1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان:اپنی ہی رقم لینے کے لیے بینک اسٹاف کو یرغمال بنانا پڑا

12 اگست 2022

لبنان جدید تاریخ کے، جس بدترین اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے، اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کو اپنے ہی پیسے نکالنے کے لیے بینک اسٹاف کو یرغمال بنانا پڑا۔ بعض لوگ اس ''جرأت‘‘ کی تعریف کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4FRgu
Libanon Bankraub
تصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

لبنان کے ایک بینک میں تقریباً سات گھنٹے تک چلنے والے اس دلچسپ ڈرامے کا اختتام اس وقت ہوا، جب بندوق بردار نے جمعرات کے روز خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس نے بینک میں جمع اپنے پیسے نکالنے کے لیے بینک کے 10 افراد کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنالیا تھا۔ تاہم اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

ڈرائیور باسم الشیخ حسین نے جس وقت بینک اسٹاف کو یرغمال بنا رکھا تھا، بینک کے باہر کھڑا ایک ہجوم ان کی حمایت میں نعرے لگا رہا تھا۔ بعض لوگوں نے انہیں ''ہیرو‘‘ قرار دیا۔

باسم شیخ کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے والد کے طبی علاج کا بل ادا کرنے کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی اور وہ چاہتے تھے کہ بینک ان کی جمع شدہ رقم واپس لوٹا دے۔

Libanon Bankraub
تصویر: Hussein Malla/AP Photo/picture alliance

بینک سے رقوم نکالنے پر پابندی

جمعرات کے روز 42 سالہ باسم شیخ بیروت میں فیڈرل بینک کی ایک شاخ میں ایک شاٹ گن اور پٹرول کے ایک کین کے ساتھ داخل ہو گئے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق بینک میں ان کے تقریباً دو لاکھ دس ہزار ڈالر جمع تھے۔

انہوں نے بینک کے سات یا آٹھ ملازمین اور دو صارفین کو یرغمال بنا کر بینک سے کہا کہ ان کی بچت کی گئی رقم انہیں ادا کی جائے۔ ایک شخص نے اے ایف پی کو بتایا کہ باسم نے بینک میں پٹرول بھی چھڑک دیا تھا۔

خیال رہے کہ لبنان ان دنوں سنگین اقتصادی بحران سے دوچار ہے۔ یہ ملک کی جدید تاریخ میں اب تک کا سب سے سنگین بحران ہے۔

لازمی اشیاء کی سپلائی محدود ہو گئی ہے، مقامی کرنسی کی قدر گر گئی ہے اور بینکوں نے پیسے نکالنے پر سخت پابندی لگا دی ہے۔ لوگوں کو بیرون ملک سے پیسے بھیجنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

بینکوں میں پیسے جمع کرنے والے افراد کی یونین کے ایک رکن ابو زور کا کہنا تھا،''ایسی صورت حال میں کوئی کیا کر سکتا ہے، جب لوگ اپنی جمع شدہ رقم میں سے بھی بہت معمولی پیسے ہی نکال سکتے ہیں، گویا انہیں ہفتہ وار الاونس دیا جا رہا ہے۔‘‘

باسم شیخ کو قانونی مدد فراہم کرنے والے ابو زور کا مزید کہنا تھا،''یہی وجہ ہے کہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کے لیے مجبور ہو رہے ہیں۔‘‘

Libanon Bankraub
تصویر: Hussam Shbaro/AA/picture alliance

بندوق بردار ''ہیرو‘‘ بن گیا

بینک کے باہر بڑی تعداد میں باسم شیخ کی حمایت میں لوگ جمع ہو گئے۔ وہ ملک کی ابتر اقتصادی صورت حال کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ بعض لوگوں نے انہیں ''ہیرو‘‘ قرار دیا۔

باسم شیخ کے بھائی عاطف بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے کہا، ''میرا بھائی کوئی بدمعاش آدمی نہیں ہے۔ وہ نہایت شریف انسان ہیں۔ وہ اپنی جیب سے بھی دوسروں کی مدد کرتے رہتے ہیں۔‘‘

باسم شیخ کی اہلیہ مریم شیہادی نے بینک کے باہر موجود نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''میرے شوہر نے وہی کچھ کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔‘‘

کئی گھنٹوں تک چلنے والی بات چیت کے بعد باسم شیخ کے وکیل نے بتایا کہ وہ اپنی بچت کی رقم میں سے 35000 ڈالر لینے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے پر رضامند ہو گئے۔

لبنان بینک ایمپلائز یونین کے صدر جارج الحاج نے کہا، ''ایسے واقعات پھر پیش آسکتے ہیں، ہمیں کوئی ٹھوس حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ رقوم جمع کروانے والے اپنی رقوم واپس چاہتے ہیں اور بدقسمتی سے ان کا غصہ بینک ملازمین پر نکلتا ہے کیونکہ وہ انتظامیہ تک پہنچ نہیں پاتے۔

ج ا/ ا ا(اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید