1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لاہور میں احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی

4 دسمبر 2012

پیر کے روز مسلح افراد کی جانب سے احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کے واقعے کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے مذمت کی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی مذہبی عدم رواداری کی عکاسی کرتا ہے۔

https://p.dw.com/p/16vOw
(AP Photo/Ishtiaq Mahsud)
تصویر: AP

پاکستانی شہر لاہور میں احمدیوں کے ایک قبرستان پر مسلح افراد کی جانب سے حملے اور وہاں موجود قبروں کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا کہ اس سے پاکستان میں بالعموم مذہبی اقلیتوں اور بالخصوص احمدیوں کے خلاف انتہاپسندوں کی نفرت واضح ہوتی ہے۔

احمدیوں کے ترجمان سلیم الدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ قریباً ایک درجن کے قریب مسلح افراد نے پیر کے روز لاہور کے ماڈل ٹاؤن نامی علاقے میں احمدیوں کے قبرستان پر دھاوا بولنے کے بعد وہاں ایک سو بیس کے قریب قبروں کے کتبے توڑ ڈالے اور قبروں کی توہین کی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں سن انیس سو چوہتر میں احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق پاکستان میں احمدیوں کو سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

سلیم الدین کا کہنا ہے کہ چند ماہ قبل فیصل آباد میں اسی طرح کے واقعات پیش آئے تھے مگر پولیس نے اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ان کا کہنا ہے، ’’حکومت ہمارے انسانی حقوق اور جان و مال کے تحفظ میں ناکام رہی ہے۔‘‘

لاہور سے تعلق رکھنے والے احمدی شہری شاہد عطا اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلح افراد نے قبرستان کی رکھوالی پر معمور شخص سے کہا کہ وہ مسلح تنظیم لشکر طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ چوکیدار کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ قبروں پر حملہ اس لیے کر رہے ہیں کہ ان قبروں کے کتبوں پر احمدیوں نے قرآنی آیات کیوں کندہ کی ہیں۔

Nadeem Gill
’اصل مسئلہ آئین پر عمل درآمد کا ہے‘تصویر: APMA

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ایسے کسی واقعے سے لا علم ہیں اور شواہد ملنے پر اس ضمن میں کارروائی کریں گے۔

امتیازی سلوک

مئی دو ہزار دس میں لاہور ہی میں مسلح افراد نےاحمدیوں کی عبادت گاہ پر حملہ کر کے کم از کم سو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

پاکستان میں احمدیوں کی نمائندہ تنظیم جماعت احمدیہ نے اِمسال مئی میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں احمدیوں پر تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار گیارہ میں چھ احمدیوں کو ہلاک جب کہ بیس کو نشانہ بنا کر ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (نواز گروپ) سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹ کے رکن ریاض فیتیانہ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی آئین کی پچیسویں شق تمام شہریوں کے لیے یکساں حقوق کو ریاستی ذمہ داری قرار دیتی ہے تاہم اصل مسئلہ آئین پر عمل درآمد کا ہے۔

تاہم بعض مبصرین کے مطابق پاکستان میں ذرائع ابلاغ کی آزادی کی وجہ سے احمدیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے عوامی آگاہی میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

(shs / as (AFP, DW

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید