ظہیر عباس آئی سی سی کے صدر بن گئے
25 جون 2015اس طرح سڑسٹھ سالہ ظہیر عباس نے آئی سی سی کی صدارت کا بڑی حد تک اعزازی اہمیت کا حامل وہ عہدہ سنبھالا ہے، جو مصطفیٰ کمال کے جانے سے خالی ہوا تھا۔ بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے والے مصطفیٰ کمال نے اس سال اپریل میں آئی سی سی کے بھارت سے تعلق رکھنے والے چیئرمین کے ساتھ نارائنا سوامی سری نواسن کے ساتھ اس بات پر تنازعہ کھڑا ہو جانے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا کہ ورلڈ کپ کی ٹرافی فاتح ٹیم کے حوالے کرنے کا فریضہ کون سرانجام دے گا۔
خیال کیا جا رہا تھا کہ ورلڈ کپ کی ٹرافی دینے کا فریضہ مصطفیٰ کمال سرانجام دیں گے لیکن پھر آئی سی سی کے چیئرمین سری نواسن نے اس سال مارچ کے اواخر میں ملبورن کرکٹ گراؤنڈ میں یہ ٹرافی فاتح آسٹریلوی ٹیم کے حوالے کی تھی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ظہیر عباس کا ایک سالہ دورِ صدارت اتنا متنازعہ نہیں ہو گا، جتنا کہ اُن کے پیش رو مصطفیٰ کمال کا تھا، جو ورلڈ کپ کے دوران نو بال کے ایک فیصلے پر پھٹ پڑے تھے اور اسی وجہ سے آئی سی سی کی طرف سے ہدفِ تنقید بھی بنے تھے۔
ظہیر عباس پاکستان کی قومی ٹیم کے شان دار کھلاڑیوں میں شمار ہوتے تھے۔ اُن کا کیریئر 1969ء میں شروع ہوا اور 1985ء تک جاری رہا۔ اس دوران اُنہوں نے 78 ٹیسٹ میچوں کے ساتھ ساتھ 62 وَن ڈے میچوں میں بھی شرکت کی۔ ظہیر عباس نے اپنے کیریئر کے دوران تین ورلڈ کپ مقابلوں میں بھی شرکت کی۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ایشیا کے واحد بلّے باز ہیں، جنہوں نے ایک سو سے زیادہ سنچریاں بنانے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔
ظہیر عباس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے:’’مَیں اس عظیم کھیل کی گورننگ باڈی کی جانب سے صدر مقرر کیے جانے کو اپنے لیے ایک اعزاز خیال کرتا ہوں۔ اس کھیل نے ہمیں دوستی، احترام، شناخت اور مختلف حیثیتوں میں اپنے اپنے ملک کی خدمت کرنے کے مواقع سے نوازا ہے۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اس کھیل نے مجھے اتنا کچھ دیا ہے کہ مَیں لوٹانا چاہوں بھی تو لوٹا نہیں سکتا۔‘‘ ظہیر عباس نے یہ بھی توقع ظاہر کی کہ آئی سی سی ایسی تمام کوششیں بروئے کار لائے گی، جن کے نتیجے میں اس کھیل کو عوام میں زیادہ سے زیادہ مقبول بنایا جا سکے گا۔
سری نواسن نے، جو بھارت کی اقتصادی قوت کی بناء پر آئی سی سی میں اصل طاقت کے حامل ہیں، ظہیر عباس کو آئی سی سی کی صدارت سنبھالنے پر مبارک باد دی ہے۔ سری نواسن نے کہا:’’ظہیر عباس اپنی طرز کے دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے شاندار بلّے باز ہیں، جس کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ اُنہوں نے بین الاقوامی میچوں میں ساڑھے سات ہزار سے زیادہ رنز بنائے اور فرسٹ کلاس میچوں میں ایک سو آٹھ سنچریاں اسکور کیں۔‘‘ سری نواسن نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ظہیر عباس صحیح معنوں میں اس کھیل کے سفیر ثابت ہوں گے۔