہوں نے کہا، "ریٹ ہول مائننگ بھلے ہی غیر قانونی ہو لیکن مائنرز کی صلاحیت اور تجربہ نے کام کر دکھایا۔"

حادثے کے بعد بھارت میں زیر تعمیر ٹنل پروجیکٹوں کے حوالے سے کئی طرح کے سوالات بھی پیدا ہو گئے ہیں
حادثے کے بعد بھارت میں زیر تعمیر ٹنل پروجیکٹوں کے حوالے سے کئی طرح کے سوالات بھی پیدا ہو گئے ہیںتصویر: Francis Mascarenhas/REUTERS

ٹنل کے انہدام پر سوالات

مزدوروں کے بحفاظت باہر آنے پر سب نے اطمینان کی سانس کی لی ہے لیکن حادثے کے بعد بھارت میں زیر تعمیر ٹنل پروجیکٹوں کے حوالے سے کئی طرح کے سوالات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ گوکہ اس طرح کے بڑے پروجیکٹوں کے لیے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے لیکن سلک یارا ٹنل کو اس سے مستثنی کر دیا گیا تھا۔

مرکزی حکومت نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کو بھارت میں اس وقت زیر تعمیر 29 سرنگوں کا آڈٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔

سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈکری کا کہنا تھا، "یہ پہلا موقع تھا جب ایسا حادثہ پیش آیا۔ ہم نے اس حادثے سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ہم اس ٹنل کا سیفٹی آڈٹ کرا رہے ہیں اور یہ معلوم کریں گے کہ بہتر ٹیکنالوجی کا استعمال کس طرح کیا جا سکتا ہے۔ ہمالیائی خطے کی زمین بہت مختلف ہے اور یہاں کام کرنا بہت مشکل ہے لیکن ہم اس کا حل تلاش کرلیں گے۔"

تقریباً ساڑھے چار کلومیٹر طویل سلک یارا ٹنل ہندوؤں کے دو مقدس ترین مقامات اترکاشی اور یمنوتری کو جوڑنے کے لیے بنائی جا رہی ہے، جو کہ وزیر اعظم مودی کے چاردھام پروجیکٹ کا حصہ ہے۔ اس کے تحت ہندوؤں کے چار مقدس مقامات کو ایک دوسرے سے جوڑا جائے گا۔

ڈرل مشین ٹوٹ گئی، ہاتھوں سے کھدائی شروع