لبنان میں شامی مہاجرین، جلد ہی ملکی آبادی کا ایک تہائی
4 جولائی 2014عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اس سال کے آخر تک لبنان میں شامی مہاجرین کی تعداد لبنان کی قومی آبادی کے ایک تہائی سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان تقریباﹰ 1.5 ملین شامی مہاجرین کی وجہ سے لبنانی معیشت پر شدید دباؤ ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق شامی مہاجرین کی اتنی بڑی تعداد کی وجہ سے لبنان اپنی معیشت پر پڑنے والے بوجھ کو مزید برداشت نہیں کر سکتا۔
بیروت میں جاری کردہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق لبنان کی آبادی چار ملین کے قریب ہے اور اس سال دسمبر کے آخر تک وہاں شامی مہاجرین کی تعداد ڈیڑھ ملین سے زائد ہو جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق لبنان میں جن شامی مہاجرین نے پناہ لے رکھی ہے ان میں سے 53 فیصد بچے ہیں۔
خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ لبنان کے سماجی امور کے وزیر رشید درباس نے ملکی حکام کے ایک اجتماع کو بتایا کہ بیروت حکومت اب ان مہاجرین کے اقتصادی بوجھ کو اکیلے برداشت نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم اب اس حوالے سے تمام حدیں پار کر چکے ہیں۔‘‘ بیروت میں سماجی امور کے لبنانی وزیر درباس نے جس اجتماع میں یہ بات کہی، اس میں کئی غیر ملکی سفیر اور اقوام متحدہ کی مہاجرین کی ہائی کمشنر کی نمائندہ نینیٹ کیلی بھی موجود تھیں۔
اس وقت لبنان میں شامی مہاجرین کی تعداد 1.1 ملین سے زیادہ ہے۔ یہ تعداد مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں پناہ لینے والے شامی مہاجرین کی مجموعی تعداد کا 38 فیصد بنتی ہے۔ لبنان وہ ملک ہے جس نے اپنے ہاں سب سے بڑی تعداد میں شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق لبنان کو شامی مہاجرین کی مدد کے لیے اس سال کم از کم 1.6 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ لیکن ابھی تک بیروت حکومت کو اس مقصد کے لیے ان رقوم کے ایک چوتھائی سے بھی کم کے برابر مالی وسائل حاصل ہو سکیں ہیں۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے مہاجرین کی لبنان میں موجود خاتون مندوب Ninette Kelley نے کہا کہ ان کے ادارے کو حقیقی طور پر ’بہت نازک صورتحال اور بڑے چیلنجز‘ کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مالی وسائل کی دستیابی کی صورتحال ایسی ہی رہی تو اقوام متحدہ لبنان میں شامی مہاجرین کی مدد سے متعلق اپنے ٹارگٹ پورے نہیں کر سکے گا۔
ان اہداف میں یہ بھی شامل ہے کہ لبنان میں ایک لاکھ 72 ہزار سے زائد شامی مہاجر بچوں کے لیے اگلے سال سے اسکولوں میں تعلیم کا انتظام کیا جائے۔ عالمی ادارے کے مطابق اس سال کے آخر تک لبنان میں آٹھ لاکھ سے زائد شامی مہاجرین کی صورتحال ممکنہ طور پر ایسی ہو گی کہ وہ سردی کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔ مزید یہ کہ ضروری مالی وسائل نہ ہونے کے باعث 30 ہزار افراد پینے کے صاف پانی سے بھی محروم ہیں۔
لبنان کے مرکزی بینک کے مطابق شامی مہاجرین کی وجہ سے لبنان پر پڑنے والے اقتصادی بوجھ کی مالیت قریب 4.5 بلین ڈالر بنتی ہے۔ پچھلے سال دسمبر میں اقوام متحدہ نے شامی خانہ جنگی کے متاثرین کے لیے 6.5 بلین ڈالر کی امدادی رقوم کی اپیل کی تھی۔ ان میں سے عالمی ادارے کو صرف 2.3 بلین ڈالر ہی مل سکے تھے۔