1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

غزہ سیزفائر قرارداد، عالمی سلامتی کونسل ایک بار پھر ناکام

22 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ میں فوری فائر بندی سے متعلق ایک قرارداد منظور کرنے میں پھر ناکام ہو گئی ہے۔ یہ قرارداد امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی تھی، جسے روس اور چین نے ویٹو کر دیا۔

https://p.dw.com/p/4e26w
جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس کے شہر پر حالیہ اسرائیلی بمباری کے دوران لی گئی ایک تصویر
جنوبی غزہ پٹی میں خان یونس کے شہر پر حالیہ اسرائیلی بمباری کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Ismael Mohamad/UPI Photo/IMAGO

نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفاتر سے جمعہ 22 مارچ کی سہ پہر ملنے والی رپورٹوں کے مطابق امریکہ کی طرف سے پیش کردہ اس مسودہ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ غزہ پٹی کے محاصرہ شدہ فلسطینی علاقے میں ''فوری اور دیرپا فائر بندی‘‘ کی جانا چاہیے تاکہ 2.4 ملین کی آبادی والے اس علاقے میں عام شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ کیا جا سکے اور ساتھ ہی بھوک کے مسئلے کا شکار دو ملین سے زائد فلسطینیوں کے لیےانسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی تیز رفتار ترسیل کو بھی ممکن بنایا جا سکے۔

فائر بندی کوششیں، بلنکن کا غزہ کی جنگ کے دوران خطے کا چھٹا دورہ

پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں اس قرارداد پر آج ہوئی رائے شماری میں گیارہ ممالک نے اس کی حمایت کی اور ایک رکن ملک نے رائے دہی میں حصہ نہ لیا۔ کونسل کے رکن تین ممالک نے اس کے خلاف ووٹ دیا، جن میں سے دو نے اس مسودے کو ویٹو کر دیا۔ یہ مستقل رکن ممالک روس اور چین تھے۔

ساڑھے پانچ ماہ سے جاری جنگ میں غزہ پٹی کا زیادہ تر حصہ پوری طرح تباہ ہو چکا ہے
ساڑھے پانچ ماہ سے جاری جنگ میں غزہ پٹی کا زیادہ تر حصہ پوری طرح تباہ ہو چکا ہےتصویر: AFP

روسی ویٹو کی وجہ

نیو یارک کے مقامی وقت کے مطابق جمعے کی صبح نو بجے عالمی سلامتی کونسل کا جو اجلاس شروع ہوا، اس میں ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبینزیا نے کہا کہ ماسکو حکومت غزہ میں فوری فائر بندی کی حمایت تو کرتی ہے، تاہم اسے امریکی تعاون سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کے مسودے میں استعمال کردہ الفاظ سے اختلاف ہے۔

غزہ میں وسیع تر عوامی فاقہ کشی کے خلاف اور زیادہ تنبیہات

ساتھ ہی روسی سفیر نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور اقوام متحدہ میں امریکی خاتون سفیر لِنڈا ٹامس گرین فیلڈ پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ اس قرارداد کے محرک ''سیاسی عوامل‘‘ کے ذریعے ''بین الاقوامی برادری کو غلط راہ پر‘‘ ڈال رہے ہیں۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ میں اس قرارداد پر ووٹنگ سے قبل روس کے نائب سفیر دمیتری پولیانسکی نے بھی کہا تھا کہ غزہ کی جنگ میں سیزفائر کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کردہ کسی بھی قرارداد سے روس ''اس وقت تک مطمئن نہیں ہو گا، جب تک اس میں یہ نہ کہا گیا ہو کہ غزہ کی جنگ میں فوراﹰ فائر بندی کی جائے۔‘‘

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل: پندرہ میں سے صرف گیارہ ممالک نے فائر بندی قرارداد کی حمایت کی جبکہ روس اور چین نے اسے ویٹو کر دیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل: پندرہ میں سے صرف گیارہ ممالک نے فائر بندی قرارداد کی حمایت کی جبکہ روس اور چین نے اسے ویٹو کر دیاتصویر: Seth Wenig/AP Photo/picture alliance

اسرائیل بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کر رہا ہے، یورپی یونین

پولیانسکی نے امریکی مسودہ قرارداد کے متن میں الفاظ کے مخصوص چناؤ کا ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا، ''میری رائے میں تو اس طرح بین الاقوامی برادری کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘

سلامتی کونسل میں غزہ کی جنگ سے متعلق اب تک منظور کردہ قراردادیں

غزہ کی جنگ سے متعلق نیو یارک میں اس قرارداد پر آج ہونے والی ووٹنگ سے قبل امریکی خاتون سفیر لِنڈا ٹامس گرین فیلڈ نے امید ظاہر کی تھی کہ سلامتی کونسل اس مسودے کو منظور کر لے گی اور غزہ میں فوری فائر بندی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔ ووٹنگ کا نتیجہ تاہم قرارداد کے حامی ممالک کی توقعات کے برعکس رہا۔

بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی فوج رفح میں داخل ہو گی، نیتن یاہو

یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق کوئی قرارداد منظور کرنے کی کوشش کی گئی۔ ایسا پہلے کئی بار ہو چکا ہے اور دو مرتبہ تو کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کی قراردادیں منظور بھی کر لی تھیں۔ ایسی گزشتہ دونوں قراردادوں میں تاہم ''فوری فائر بندی‘‘ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

امریکی سفیر لِنڈا ٹامس گرین فیلڈ قرارداد پر ووٹنگ میں اس کی حمایت کرتے ہوئے
امریکی سفیر لِنڈا ٹامس گرین فیلڈ قرارداد پر ووٹنگ میں اس کی حمایت کرتے ہوئےتصویر: Angela Weiss/AFP/Getty Images

سمندری راستے سے امداد کی پہلی کھیپ غزہ پہنچ گئی

روس اور چین نے جس طرح آج اپنی ویٹو کی طاقت کا استعمال کیا، اسی طرح ان دونوں ممالک نے امریکہ ہی کی پیش کردہ غزہ سے متعلق ایک اور قرارداد کو گزشتہ برس اکتوبر میں بھی ویٹو کر دیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ تب وہ مسودہ  قرارداد ''غزہ میں فوری فائر بندی کے عالمی مطالبات کا عکاس‘‘ نہیں تھا۔

غزہ میں اب تک بتیس ہزار کے قریب ہلاکتیں

غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ، جو اس وقت اپنے چھٹے مہینے میں ہے، گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل میں اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں ساڑھے گیارہ سو کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلیوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

حماس کی جنگ بندی کی تجویز ’غیر حقیقی‘ ہے، اسرائیل

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف جو زمینی اور فضائی حملے شروع کیے تھے، ان میں غزہ کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے تازہ بیانات کے مطابق اب تک تقریباﹰ 32 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

غزہ میں دیرپا فائر بندی کے لیے کوشاں ہیں، جرمن چانسلر

ان ہلاک شدگان میں بڑی اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں اب تک تقریباﹰ 74 ہ‍زار افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ ان میں بھی بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

قطری ثالثوں کا ہدف عیدالفطر سے قبل غزہ کی جنگ میں فائر بندی

یہ اسی جنگ کا نتیجہ ہے کہ غزہ پٹی کا زیادہ تر حصہ اب تک تباہ ہو چکا ہے اور شمالی اور وسطی غزہ پٹی کی شہری آبادی نقل مکانی کر کے جنوبی غزہ پٹی میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکی ہے۔

ان میں سے کئی لاکھ فلسطینی شہری مصر کے ساتھ سرحد کے قریب واقع شہر رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جہاں اسرائیلی حکومت عنقریب ہی حماس کے خلاف اپنا ایک بڑا زمینی فوجی آپریشن شروع کرنا چاہتی ہے۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان کا غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیر
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیرتصویر: Oscar del Pozo/AFP/Getty Images

چند یورپی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی طرف بڑھتے ہوئے

برسلز میں ان دنوں یورپی یونین کی کونسل کا جو سربراہی اجلاس جاری ہے، اس میں یونین کے رکن تمام 27 ممالک کے اعلیٰ رہنما شریک ہیں۔ ان ممالک میں سے اب کم ازکم چار کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی اپنی ایک آزاد اور خود مختار ریاست کو تسلیم کرنے کے عمل میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

غزہ جنگ میں اب تک نو ہزار خواتین ماری جا چکی ہیں، اقوام متحدہ

برسلز میں اسپین کے وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے جمعے کے روز صحافیوں کو بتایا کہ میڈرڈ حکومت کا آئرلینڈ، مالٹا اور سلووینیہ کے ساتھ یہ اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ یہ ممالک مل کر فلسطینی ریاست کو باقاعدہ تسلیم کرنے کے لیے اولین اقدامات کریں گے۔

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے کہا کہ ان کے ملک کی طرف سے فلسطینیوں کی اپنی آزاد اور خود مختار ریاست کو تسلیم کرنے کا عمل اسپین میں چار سال کی اس موجودہ پارلیمانی مدت کے دوران ہی مکمل کیا جا سکتا ہے، جو گزشتہ برس شروع ہوئی تھی۔

م م / ش ر، ر ب (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

یروشلم میں اداس رمضان