1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کی جدو جہد کی بھرپور حمایت کی جائے گی، پلان انٹرنیشنل

Grahame Lucas5 نومبر 2012

اس جذبے کے ساتھ بچوں کی امداد کی بین الاقوامی تنظیم ’پلان انٹر نیشنل‘ نے پاکستان میں لڑکیوں کے اس بنیادی حق کو یقینی بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/16d5t
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

ملالہ یوسف زئی کی لڑکیوں کی تعلیم کے حصول کے حق کے لیے جدوجہد رائیگاں نہیں جانی چاہیے۔ پلان انٹرنیشنل پاکستان کی شاخ کے ڈائریکٹر راشد جاوید کے بقول، ’’ہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ لڑکیوں کو ان کے تعلیم کے بنیادی حق سے محروم رکھا جائے۔ ملالہ نے اس حق کے لیے بڑی بہادری کے ساتھ جنگ کی ہے، ہم پہ لازم ہے کہ اس کی جدو جہد کو رائیگاں نہ جانے دیں اور مل جل کر اس جدو جہد کو آگے بڑھائیں۔‘‘

پلان انٹرنیشنل پاکستان میں 1997ء سے سرگرم ہے اور بچوں ، خاص طور سے لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے اس نے کافی کام کیا ہے۔

Malala Yousafzai
پاکستان کے مختلف اسکولوں کی طالبات نے ملالہ کے ساتھ بھرپور ہمدردی کا اظہار کیا ہےتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

نو اکتوبر کو ملالہ یوسف زئی کو طالبان نے اُس وقت سر میں گولی مار کر زخمی کر دیا تھا جب وہ اپنے اسکول سے گھر لوٹ رہی تھی۔ اس کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ پاکستان کی دوسری لڑکیوں کے لیے بھی تعلیم حاصل کرنے کے حق کے لیے لڑ رہی تھی۔

Afghanistan Gebete für Malala Yaosofzai Solidarität
افغانستان میں بھی ملالہ کی صحت یابی کی دعا کی گئیتصویر: DW

ملالہ پر کیا جانے والا حملہ دنیا بھر میں شدید تنقید کا نشانہ بنا اور عالمی برادری نے اس کی سخت مذمت کی۔ ملالہ کے والد ضیاالدین یوسف زئی نے اس واقعے کو پاکستان کے لیے ایک نئے موڑ کے مترادف قرار دیا۔ ان کے کہنا تھا کہ ملالہ کی جبر و امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کرنے کی ہمت اور جرآت دراصل پاکستان اور تمام دنیا میں مساوات کے لیے جنگ کےحوالے سے ایک علامت ایک مثال ہے۔

پاکستان میں بنیادی تعلیم یعنی اسکول سے محروم بچوں کی تعداد 5.1 ملین ہے۔ ان میں اکثریت لڑکیوں کی ہے۔ یہ کہنا ہے پلان انٹرنیشنل جرمنی کی منیجنگ ڈائریکٹر ’مائیکے روئٹگر‘ کا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملالہ پڑھنا چاہتی تھی اس کے لیے اُس نے خود کو بڑی ہمت کے ساتھ منوایا اور دوسری لڑکیوں کی مدد کرنے کی خاص کوشش کی۔ اب اس کے اسکول میں اس کی جگہ خالی رہ گئی ہے۔ تاہم ملالہ کی یاد میں اس کی ساتھی لڑکیاں روز ملالہ کی سیٹ پر ایک بیگ رکھ دیتی ہیں۔ وہ اب بھی اچھی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں اور کسی طرح امید کا دامن چھوڑنا نہیں چاہتی ہیں۔ یہ ایک نہایت واضح اور سخت اشارہ ہے تمام دنیا کے لیے۔

’مائیکے روئٹگر‘ کہتی ہیں کہ اُن کی دعا ہے کہ ملالہ مکمل طور پر صحت یاب ہو جائے۔ یاد رہے کہ ملالہ ان دنوں برطانیہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

حال ہی میں برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ اور پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے برمنگھم میں اُس ہسپتال کا دورہ کیا، جہاں ملالہ یوسف زئی کا علاج جاری ہے۔

km/aba (ots)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید