1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں جنگ بندی کی قرار داد، ووٹنگ اب پیر کو ہو گی

23 مارچ 2024

سفارتی ذرائع کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کے نئے مسودے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آج ہفتے کے روز متوقع ووٹنگ اب پیر کو ہو گی۔ نئے مسودے میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4e3Oj
UN Sicherheitsrat | Treffen Abstimmung über Resolution zum Waffenstillstand im Gazastreifen
تصویر: Seth Wenig/AP Photo/picture alliance

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی نئی قرارداد کے مسودے میں غزہ میں جاری اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ  میں 'فوری‘ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل جمعہ 22 مارچ کو امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کی قرارداد کو روس اور چین کی طرف سے ویٹو کر دیا گیا تھا۔

غزہ سیزفائر قرارداد، عالمی سلامتی کونسل ایک بار پھر ناکام

اسرائیل بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے، یورپی یونین

اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ملک امریکہ کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے میں ''فوری اور برقرار رہنے والی جنگ بندی کو انتہائی اہم‘‘ قرار دیا گیا تھا اور عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل  میں سات اکتوبر کے حملے کی مذمت کی گئی تھی۔ روس اور چین کی طرف سے اس قرارداد میں اسرائیل سے واضح طور پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ نہ کیے جانے کے سبب ویٹو کر دیا گیا تھا۔

سلامتی کونسل میں امریکی سفارت کار
روس اور چین نے امریکہ کی طرف سے پیش کردہ قرارداد میں اسرائیل سے واضح طور پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ نہ کیے جانے کے سبب ویٹو کر دیا تھا۔تصویر: Angela Weiss/AFP/Getty Images

سفارتی ذرائع کے مطابق قرارداد کے نئے مسودے پر آج ہفتہ 23 مارچ کو ووٹنگ متوقع تھی تاہم اس پر مزید بات چیت کے لیے اسے پیر کے روز تک مؤخر کر دیا گیا ہے۔

غزہ کے ہسپتال میں 170 مسلح افراد کا خاتمہ کر دیا گیا  ہے، اسرائیلی فوج

اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی  کے مرکزی ہسپتال میں کارروائی کر کہ 170 مسلح افرادکو مار دیا ہے۔ یہ بات اسرائیلی فوج کی طرف سے آج ہفتہ 23 مارچ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔

اسرائیلی فوجی غزہ کے الشفاء ہسپتال میں پیر کی صبح داخل ہوئے تھے اور اس کے بعد سے وہاں آپریشن میں مصروف تھے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ میڈیکل کمپلیکس سرنگوں کے ایک ایسے نیٹ ورک سے منسلک ہے جو حماس اور دیگر فلسطینی عسکریت پسندوں کے استعمال میں ہیں۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ''اب تک فورسز 170 دہشت گردوں کا ہسپتال کے علاقے میں خاتمہ کر چکی ہیں، 800 مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور مختلف ہتھیاروں اور دہشت گردانہ انفراسٹرکچر کا کھوج لگایا گیا ہے۔‘‘

الشفاء ہسپتال کے احاطے میں اسرائیلی فوجی
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس سرنگوں کے ایک ایسے نیٹ ورک سے منسلک ہے جو حماس اور دیگر فلسطینی عسکریت پسندوں کے استعمال میں ہیں۔تصویر: Victor R. Caivano/AP Photo/picture alliance

جنگ کے آغاز سے پہلے الشفاء غزہ پٹی کا سب سے بڑا ہسپتال ہے اور اس وقت غزہ میں موجود ان چند ہسپتالوں میں سے ایک ہے جہاں اب تک علاج معالجے کی محدود سہولیات فراہم کی جاری ہیں۔ ساتھ ہی اس ہسپتال کے احاطے میں اسرائیلی عسکری کارروائیوں کے سبب بے گھر ہونے والے فلسطینی سویلین افراد بھی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی طرف جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں دعویٰ گیا ہے کہ ''اب تک حماس اور اسلامک جہاد کے 350 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہسپتال سے حراست میں لیا گیا ہے، اور یہ اکتوبر میں جنگ کے آغاز کے بعد سے کسی ایک وقت میں ایسی گرفتاریوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔‘‘

غزہ میں قحط اور بھوک، ’جرمنی خاموش نہیں رہ سکتا‘

حماس اور الشفاء ہسپتال کے اسٹاف کی طرف سے اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ اس ہسپتال کو فوجی مقاصد یا عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

غزہ میں جاری جنگ کا آغاز گزشتہ برس اکتوبر میں عکسریت پسند فلسطینی گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد سے ہوا تھا، جس میں کم از کم 1170 افراد مارے گئے تھے، جبکہ دو سو سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے اس کے بعد سے حماس کے خاتمے کے لیے غزہ پٹی میں عسکری کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں میں اب تک 32 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

ا ب ا/م ا-ک م (اے ایف پی، روئٹرز)