1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بے نظیر قتل منصوبے میں بیت اللہ اور حقانی نیٹ ورک ملوث، رحمان ملک

21 فروری 2012

پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک اور ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسران کا کہنا ہے کہ بیت اللہ محسود اور کالعدم تحریک طالبان نے بے نظیر بھٹو کے قتل کا منصوبہ تیار کیا اور ستائیس دہشت گرد گروپوں کے تعاون سے انہیں قتل کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/146hU
وزیر داخلہ رحمان ملکتصویر: Abdul Sabooh

سندھ اسمبلی کے ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بے نظیربھٹو کو مطلوبہ سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کے لیے کالعدم تحریک طالبان کے جھنڈے تلے ستائیس دہشت گرد گروپ منظم ہوئے۔ بیت اللہ محسود اور امیر صاحب نامی شخص کی ٹیلیفونک گفتگو بھی اردو ترجمے کے ساتھ ایوان کو سنائی گئی۔

ایوان کو بتایا گیا کہ راولپنڈی پولیس نے اعتزاز، قاری حسین شاہ، رشید ترابی کو گرفتار کیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ان افراد نے اقرار جرم کیا۔ خودکش جیکٹ قاری اسماعیل نے فراہم کی، خودکش بمباروں بلال اور قاضی کو نصراللہ نے راولپنڈی پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سازش فاٹا میں تیار ہوئی، پیسہ بھی فاٹا سے آیا۔ جو موبائل فون نصراللہ اور عباد الرحمٰن استعمال کررہے تھے اسی نمبر سے کراچی سے اغوا ہونے والے فلمساز ستیش آنند کے گھر والوں کو تاوان کی کال آئی تھی۔

Baitullah Mehsud der am 5. August in einem US Drohnenangriff getöteter Talibanführer
رحمان ملک کے بقول بے نظیر بھٹو کے قتل میں بیت اللہ محسود بھی ملوث تھاتصویر: AP

رحمان ملک نے بتایا کہ کراچی سے لوگوں کو اغوا کر کے تاوان کی رقم کو دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ نے بتایا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کرائم سین کی فورنزک رپورٹ تیار کی۔ خالد قریشی کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں بے نظیر بھٹو کی موت بم دھماکے کے بعد سرکے دائیں جانب سخت چیز لگنے سے ہوئی۔ ایف ابی آئی سے کہا گیا کہ خودکش بمبار سعید بلال کے ڈی این اے ٹیسٹ میں مدد دیں۔ رفاقت کے گھر پر چھاپہ مار کر سعید بلال کے کپڑوں اور جوتوں کا ڈی این اے لیا گیا تو تصدیق ہوگئی کہ وہ رفاقت کے گھر ٹھہرا تھا۔

یوسف رمزی نے بے نظیر بھٹو کی رہائش گاہ کے قریب سیوریج لائن میں بم نصب کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ یوسف رمزی امریکا میں قید خالد شیخ کا بھانجا ہے۔ یوسف رمزی نے پہلے حملے میں ناکامی کے بعد ایک جلسے میں بے نظیر کو نشانہ بنانے کیلئے شوٹر کو تیار کیا، تاہم رائفل وقت پر نہیں پہنچ سکی تھیں۔

جب بے نظیر بھٹو کراچی میں تھیں تو بیت اللہ محسود نے کہا تھا کہ بے نظیر اسلام آباد آئیں گی تو انہیں بموں کا ہار پہناؤں گا۔ اس کی سازش بیت اللہ محسود کے علاقے مکین میں تیار ہوئی۔ الیاس کشمیری اور میجر ہارون بھی ان کے ساتھ شامل تھے، المصری بھی اس سازش میں تھا جو بعد میں ایک ڈرون حملے میں مارا گیا۔

Gedenkveranstaltung für Benazir Bhutto
بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو قتل کر دیا گیا تھاتصویر: AP

رحمان ملک نے کہا، ’یہ نہیں کہتا کہ اکوڑہ خٹک میں جو مدرسہ استعمال ہوا اس میں مولانا سمیع الحق یا اس کی انتظامیہ ملوث ہے تاہم انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو‘۔

دہشت گرد ترابی کے مطابق کچھ میزائل اسمگل کئے گئے جو اکوڑہ خٹک کی پچھلی طرف دریا سے اسمگل ہوئے۔ بے نظیر بھٹو نے جب اسلام آباد سے حسن ابدال جانا تھا یہ راکٹ اس وقت فائر کیے جاتے، ٹائمنگ غلط ہونے سے راکٹ کسی اور جگہ جا گرے۔

رحمان ملک نے کہا کہ اس صورت حال کے بعد بے نظیر بھٹو نے سکیورٹی کیلئے حکام سے رابطہ کیا، ’میں نے مشرف انتظامیہ کو چودہ خطوط لکھے لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی۔ جنرل مشرف کہتے تھے کہ اگر بھٹو انتخابات سے پہلے آئیں تو کسی ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ داری ان پر ہوگی اور میں سکیورٹی فراہم نہیں کروں گا‘۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بے نظیر بھٹو پر ایک نہیں بہت سے حملے ہوئے ہیں ان میں وہ حملے بھی شامل ہیں جو ابھی ریکارڈ پر نہیں ہیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ جن لوگوں نے بے نظیر کی سکیورٹی میں غیر ذمہ داری دکھائی وہ بھی ذمہ دار ہیں۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: حماد کیانی