1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

ملائشیا نے فرینکفرٹ بک فیئر میں شرکت سے انکار کیوں کر دیا؟

17 اکتوبر 2023

ملائشیا نے فرینکفرٹ بک فیئرکے منتظمین پر اسرائیل حامی موقف اختیار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ اسے اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں بڑھتی ہوئی عالمی تفریق کے طور پر بھی دیکھا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Xc37
جرمنی کے فرینکفرٹ بک فیئر کو دنیا کی مشہور اشاعتی کمپنیوں کی شرکت کے لحاظ سے کتابوں کاسب سے بڑا تجارتی میلہ قرار دیا جاتا ہے
جرمنی کے فرینکفرٹ بک فیئر کو دنیا کی مشہور اشاعتی کمپنیوں کی شرکت کے لحاظ سے کتابوں کاسب سے بڑا تجارتی میلہ قرار دیا جاتا ہےتصویر: Imago/Pacific Press Agency/M. Debets

مسلم اکثریتی ملک ملائشیا نے دنیا کے سب سے بڑے کتاب میلے، فرینکفرٹ بک فیئر میں شرکت کرنے سے اس وقت انکار کردیا جب ادبی انجمن 'لٹ پروم' نے اعلان کیا کہ اس نے عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل پر کئے جانے والے حملوں کے بعد فلسطینی مصنفہ عدنیہ شبلی کے ناول کے لیے ایوارڈ تقریب کو ملتوی کردیا ہے۔

بک فیئر کے منتظمین نے فیس بک پر لکھا کہ وہ اس سال کتاب میلے میں یہودی اور اسرائیلی آوازوں کو "بالخصوص نمایاں" طورپر پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

فلسطین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار

ملائشیا کی وزارت تعلیم نے پیر کو دیر رات جاری کردہ ایک بیان میں کہا، "وزارت فلسطین میں اسرائیل کے تشدد کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، جو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزی کرتا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ، "میلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ فلسطین کے لیے یکجہتی اور مکمل حمایت کے متعلق حکومت کے موقف کے عین مطابق ہے۔"

مسلم اکثریتی ملک ملائشیا طویل عرصے سے فلسطینی کاز کی حمایت کرتا رہا ہے۔ وزیر اعظم انور ابراہیم نے رواں ہفتے کہا تھا کہ انہیں حماس کی مذمت کرنے کے سلسلے میں مغربی دباؤ سے اتفاق نہیں ہیں۔

جرمن کتابی صنعت کا امن انعام بھارتی معیشت دان امرتیا سین کے نام

ملائشیا کی وزیر تعلیم فضلینہ صدیق کا کہنا تھا کہ منتظمین کی مبینہ اسرائیل نواز موقف کی وجہ سے وزارت تعلیم نے باوقار فرینکفرٹ بک فیئر 2023 میں شرکت نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا، "یہ فیصلہ حکومتی پالیسی سے ہم آہنگ ہے، جوفلسطین کے ساتھ یکجہتی اور مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے۔"

خیال رہے کہ جرمنی کے فرینکفرٹ بک فیئر کو دنیا کی مشہور اشاعتی کمپنیوں کی شرکت کے لحاظ سے کتابوں کاسب سے بڑا تجارتی میلہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس کی تاریخ 500 سال سے زیادہ پرانی ہے۔ پانچ دنوں تک چلنے والا یہ عالمی کتاب میلہ اس سال 18اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے۔

عدنیہ شبلی کو ان کی کتاب ”اے مائنر ڈیٹیل" کے لیے انعام دیا جانا تھا
عدنیہ شبلی کو ان کی کتاب ”اے مائنر ڈیٹیل" کے لیے انعام دیا جانا تھا۔تصویر: Wikipedia

ایوارڈ تقریب ملتوی کرنے کی نکتہ چینی

دنیا بھر کے متعدد نامور مصنفین اور ناشرین نے فرینکفر ٹ بک فیئر میں عدنیہ شبلی کے لیے ایوارڈ تقریب ملتوی کرنے کے فیصلے کی نکتہ چینی کی ہے۔ لٹ پروم کی جانب سے یہ سالانہ انعام افریقہ، ایشیا، لاطینی امریکہ یا عرب دنیا کی خواتین مصنفین کو دیا جاتا ہے۔

جب اردو کتابیں بیرون ملک کوڑا بنتی ہیں

دنیا بھر کے 350 سے زائد مصنفین کے دستخط سے جاری ایک بیان میں لٹ پروم پرفلسطینی آوازوں کو "بند کرنے" کا الزام لگایا گیا ہے۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میں آئرش ناول نگار کولم ٹیوبن، پلٹزر انعام یافتہ امریکی لیبیائی ادیب ہشام مطار، برطانوی پاکستانی ناول نگار کاملہ شمسی اور برطانوی مورخ ڈیلرمپل شامل ہیں۔

انہوں نے ایک کھلے خط میں کہا کہ ہم فرینکفرٹ بک فیئر کے منتظمین کونصیحت کرتے ہیں کہ،" اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی مصنفین کے لیے ایسے ظالمانہ وقت میں ادب کے حوالے سے اپنے خیالات، احساسات اور نظریات کو شیئر کرنے کیے جگہ پیدا کریں، انہیں بند نہ کیا جائے۔"

برصغیر ہندوستان میں کتاب کی تاریخ

لٹ پروم نے کہا کہ اس نے مصنفہ کے ساتھ "مشترکہ فیصلے" کے بعد ایوارڈ ملتوی کرنے کا قدم اٹھایا۔ لیکن عدنیہ شبلی کے لٹریری ایجنٹ نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔

عدنیہ شبلی کو ان کی کتاب ”اے مائنر ڈیٹیل" کے لیے انعام دیا جانا تھا۔ اس ناول، جسے امریکہ میں نیشنل بک ایوارڈز کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی کتاب ایوارڈز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا، میں 1949 میں اسرائیلی فوج کے ایک یونٹ کے ہاتھوں ایک بدو لڑکی کی عصمت دری اور قتل کی سچی کہانی کو افسانوی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

ج ا  / ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)