1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر میں نئی پارلیمنٹ کا افتتاحی اجلاس آج

23 جنوری 2012

آج پیر کے روز مصر کی نئی پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس پارلیمنٹ میں اسلامی جماعتوں، بالخصوص اخوان المسلمین کو واضح اکثریت حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/13o7M
اخوان المسلیمن کے رہنماتصویر: picture alliance/dpa

کئی دہائیوں تک اقتدار کی دہلیز سے کوسوں دور اخوان المسلمین آج پیر کے روز ایک ایسی پارلیمنٹ کے اولین اجلاس میں حصہ لے گی، جس میں اس کو واضح برتری حاصل ہے۔ گزشتہ برس عوامی سیاسی تحریک کے بعد سابق سیکولر صدر حسنی مبارک کے کئی دہائیوں پر محیط اقتدار کے خاتمے کے بعد عبوری فوجی حکومت کی سربراہی میں ہونے والے مرحلہ وار پارلیمانی انتخابات میں نہ صرف یہ کہ اخوان المسلمین کو اکثریت حاصل ہوئی بلکہ اسلامی جماعتوں کے اتحاد نے پارلیمنٹ کی تین چوتھائی سے زائد نشستیں بھی جیت لی تھیں۔

اخوان المسلمین کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں سخت شرعی نظام نافذ نہیں کرنا چاہتی۔ اس کی اتحادی جماعت النور ملک میں اسلامی قانون سازی کے حق میں ہے۔

تاہم مصر میں اس وقت بھی فوجی جرنیلوں کا زور چل رہا ہے۔ نئی پارلیمنٹ کا کام آئین سازی کرنا ہے۔ اس کے بعد مصر میں دوبارہ انتخابات ہوں گے۔ مبصرین کے مطابق اخوان المسلمین مصری جرنیلوں کے ساتھ تصادم کا راستہ اختیار نہیں کرے گی اور اس کی کوشش ہو گی کہ وہ فوج کو ساتھ لے کر چلے۔

Superteaser NO FLASH Ägypten Demonstranten in Kairo
اخوان المسلمین کا کہنا ہے کہ وہ ملک میں سخت شرعی نظام نافذ نہیں کرنا چاہتیتصویر: dapd

ہفتے کے روز جاری کیے گئے حتمی نتائج کے مطابق مصری پارلیمنٹ میں اخوان المسلمین کے زیر قیادت اسلامی جماعتوں کے اتحاد میں خود اخوان نے 47 فیصد، یعنی 498 نشستوں والی پارلیمنٹ میں 235 نشستیں حاصل کیں جبکہ انتہائی قدامت پسند سمجھی جانے والی اس کی اتحادی النور جماعت نے 125 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ عرب اسپرنگ کہلانے والی عوامی سیاسی تحریک کی بانی لبرل قوتیں مصری عوام کی بڑی تعداد کو اپنی طرف مائل کرنے میں ناکام رہیں۔

امریکہ نے اخوان المسلمین کے ساتھ عرصہ دراز تک کوئی روابط نہیں رکھے تھے تاہم حالیہ دنوں میں اخوان اور امریکی نمائندوں کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ اخوان نے امریکہ کو یقین دلایا ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے گی۔

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ جمعے کے روز مصر میں حکمران فوجی کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل حسین طنطاوی سے فون پر بات کی اور انہیں عام انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد بھی دی تھی۔

مبصرین کے مطابق امریکہ، مغربی ممالک اور بالخصوص اسرائیل مصر میں تبدیل ہوتی ہوئی سیاسی صورت حال کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

ادھر انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس بات کو تسلیم کیا جانا چاہیے کہ مصری عوام نے اپنی نمائندہ جماعتوں کا انتخاب کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ جماعتیں مزید جمہوری ہوتی جائیں گی۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں