1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر کی نئی پارليمنٹ کا پہلا اجلاس

23 جنوری 2012

مصر ميں انتخابات کے بعد نئی پارليمان کا آج اولین اجلاس ہوا ہے۔ مصری پارلیمان میں تين چوتھائی اراکين کو معتدل يا انتہا پسند مسلمان سمجھا جاتا ہے۔ يہ پارليمنٹ نيا آئين بنائے گی، نيا صدر منتخب کيا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/13oVC
تصویر: Reuters

قاہرہ ميں پارليمنٹ کی عمارت بہت عظيم الشان ہے۔ ان دنوں اس کی مرمت اور درستگی کا کام جاری ہے۔ پچھلے سال دسمبر کے مظاہروں اور ہنگاموں ميں اس عمارت کو بھی سخت نقصان پہنچا تھا۔ اب کاريگر کئی دنوں سے مرمت اور بحالی کا کام کر رہے ہيں۔ نيا رنگ و روغن کيا جا رہا ہے۔

اس تمام ہنگامے کے بيچ ميں نگاہ سعد کھڑے ہيں۔ وہ پہلی بار يہاں آئے ہيں اور اُن 498 اراکين پارليمان ميں سے ايک ہيں جو پہلی بار آزادانہ انتخابات ميں چنے گئے ہيں۔ انہوں نے صحافيوں کو اسمبلی ہال ميں آنے کی دعوت دی جہاں نسبتاً سکون تھا۔ سعد نے کہا: ’’ميں خوشی اور فخر محسوس کر رہا ہوں کيونکہ ميں اپنے ملک کے مستقبل کے ليے کام کروں گا، اور اپنے بچوں اور پورے عرب علاقے کے ليے بھی۔‘‘

55 سالہ سعد کا تعلق دريائے نيل کے ڈيلٹائی علاقے سے ہے اور وہ انتخاب ميں برتری حاصل کرنے والی پارٹی اخوان المسلمون کے سياسی بازو ’آزادی اور انصاف پارٹی‘ کے رکن ہيں۔ اس پارٹی کو پارليمنٹ کی تقريباً نصف نشستيں حاصل ہيں۔ سعد نے سبز کرسيوں کی طرف اشارہ کيا جو برطانوی دارالعوام کی طرز پر لگائی گئی ہيں اور کہا: ’ہماری نشستيں وہاں ہيں، اپوزيشن کے دائيں جانب‘۔

مصری پارليمنٹ کی عمارت کے سامنے فوجی پہرے پر
مصری پارليمنٹ کی عمارت کے سامنے فوجی پہرے پرتصویر: AP

پارليمنٹ ميں نشستوں کی ترتيب طے کی جا چکی ہے اورسياسی جماعتيں يہ بھی طے کر چکی ہيں کہ اسپيکر کون ہو گا۔ اس کے ليے سعد ہی کی پارٹی کے سعد القاططن کو چنا گيا ہے۔ اُن کی سرکردگی ميں پارليمانی اراکين سرعت سے ايک کميشن بنائيں گے جو مصر کا نيا آئين تيار کرے گا۔ سعد نے کہا: ’’آئين کو ترجيح حاصل ہے۔ اُسے نئے سرے سے ترتيب ديا جائے گا تاکہ سابق حکومت کے اپنے فائدے کے ليے بنائی جانے والی تمام دفعات کو خارج کيا جا سکے۔ نئے آئين کو عوام کے فائدے ميں ہونا چاہيے۔ آئين مصر ميں کرپشن جيسی خرابيوں کے خاتمے کے ليے ہوگا۔ اس کے علاوہ تعليم، صحت، سائنسی ترقی اور مصر کی معيشت کو ترقی دينے پر توجہ دی جائے گی۔‘‘

اخوان المسلمون ايک مظاہرے کے دوران قرآن کا نسخہ اٹھائے ہوئے ہيں
اخوان المسلمون ايک مظاہرے کے دوران قرآن کا نسخہ اٹھائے ہوئے ہيںتصویر: AP

مصری پارليمنٹ ميں ان انقلابی نوجوانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے جنہوں نے تقريباً ايک سال قبل حکومت کی تبديلی کی راہ استوار کی تھی۔ اس کے بجائے تقريباً تين چوتھائی اراکين معتدل سے لے کر انتہا پسند مسلمان ہيں۔ سعد نے کہا: ’’بہر حال يہ عوام کا انتخاب ہے۔ اور آزادی کا مطلب ہی يہ ہے کہ عوام کو منتخب کرنے کی آزادی ہو۔‘‘

يہ نئی پارليمنٹ حکومت نہيں بنائے گی بلکہ يہ حق اعلٰی فوجی کونسل ہی کو حاصل ہے جو پچھلے سال فروری ميں حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے مصر پر حکمران ہے۔ فوج، نئے آئين کی تياری اور نئے صدر کے انتخاب کے بعد اقتدار منتقل کرے گی۔

رپورٹ: بيورن بلاشکے، قاہرہ / شہاب احمد صديقی

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں