1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کو سزائے موت سنا دی گئی

مقبول ملک28 جولائی 2015

لیبیا کی ایک عدالت نے سابق ڈکٹیٹر معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام اور آٹھ دیگر ملزمان کو دو ہزار گیارہ کے عوامی احتجاجی مظاہروں کے دوران جرائم کے ارتکاب کے الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1G5hw
بین الاقوامی فوجداری عدالت کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلقہ الزامات میں مطلوب سیف الاسلام قذافیتصویر: AP

طرابلس سے منگل اٹھائیس جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سیف الاسلام کے ساتھ جن دیگر ملزمان کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے، ان میں خونریز عوامی مظاہروں کے دوران ہلاک کر دیے جانے والے آمر معمر قذافی کے دور کے انٹیلیجنس چیف عبداللہ سینوسی اور قذافی کے دور کے آخری وزیر اعظم البغدادی المحمودی بھی شامل ہیں۔

آج جس وقت یہ فیصلہ سنایا گیا، اس وقت سیف الاسلام قذافی عدالت میں موجود نہیں تھے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ سیف الاسلام کو جنوب مغربی لیبیا میں زنتان کے پہاڑی قصبے میں اس ملیشیا کے مسلح ارکان نے اپنی حراست میں رکھا ہوا ہے، جو طرابلس میں حکام کی مخالف ہے۔

لیبیا کے دارالحکومت میں اس مقدمے کی سماعت کا آغاز گزشتہ برس اپریل میں ہوا تھا اور اس عدالتی کارروائی پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی کئی تنظیموں نے شدید تنقید بھی کی تھی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس بارے میں تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا ہے کہ سیف الاسلام قذافی کے خلاف مقدمے کی سماعت کا اختیار لیبیا کی کسی ملکی عدالت کو حاصل ہے یا پھر دی ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کو۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس مقدمے میں جن 37 ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی مکمل کی گئی، ان پر لگائے گئے الزامات میں 2011ء میں آمریت کے خلاف عوامی بغاوت کے دوران قتل، قتل پر اکسانے اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں پر اکسانے جیسے الزامات شامل تھے۔ باقی ملزمان کے بارے میں عدالتی فیصلے کی تفصیلات غیر واضح ہیں۔

Muammar Al Gaddafi Portrait
معمر قذافی کو دو ہزار گیارہ کے عوامی مظاہروں کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھاتصویر: Khaled Desouki/AFP/Getty Images

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق جس ملیشیا کے مسلح ارکان نے سیف الاسلام قذافی کو اپنی حراست میں رکھا ہوا ہے، وہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ لیبیا کی اس حکومت کی وفادار ہے، جس کے ارکان گزشتہ برس اگست میں طرابلس سے فرار ہو کر ملک کے دور دراز مشرقی علاقے میں چلے گئے تھے۔ یہ ملیشیا لیبیا کی ہی اس ملیشیا کی مخالف ہے، جو عالمی سطح پر تسلیم شدہ ملکی حکومت کے طرابلس سے فرار کے بعد نہ صرف طرابلس پر قابض ہو گئی تھی بلکہ اس نے ملکی دارالحکومت میں اپنی ایک متوازی ملکی انتظامیہ بھی قائم کر دی تھی۔

اس مقدمے کے دوران سیف الاسلام قذافی صرف ایک بار اس عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے، اور وہ بھی زنتان سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے۔ پچھلے برس مئی میں اس عدالتی پیشی کے بعد سے سیف الاسلام قذافی ایک بار بھی منظر عام پر نہیں دیکھے گئے۔

سیف الاسلام قذافی ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلقہ الزامات میں مطلوب ہیں۔ نومبر 2011ء میں سیف الاسلام کی گرفتاری کے بعد سے یہی عالمی عدالت لیبیا سے کئی بار مطالبہ کر چکی ہے کہ معمر قذافی کی زندگی میں ہی ان کے جانشین سمجھے جانے والے ان کے اس بیٹے کو اس عدالت کے حوالے کیا جائے تاکہ اس کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکے۔ اب تک اس عدالت کے ایسے تمام مطالبات بے نتیجہ ہی رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید