1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منہدم سرنگ میں پھنسے 41 بھارتی کارکن ابھی زندہ

21 نومبر 2023

بھارت میں ایک سڑک پر سرنگ کی تعمیر میں مصروف 41 کارکن جو سرنگ بیٹھ جانے کی وجہ سے وہاں پھنس گئے تھے، دس روز بعد ایک کیمرے میں زندہ دکھائی دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4ZFeh
Indien Uttarakhand Tunneleinsturz
تصویر: AP Photo/picture alliance

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرنگ میں پھنسے ان مزدوروں تک پہنچنے کے لیے ایک راستہ بنانے کی کوشش کے دوران کیمرے میں یہ مزدور زندہ دکھائی دیے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ منہدم سرنگ میں ان مزدوروں تک پہنچنے کے لیے ایک تجویز کردہ رستہ نصف کلومیٹر طویل ہے۔

بھارت: سرنگ میں پھنسے افراد کو بچانے کی امید موہوم ہوتی ہوئی

بھارت: سرنگ منہدم ہونے سے درجنوں مزدور پھنس گئے

بتایا گیا ہے کہ  کیمرے میں نظر آنے والے مناظر میں ان مزدوروں کی داڑھیاں بڑھی ہوئی ہیں اور یہ خوف زدہ اور تھکے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ کیمرے اس باریک پائپ کے ذریعے ان مزدوروں تک بھیجا گیا، جہاں سے ان مزدوروں تک ہوا پہنچ رہی ہے۔ اسی پائپ کے ذریعے ان پھنسے ہوئے کارکنوں تک خوراک اور پانی بھی بھیجا جا رہا ہے۔

Indien Uttarakhand Tunneleinsturz
گزشتہ کئی روز سے یہ افراد سرنگ میں پھنسے ہوئے ہیںتصویر: Shankar Prasad Nautiyal/REUTERS

واضح رہے کہ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں 12 نومبر کو پہاڑ میں ایک سرنگ کی تعمیر کے دوران یہ مزدور سرنگ منہدم ہو جانے کے بعد وہاں پھنس گئے تھے۔ اب تک ریسکیو ورکرز ٹنوں مٹی، کنکریٹ اور ملبہ اس زیرتعمیر سرنگ سے ہٹا چکے ہیں تاکہ پھنسے ہوئے مزدوروں تک پہنچا جا سکے۔ مگر ملبے کے ٹکڑے گرنے اور ڈرلنگ آلات غیرفعال ہو جانے کی وجہ سے امدادی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دور افتادہ پہاڑی علاقے میں دو مرتبہ ڈرلنگ آلات ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچائے جا چکے ہیں۔

کیمرے پر ان افراد کو زندہ دیکھے جانے سے قبل ریسکیو ورکرز پھنسے ہوئے مزدوروں سے ریڈیو کے ذریعے گفتگو کر رہے تھے۔ اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پرکاش سنگھ دھمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام مزدور مکمل طور پر محفوظ ہیں اور انہیں بحفاظت نکالنے کے لیے تمام ممکنہ کوشش کی جا رہی ہے۔

Indien | Tunneleinsturz in Uttarkashi
امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیںتصویر: Uttarakhand State Disaster Response Force/REUTERS

دھمی کا کہنا ہے کہ اس بابت وزیراعظم مودی کو بھی تفصیلات بتائی جا چکی ہیں اور ان مزدوروں کو بحفاظت نکالنا اس وقت اولین ترجیح ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ان پھنسے ہوئے افراد تک پہنچنے کے لیے کم از کم 57 میٹر تک ایک چوڑا پائپ داخل کیا جا چکا تھا، تاہم اس کے بعد کوئی شے اس بڑی بورنگ مشین کے سامنے آ گئی۔ حکام کے مطابق بچھائی جانے والی یہ پائپ اتنی چوڑی ہے کہ اس کے ذریعے یہ پھنسے ہوئے افراد نکل سکتے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ڈرلنگ کریکنگ کی آوازیں آنے پر بند کر دی گئی۔ ان مزدوروں تک پہنچنے کے لیے اب نئے طریقوں پر غور کیا جا رہا ہے۔

ع ت، ک م (اے ایف پی)

لداخ کو بھارت سے ملانے کے لیے اہم سرنگ کی تعمیر