1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فٹبال کھلاڑیوں میں ڈیمنشیا کی بیماری کا زیادہ خطرہ کیوں ہے؟

19 مارچ 2023

ایک نئی تحقیق کے مطابق فٹبال کھلاڑیوں میں الزائمر کی بیماری اور ڈیمنشیا کی دیگر اقسام کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم گول کیپرز کو ایسے اعصابی عوارض سے قدرے محفوظ قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Oou4
Fußball Bundesliga | FC Bayern München vs FC Augsburg | Tor 1:1
تصویر: Angelika Warmuth/REUTERS

طبی جریدے دی لینسٹ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق باقی عام لوگوں کے مقابلے میں اعلی سطح کے فٹبال کھلاڑیوں میں ڈیمنشیا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کا سعودی فٹبال کلب النصر کے ساتھ معاہدہ

ڈیمنیشیا ایک ایسی بیماری ہے جس سے قوت حافظہ تقریبا سلب ہو جاتی ہے اور متاثر ہ شخص کی یاد داشت بہت کمزور ختم ہو جاتی ہے۔

جیانی انفانتینو ایک بار پھر فیفا کے صدر منتخب

تحقیق کی تفصیلات طبی جریدے دی لینسٹ میں شائع ہوئی ہیں۔ اس میں 1924 اور 2019 کے درمیان کے سویڈن کے اعلی سطح  کے 6,000 سے زیادہ مرد فٹبال کھلاڑیوں کے طبی ریکارڈ کا موازنہ  56,000 سے زیادہ غیر فٹبال کھلاڑیوں سے کیا گیا ہے۔

جب پاکستانی ٹیم نے اسرائیلی ٹیم کو فٹبال میچ میں شکست دی

سویڈن میں کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ کے محققین نے پایا کہ کنٹرول گروپ کے مقابلے میں فٹ بالرز کو الزائمر کی بیماری اور ڈیمنشیا کی دیگر اقسام ہونے کا امکان ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔

کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ سے وابستہ پیٹر یوڈا، جنہوں نے اس تحقیق کی سربراہی کی، کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اعلی طبقے کے مرد کھلاڑیوں میں دماغی خرابی پیدا ہونے کا ''سنگین خطرہ'' لاحق ہوتا ہے۔

گول کیپرز اس سے مستشنٰی

اس تحقیق کے مطابق چونکہ گول کیپرز کو شاذ و نادر ہی گیند کو سر سے مارنے کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے وہ اس سے محفوظ ہوتے ہیں۔

پیٹر یوڈا کا کہنا تھا، ''ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ سر سے گیند کو بار بار مارنے کی وجہ سے بھی کھلاڑیوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے، اور گول کیپرز نیز میدان کے اندر کھیلنے والے کھلاڑیوں کے درمیان فرق کو دیکھ کر بھی اس نظریہ کی تائید ہوتی ہے۔''

Fußball Bundesliga | RB Leipzig vs Borussia Mönchengladbach | Tor 1:0
گزشتہ برس گلاسگو یونیورسٹی کی زیر قیادت ایک تحقیق میں اس بات کا پتہ چلا تھا کہ عام لوگوں کے مقابلے میں رگبی کے سابق کھلاڑی میں موٹر نیورون کی بیماری میں مبتلا ہونے کا 15 گنا زیادہ امکان ہوتا ہےتصویر: John Macdougall/AFP/Getty Images

یونیورسٹی کالج لندن میں عمر رسیدہ لوگوں کی نفسیات کے ماہر پروفیسر گل لیونگسٹن نے کہا ہے کہ ''اعلی معیار کے مقالے'' نے ''قائل کرنے والے ثبوت'' میں یہ اضافہ کیا ہے کہ جن فٹبالرز کے سر گیند کے ساتھ رابطے میں آتے ہیں ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

لیونگسٹن بھی اس تحقیق میں شامل تھے، جن کا مزید کہنا ہے، ''ہمیں لوگوں کے سروں اور دماغوں کی حفاظت کے لیے کام کرنے ساتھ ہی کھیل کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔''

اس تحقیق میں فٹبالرز میں اے ایل ایس جیسی موٹر نیورون کی بیماریوں کا کوئی بڑھتا ہوا خطرہ نہیں پایا گیا اور پارکنسنز کی بیماری کا خطرہ تو اس سے بھی کم ہے۔

تاہم پیٹر یوڈا نے خبردار کیا کہ یہ مشاہداتی تحقیق یہ ظاہر نہیں کرتی ہے کہ فٹ بال کھیلنے سے براہ راست ڈیمنشیا ہوتا ہے، اور ان نتائج کو خواتین کھلاڑی، شوقیہ، یا نوجوان فٹ بال کھلاڑیوں پر منتج  نہیں کیا جا سکتا۔ 

سر کی چوٹ کا تنازعہ

ان کا مزید کہنا ہے کہ ''اس طرح کی اب زیادہ سے زیادہ آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ کھیلوں کی دماغی صحت کو محفوظ بنانے کے لیے مزید اقدامات متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ اور ہماری تحقیق ایسے خطرات کو محدود کرنے میں فیصلہ کن مدد کر سکتی ہے۔''

حالیہ برسوں میں کھیلوں کے دوران سر میں آنے والی چوٹوں کے بارے میں تحقیق اور کھیلوں کے کیریئر کے اختتام کے بعد ہونے والے اس کے ضمنی اثرات کے بارے میں بہت سی تحقیقات کی گئی ہیں۔ خاص طور پر رگبی اور امریکی فٹ بال سے متعلق کافی ریسرچ ہوا ہے۔

گزشتہ برس گلاسگو یونیورسٹی کی زیر قیادت ایک تحقیق میں اس بات کا پتہ چلا تھا کہ عام لوگوں کے مقابلے میں رگبی کے سابق کھلاڑی میں موٹر نیورون کی بیماری میں مبتلا ہونے کا 15 گنا زیادہ امکان ہوتا ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی کے سن 2017 کی ایک تحقیق کے لیے جن نیشنل فٹ بال لیگ کے 111 سابق کھلاڑیوں نے اپنا دماغ عطیہ کیا تھا، اس میں ایک کے علاوہ باقی سب میں کرونک ٹرامیٹک انسیفالوپیتھی (سی ٹی ای) جیسی بیماریوں کے اثرات ملے تھے۔

سی ٹی ای سر میں متعدد چوٹوں کے بعد نشوونما پاتا ہے اور اس کی وجہ سے رویے میں تبدیلی ہونے کے ساتھ ہی طویل مدتی ڈیمنشیا کا باعث بن سکتا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ای ایف ای، ڈی پی اے)

فیفا ورلڈ کپ: مراکش کی کامیابی عرب دنیا کے لیے کیا معنی رکھتی ہے