1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان: اپنی ہی رقم نکالنے کے لیے'بینک ڈکیتیوں' کا سلسلہ تیز

17 ستمبر 2022

لبنان میں جمعے کے روز لوگوں نے اپنی رقم نکالنے کے لیے پانچ بینکوں پر حملے کر دیے، صرف اس ایک ہفتے کے دوران ایسے سات واقعات پیش آ چکے ہیں۔ اس صورت حال کے مدنظر حکام بینکوں میں تالہ لگانے کے لیے مجبور ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4H0G6
Libanon l  Banküberfälle häufen sich
تصویر: Razane Salman/DW

قرض کے بوجھ تلے دبے ملک لبنان کی بینک ایسوسی ایشن کے مطابق جمعے کے روز لوگوں کی طرف سے پانچ بینکوں پر حملے کے واقعات کے بعد پیر سے اگلے تین روز کے لیے بینکوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 جمعے کے روز بینکوں پر کیے جانے والے حملے لبنان میں بینک ''ڈکیتیوں‘‘ کی وارداتوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہیں۔

اس سے قبل اسی ہفتے بدھ کو بیروت میں ایک خاتون نے کھلونا پستول سے بینک کے عملے کو یرغمال بنا کر اپنی رقم نکلوائی تھی جس کے بعد کئی صارفین نے یہی طریقہ اختیار کیا۔ بینکوں پر حملے کرکے اپنی رقم نکلوانے میں کامیاب ہوجانے والوں کا ''ہیرو‘‘ کی طرح استقبال کیا جارہا ہے۔

کھاتا داروں کے بینکوں پر دھاوا بولنے کے واقعات میں اضافے کو دیکھتے ہوئے وزیر داخلہ بسام مالاوی نے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا،''اپنا حق اس طریقے سے واپس لینے سے سسٹم ٹوٹ پھوٹ سکتا ہے جس کے نتیجے میں دیگر کھاتہ دار اپنا حق کھو دیں گے۔‘‘

جمعے کو ہوا کیا تھا؟

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کے روز بیروت میں تین جبکہ جنوبی لبنان میں بینک 'ڈکیتی‘ کے دو واقعات رپورٹ کیے گئے۔

ایک واقعے میں جنوبی قصبے غازیہ میں ایک شخص نے پستول اور ایندھن سے بھرے جیری کین کے ساتھ بینک میں گھس کر اپنی رقم واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔ مذکورہ شخص نے ایندھن سے بھرا جیریکین فرش پر خالی کیا اور اپنے اکاؤنٹ میں موجود رقم واپس مانگی بصورت دیگر آگ لگا دینے کی دھمکی دی۔

بینک سے 19 ہزار ڈالر رقم لے کر نکلنے والے 'ڈکیت‘ کو پولیس نے حراست میں لے لیا تاہم کچھ دیر بعد ہی اس کی حمایت میں ہجوم سڑک پر آ گیا۔

گزشتہ ماہ  باسم شیخ نامی ایک ڈرائیور نے بیروت کے ایک بینک کے عملے کے دس افراد کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنالیا تھا۔ سکیورٹی اور بینک حکام کے ساتھ سات گھنٹوں تک چلنے والی بات چیت کے بعد باسم شیخ  اپنی بچت کی رقم میں سے 35000 ڈالر لینے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے پر رضامند ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد لوگوں نے انہیں ''ہیرو‘‘ قرار دیا تھا۔

عالمی بینک نے لبنان کی صورت حال کو دنیا کے بدترین اقتصادی بحران میں سے ایک قرار دیا ہے
عالمی بینک نے لبنان کی صورت حال کو دنیا کے بدترین اقتصادی بحران میں سے ایک قرار دیا ہےتصویر: Mohamed Azakir/REUTERS

لبنان سنگین اقتصادی بحران سے دوچار

لبنان ان دنوں سنگین اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔ یہ ملک کی جدید تاریخ میں اب تک کا سب سے سنگین اقتصادی بحران ہے۔ ضروری اشیاء کی سپلائی محدود ہو گئی ہے، مقامی کرنسی کی قدر گر گئی ہے اور بینکوں نے پیسے نکالنے پر سخت پابندی لگا دی ہے۔

لبنان نہ تو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے مطالبات کو پورا کرنے کی پوزیشن میں ہے اور نہ ہی سن 2022 کا عام بجٹ منظور کرانے میں کامیاب ہوسکا ہے۔ جب کہ غیر ملکی مالی امداد کے لیے ملک میں مالی اصلاحات ناگزیر ہوچکی ہیں۔لبنان ’تباہی کے دہانے‘ پر پہنچ چکا ہے!

لبنان ’تباہی کے دہانے‘ پر پہنچ چکا ہے!

لبنان: آدھا لیٹر پٹرول کے لیے گھنٹوں انتظار

لبنان پہلی مرتبہ مارچ 2020 میں اپنا قرض ادا کرنے میں ناکام رہا، جو اس وقت تقریباً 90 ارب ڈالر یا ملک کی جی ڈی پی کا 17 فیصد تھا۔ کورونا وائرس کی وبا نے صورت حال کو مزید ابتر بنا دیا۔ اس کے علاوہ سن 2020 میں بیروت کے قلب میں واقع فرٹیلائرز اسٹور کرنے کے ایک بڑے گودام میں دھماکے ہوا جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے اور اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

کورونا، مسلم دنیا کے بگڑتے معاشی حالات

عالمی بینک نے لبنان کی صورت حال کو دنیا کے بدترین اقتصادی بحران میں سے ایک قرار دیا ہے۔

بینکوں میں ''ڈکیتی‘‘ کے واقعات کے بعد لبنان بینک ایمپلائز یونین کے صدر کا کہنا تھا،''ایسے واقعات پھر پیش آسکتے ہیں، ہمیں کوئی ٹھوس حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

لبنان گانجے کی اجازت دينے والی پہلی عرب رياست

ان کا کہنا تھا کہ لوگ بینکوں میں جمع اپنی رقم واپس چاہتے ہیں لیکن پیسے نہیں ملنے پر ان کا غصہ بینک ملازمین پر نکلتا ہے کیوں کہ وہ اعلیٰ عہدیداروں تک نہیں پہنچ پاتے۔

 ج ا/ ع ت (اے ایف پی، اے پی)