1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستمتحدہ عرب امارات

فلسطینی زخمی بچوں کی پہلی پرواز ابو ظہبی پہنچ گئی

18 نومبر 2023

اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں زخمی ہونے والے کچھ فلسطینی بچوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے ہفتے کو متحدہ عرب امارات پہنچا دیا گیا ہے۔ اس خلیجی ریاست نے ایک ہزار فلسطینی بچوں کی مدد کا وعدہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Z8Lc
VAE Abu Dhabi | Kinder aus Gaza werden in Krankenhäuser gebracht
تصویر: GIUSEPPE CACACE/AFP

اسرائیل  اور حماس کے مابین غزہ پٹی میں جاری جنگ کے کئی ہفتے گزرنے کے بعد متحدہ عرب امارات کی طرف سے 1000 فلسطینی بچوں کی امداد کے لیے کوششوں کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس امدادی منصوبے کے تحت پہلی عملی کارروائی کے طور پر ہفتہ 18 نومبر کو 15 افراد کا ایک گروپ مصر سے ابو ظہبی کی  پرواز پر سوار ہوا۔ یہ گروپ جس میں بچے اور ان کے خاندان کے افراد شامل ہیں، جمعے کو غزہ پٹی سے متصل رفح بارڈر کراسنگ سے مصر پہنچا تھا۔ بعد ازاں اس گروپ کو بذریعہ پرواز متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی پہنچایا گیا۔

غزہ کے الشفاء ہسپتال میں اسرائیلی فوج کی کارروائی

جہاز کے اندر کا منظر

فلسطینیوں کا گروپ جو جہاز پر سوار ہوا، اُس میں چھوٹے بچے اپنی ماؤں کی گودوں میں تھے جبکہ شدید زخمیوں کے اسٹریچر رکھنے کے لیے سیٹیں ہٹا کر جگہ بنائی گئی تھی۔ ہاتھوں پیروں پر بندھی پٹیوں کے ساتھ کئی زخمی فلسطینی بچے بالکل نڈھال اپنے ماں باپ یا دیگر رشتے داروں کے ساتھ جہاز میں بیٹھے رہے۔ جہاز کے اندر کا ماحول نہایت افسردہ تھا۔ زیادہ تر مائیں کہہ رہی تھیں کہ وہ بہت خستہ حال ہو چُکی ہیں۔ 

VAE Abu Dhabi | Kinder aus Gaza werden in Krankenhäuser gebracht
ابو ظہبی ایئرپورٹ پر زخمی فلسطینی بچوں کے لیے طبی امداد کا بندوبستتصویر: GIUSEPPE CACACE/AFP

فلسطینی بچوں کی روداد

بارہ سالہ امر جندی کی آنکھیں نم تھیں۔ وہ اپنی کہانی سنا رہا تھا۔  اُس کا کہنا تھا کہ وہ،  اُس کے والد اور چچا ایک سڑک پر کھڑے بات کر رہے تھے کہ اچانک ایک میزائل گرا اور وہ بے ہوش ہو گیا۔ جب اُسے ہوش آیا تو وہ ہسپتال میں شدید زخمی حالت میں تھا۔ امر نے مزید کہا، '' میرے چچا مارے گئے اور والد زخمی ہوئے۔‘‘

اسرائیلی یرغمالی خاتون بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئی

طیارے سے ابو ظہبی پہنچنے والے فلسطینی زخمیوں میں سے ایک 14 سالہ ابو تبیخ بھی ہے۔ اس کی گردن اور ریڑھ کی ہڈی پر چوٹیں اُس وقت آئیں جب وہ ایک کار میں سفر کر رہا تھا کہ ایک حملے کی زد میں آ گیا۔ وہ کہتا ہے، '' جب میں زخمی ہوا تو مجھے ایک جھٹکا لگا اور پھر میں نے حرکت کرنا چھوڑ دی۔‘‘ اسے بڑی احتیاط سے جہاز سے باہر لایا گیا۔

نبیلہ محمود اپنی 17 سالہ بیٹی روان کے ساتھ غزہ پٹی سے سفر کر کے ابوظہبی پہنچی۔ اس کی بیٹی کی کمر کا نچلا حصہ چور چور ہے۔ نبیلہ کے بقول اُس کا گھر ایک میزائل کا نشانہ بنا اور اس کے خاندان کے 13 افراد ہلاک ہو گئے۔

VAE Abu Dhabi | Kinder aus Gaza werden in Krankenhäuser gebracht
زخمی بچوں کو ابو ظہبی کے مختلف ہسپتال منتقل کر دیا گیاتصویر: GIUSEPPE CACACE/AFP

مسلح تنازعہ اپنے ساتویں ہفتے میں

7 اکتوبر کو شروع ہونے والی یہ لڑائی اب اپنے ساتویں ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔ جنوبی اسرائیل  پر حملہ دہشت گرد تنظیم حماس نے کیا تھا، جس میں قریب 1200 افراد ہلاک ہوئے۔ عسکریت پسند گروپ نے 240 اسرائيليوں، جن میں مرد، عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے جوابی کارروائی شروع کی۔ ان کارروائیوں میں گیارہ ہزار چار سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چُکے ہیں، جن میں دو تہائی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ مزید 2 ہزار 7 سو کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔

متحدہ عرب  امارات جزیرہ نما عرب  کی سات اماراتی ریاستوں کی ایک وفاق ہے، دُبئی بھی اس میں شامل ہے۔ 2020 ء میں اس خلیجی ملک نے اسرائیل کو تسلیم کر کے اس کے ساتھ  اپنے سفارتی تعلقات استوار کر لیے تھے۔

غزہ میں شہری امدادی سامان کے گوداموں میں گھس گئے

ک م/ ع ب(اے پی، اے ایف پی)