1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی لاشوں کی بےحرمتی، امریکی میرینز کی تلاش شروع

13 جنوری 2012

افغانستان میں ان چارامریکی میرینز کی یونٹ کی شناخت کر لی گئی ہے جن کو ایک ویڈیو میں طالبان عسکریت پسندوں کی نعشوں پر پیشاب کرتے دکھایا گیا ہے۔ پینٹاگون نے اس ویڈیو کے حوالے سے انکوائری شروع کردی ہے۔

https://p.dw.com/p/13iuU
تصویر: AP

انٹرنیٹ پر ریلیز کی جانے والی ویڈیو کا تعلق جس امریکی فوج کے میرینز یونٹ سے ہے وہ اس وقت امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں تعینات ہے۔ اس یونٹ کے کم از کم دو فوجی اس ویڈیو میں شناخت کر لیے گئے ہیں۔ میرینز کور نے بھی ان دو فوجیوں کی شنخت کا بتایا ہے۔ ایک مریکی میرین افسر نے بین الاقوامی نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ویڈیو حقیقت ہے اور فوجیوں کی شناخت ایک بٹالین افسر نے جمعرات کے روز کی۔

اس سے قبل میرینز کور کے ایک افسر نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے ٹیلی وژن چینل سی این این کو بتایا تھا کہ اس ویڈیو میں جن فوجیوں کو دکھایا گیا ہے، ان میں سے دو کا تعلق سیکنڈ میرینز (2nd Marines) کی تھرڈ بٹالین (3rd Battallion) سے ہے اور یہ شمالی کیرولینا کے کیمپ لُو ژرن (Camp Lejeune) میں تعینات ہے۔ تھرڈ بٹالین کی تعیناتی جنوبی افغانستان کے علاقے ہلمند میں رہی اور گزشتہ سال ستمبر میں واپس امریکہ لوٹی تھی۔

امریکی کمانڈوز کی نئی ویڈیو پر امریکی وزیر دفاع کا مذمتی بیان جاری کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے انٹرنیٹ پر جاری کی جانے والی اس ویڈیو کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں امریکی فوجی افغانستان میں طالبان کے ہلاک شدہ افراد کی لاشوں پر پیشاب کر رہے تھے۔ لیون پنیٹا نے اس معاملے کی مکمل چھان بین کا وعدہ کیا ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس ویڈیو کو دیکھا ہے اور یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ پنیٹا نے واضح کیا کہ اس ویڈیو میں شامل افراد کو تلاش کر نے کے بعد انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جایا گا۔ افغان صدر حامد کرزئی بھی اس ویڈیو کی مذمت کر چکے ہیں۔ چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈیمپسی نے بھی ویڈیو میں امریکی فوجیوں کا عمل خلاف ضابطہ و قانون قرار دیا۔

CIA schafft umstrittene Geheimgefängnisse ab Leon Panetta
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹاتصویر: picture alliance/dpa

ویڈیو میں چار امریکی فوجی لطف اندوز ہوتے ہوئے لاشوں پر پیشاب کر رہے ہیں۔ اس بات کا تعین ہونا باقی ہے کہ مردہ افراد عام افغان سویلن تھے یا طالبان شدت پسند۔ اس ویڈیو کی تصاویر سب سے پہلے جرمن ہفت روزے ڈیئر اشپیگل نے شائع کی تھیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون نے ان کی اشاعت کو روکنے کی بھی کوشش کی تھی۔ پینٹاگون کا خیال تھا کہ ان تصاویر سے افغانستان میں امریکی فوجیوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

طالبان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ جاری مذاکراتی عمل میرینز ویڈیو سے متاثر نہیں ہو گا۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں