1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

غزہ سٹی اسرائیلی فوج کے مکمل محاصرے میں، بلنکن اسرائیل میں

3 نومبر 2023

اسرائیلی دفاعی افواج کے ترجمان کے مطابق اسرائیل اور عسکریت پسند تنظیم حماس کے مابین جنگ میں ملکی فوجی دستوں نے غزہ سٹی کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے۔ اسی دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن ایک بار پھر اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4YNqw
Gazastreifen Bombenangriffe
غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے پر اسرائیلی فضائی حملے، سر‌حد کے قریب اسرائیلی علاقے سے لی گئی ایک تصویرتصویر: Fadel Senna/AFP/Getty Images

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے ترجمان ڈینیل ہیگاری نے بتایا کہ جمعہ تین نومبر کے روز ملکی دستوں نے غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کے سب سے بڑے شہر غزہ سٹی کا نہ صرف پوری طرح محاصرہ کر لیا بلکہ کئی مختلف سمتوں سے غزہ سٹی کی طرف بڑھتی ہوئی فوج نے راستے میں دہشت گرد تنظیم حماس کی متعدد عسکری تنصیبات بھی تباہ کر دیں۔

اسرائیلی ٹینک اور فوجی غزہ پٹی کے اندر تک پہنچ گئے، اسرائیل

اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ شہر کا مکمل محاصرہ تقریباﹰ ایک ماہ قبل شروع ہونے والی اس جنگ میں اسرائیلی عسکری حکمت عملی کے ایک نئے مرحلے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس فوجی پیش قدمی کے دوران کل رات گئے بھی غزہ پٹی کے شمالی حصے پر اسرائیلی فضائی حملے مسلسل جاری رہے۔

دریں اثنا اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ ان کے ملک کے فوجی دستوں کو اب تک حماس کے خلاف جو عسکری کامیابیاں ملی ہیں، وہ ''تکلیف دہ (جانی) نقصانات‘‘ کے باوجود قابل تعریف ہیں۔

غزہ سے مصر کے راستے غیر ملکیوں کا انخلا شروع

نیتن یاہو نے تل ابیب کے نزدیک ایک فوجی اڈے پر اپنی موجودگی کے دوران کہا، ''ہم ایک بڑی عسکری مہم کے عین وسط میں ہیں اور ہمیں شاندار کامیابیاں ملی ہیں۔‘‘

غزہ پٹی کے اندرونی علاقے میں ایک اسرائیلی ٹینک اور دو فوجی، آئی ڈی ایف کی جاری کردہ ایک تصویر
اسرائیلی فوج مختلف سمتوں سے آگے بڑھتی ہوئی غزہ سٹی کا مکمل محاصرہ کرنے میں کامیاب رہیتصویر: Israel Defense Forces via AP/ Photo/picture alliance

امریکی وزیر خارجہ بلنکن ایک بار پھر اسرائیل میں

اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، جو اس جنگ کے آغاز کے بعد سے خطے کے ایک سے زائد دورے کر چکے ہیں، آج جمعہ تین نومبر کو ایک بار پھر اسرائیل پہنچ گئے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے انٹونی بلنکن کے وفد کے ساتھ سفر کرنے والے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ بلنکن کے اس دورے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اسرائیل پر زور دیں کہ اس کی فوج غزہ پٹی کے علاقے میں حماس کے خلاف جو جنگ کر رہی ہے، اس میں عام شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات  کو کم سے کم رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جانا چاہییں۔

غزہ پر حملے: بولیویا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے

اسرائیل اور حماس کی موجودہ لڑائی سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں کے ہاتھوں چودہ سو سے زائد اسرائیلی مارے گئے تھے۔

امریکی وزیر خارجہ ایک بار اسرائیل کے دورے پر تل ابیب میں، جہاں انہوں نے جمعے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیا
امریکی وزیر خارجہ ایک بار اسرائیل کے دورے پر تل ابیب میں، جہاں انہوں نے جمعے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب بھی کیاتصویر: Jonathan Ernst/Pool Photo via AP/picture alliance

حماس کے اس حملے کے ساتھ ہی اسرائیل نے غزہ پٹی کی مکمل ناکہ بندی کا اعلان کر دیا تھا، جس دوران اس فلسطینی خطے کو ہر قسم کے ایندھن، اشیائے خوراک، بجلی اور پینے کے پانی کی ترسیل بھی بند کر دی گئی تھی۔

'غزہ میں جنگ بندی نہیں ہو گی،‘ اسرائیلی وزیر اعظم

اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے علاقے پر پہلے مسلسل فضائی حملے اور پھر زمینی کارروائیاں بھی شروع کر دی تھیں، جن میں غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اب تک نو ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ غزہ پٹی کے ان ہلاک شدگان میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

اسرائیل سے غزہ اور ویسٹ بینک کے ہزاروں فلسطینی کارکن واپس بھیج دیے گئے

آج جمعے ہی کے روز اسرائیل نے غزہ پٹی اور مقبوضہ ویسٹ بینک کے فلسطینی علاقوں سے سرحد پار کر کے اپنے ہاں آنے والے ہزاروں کارکنوں اور مزدوروں کو واپس بھیج دیا۔ غزہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان ہزاروں فلسطینیوں کو ایک سے زائد راستوں سے اسرائیل سے واپس ان کے علاقوں میں بھیجا گیا۔

اسرائیلیوں کی تلاش میں ہجوم کا داغستان کے ہوائی اڈے پر دھاوا

غزہ: جبالیہ مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے میں درجنوں ہلاکتیں

ان میں سے غزہ پٹی کے رہنے والے بہت سے فلسطینی کارکن رفح سے مشرق کی طرف واقع کیریم شالوم کی بارڈر کراسنگ پار کر کے اسرائیل سے غزہ لوٹے۔

اس واپسی سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کل رات گئے ہی کہہ دیا تھا کہ غزہ اور ویسٹ بینک سے آنے والے وہ تمام فلسطینی کارکن واپس بھیج دیے جائیں گے، جو سات اکتوبر کو موجودہ جنگ کے آغاز کے دن سے اسرائیل میں تھے اور واپس نہیں جا سکے تھے۔

غزہ میں لڑائی کے سبب یوکرینی جنگ پر توجہ کم، یورپی یونین کی ساکھ داؤ پر

ادھر غزہ اور مصر کے درمیان رفح کی سرحدی گزرگاہ کے غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کے انخلا کے لیے بدھ کے روز کھولے جانے کے بعد سے کل رات تک تقریباﹰ آٹھ سو افراد یہ بارڈر کراسنگ پار کر چکے تھے۔

ان میں بڑی اکثریت ایسے فلسطینیوں کی تھی، جو کسی نہ کسی دوسرے ملک کے شہری بھی تھے اور اسی لیے مصری کوششوں کے نتیجے میں ان کے غزہ سے انخلا کا معاہدہ طے پا سکا تھا۔

م م / ع ا، ش ر (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

اسرائیلی یرغمالی خاتون بحفاظت اپنے گھر پہنچ گئی