1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا، رحمان ملک

22 فروری 2012

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ بے نظیر قتل کیس کے سلسلے میں سابق صدر پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/147KR
پرویز مشرفتصویر: AP

منگل کو سندھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ حکومت مشرف کو اس لیے گرفتار کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ مبینہ طور پر سابق وزیر اعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کو مناسب سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام رہے تھے۔ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بننے کا اعزاز رکھنے والی بے نظیر بھٹو دسمبر 2007 میں ایک خود کش حملے میں ہلاک کر دی گئی تھیں۔

خبر رساں ادارے اے پی نے انٹرپول کی ایک خاتون ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر اسلام آباد حکومت کی طرف سے پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کی درخواست کی گئی تو اس کا قانونی لحاظ سے جائزہ لیا جائے گا۔

1999ء میں فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار حاصل کرنے والے پرویز مشرف 2008 ء میں اقتدار سے الگ ہو کر خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے برطانیہ چلے گئے تھے۔ پاکستان کی ایک عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں گزشتہ برس پرویز مشرف کے وارنٹ بھی جاری کیے تھے۔

Pakistan Benazir Bhutto Mord Oppositionsführerin
بے نظیر بھٹو 2007 میں ایک خود کش حملے میں ہلاک ہو گئی تھیںتصویر: AP

پرویز مشرف اپنے اوپر عائد کیے جانے والے ان تمام الزامات کو رد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان دراصل اس کیس کے حوالے سے سیاسی کھیل رچا رہی ہے۔ منگل کو ایک نجی ٹیلی وژن اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے مشرف نے کہا، ’’ یہ سب کچھ سیاست ہے۔ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے علاوہ یہ کچھ نہیں ہے۔‘‘

فرانس میں قائم انٹر پول یعنی بین الاقوامی پولیس کے دفتر نے اگر حکومت پاکستان کی طرف سے دی جانے والی یہ درخواست قبول کر لی تو پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے ’ریڈ نوٹس‘ جاری کیے جا سکتے ہیں۔ اس صورت میں وہ جہاں بھی ہوں گے انہیں گرفتار کر کے حکومت پاکستان کے حوالے کیا جا سکے گا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اپنی اس دھمکی پر عمل کریں گے بھی یا نہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: افسر اعوان