1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشمالی کوریا

سرحد عبور کرنے والا امریکی فوجی شمالی کوریا کی حراست میں

19 جولائی 2023

امریکی حکام کے مطابق جنوبی کوریا سے سرحد عبور کرنے کے بعد ایک امریکی شہری شمالی کوریا کی تحویل میں ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ ایک مفرور امریکی فوجی ہے، جو سرحد پار کرنے سے قبل سرحدی گاؤں کے ایک دورے میں شامل ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/4U6WW
Südkorea Nordkorea USA Ein nordkoreanischer Militärwacheposten
تصویر: Ahn Young-joon/AP Photo/picture alliance

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے منگل کے روز پینٹاگون میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ایک امریکی فوجی جنوبی کوریا سے سرحد عبور کر کے شمالی کوریا میں داخل ہونے کے بعد اب شمالی کوریا کی تحویل میں ہے۔

شمالی کوریا نے امریکی جاسوس طیاروں کو مار گرانے کی دھمکی دی

آسٹن نے کہا، ''ہم صورت حال کی قریب سے نگرانی اور تفتیش کر رہے ہیں اور سپاہی کے قریبی رشتے داروں کو مطلع کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔'' ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ مذکورہ فوجی کی خیریت کے بارے میں سب سے زیادہ فکر مند ہیں۔

دنیا میں پانچ کروڑ لوگ 'جدید غلام'، رپورٹ

ادھر وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس صورتحال کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ فوجی کی شناخت 'پرائیویٹ سیکنڈ کلاس ٹریوس کنگ' کے نام سے کی گئی ہے۔

جرمنی اور جنوبی کوریا کے مابین فوجی رازوں کا معاہدہ

سب سے پہلے علاقے میں اقوام متحدہ کی کمان نے منگل کے روز یہ اطلاع دی تھی کہ ایک نامعلوم امریکی شہری جوائنٹ سکیورٹی ایریا (جے ایس اے) سے سرحد پار کر گیا ہے، جو کہ ایک غیر فوجی علاقے میں واقع سرحدی گاؤں ہے جو دونوں کوریاؤں کو جدا کرتا ہے اور جہاں دونوں جانب کے فوجی محافظ تعینات ہیں۔

شمالی کوریا نے ایک 'نئی قسم' کا بیلسٹک میزائل فائر کیا

جزیرہ نما کوریا پر سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری اسی اقوام متحدہ کی کمان پر ہے، جس کا کہنا تھا کہ یہ شخص ''بغیر اجازت'' کے سرحد پار کر کے شمالی کوریا میں داخل ہوا اور اب وہ شمالی کوریا کی تحویل میں ہے۔

شمالی کوریا کا ’عملی اور جارحانہ‘ جنگی حکمت عملی اپنانے کا اعلان

جنوبی کوریا میں امریکی فوج نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ اس شخص نے ''جان بوجھ کر اور بغیر اجازت'' شمالی کوریا کے لیے فوجی حد بندی کی لکیر کو عبور کیا۔

شمالی کوریا نے چار اسٹریٹیجک کروز میزائلوں کا تجربہ کیا

ہمیں اب تک کیا معلوم ہے

ایسوسی ایٹیڈ پریس اور سی بی ایس نیوز نے نامعلوم امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے یہ اطلاع دی ہے کہ یہ شخص امریکی فوج کا ایک پرائیویٹ ملازم ہے، جو حملہ کرنے کے الزام میں جنوبی کوریا کی جیل سے حال ہی میں رہا ہوا تھا اور اسے امریکہ میں بھی تادیبی کارروائی کا سامنا ہے۔

Innerkoreanische Spannungen
جوائنٹ سکیورٹی ایریا (جے ایس اے) کو پن مونجوم بھی کہا جاتا ہے، جو سیاحت کے لیے ایک معروف مقام ہے۔ یہاں ہر روز سیکڑوں زائرین آتے ہیں جو جنوبی کوریا کی طرف اس علاقے کا دورہ کرتے ہیںتصویر: MAXPPP/dpa/picture alliance

حکام نے بتایا کہ مذکورہ فوجی کو امریکہ واپسی کے لیے ہوائی اڈے لے جایا جا رہا تھا۔ تاہم، وہ ہوائی اڈے سے نکل کر جے ایس اے کے ٹور میں شامل ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ فوری طور پر واضح نہیں ہے کہ یہ شخص ہوائی اڈے سے نکلنے میں آخر کیسے کامیاب ہوا۔

ایک امریکی اہلکار نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ فعال ڈیوٹی سروس ممبران کے لیے ایسے دوروں پر جانا ''معمول کی بات نہیں '' ہے۔

اقوام متحدہ کی کمانڈ نے کہا کہ ''ہمیں یقین ہے کہ وہ اس وقت (شمالی کوریا) کی تحویل میں ہے اور اس واقعے کو حل کرنے کے لیے، ہم شمالی کوریا کی فوج میں اپنے ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔''

تاہم شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے فوری طور پر اس واقعے کی اطلاع نہیں دی۔

سرحدی علاقہ سیاحوں میں مقبول ہے

جوائنٹ سکیورٹی ایریا (جے ایس اے) کو پن مونجوم بھی کہا جاتا ہے، جو سیاحت کے لیے ایک معروف مقام ہے۔ یہاں ہر روز سیکڑوں زائرین آتے ہیں جو جنوبی کوریا کی طرف اس علاقے کا دورہ کرتے ہیں۔ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا ایک طرح سے سرکاری طور پر اب بھی حالت جنگ میں ہیں۔

سیول کی ایک صحافی کم یون سیونگ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کوئی بھی شخص اس فوجی حد بندی لائن کو آسانی سے عبور کر سکتا ہے کیونکہ ''یہ زمین پر محض ایک لائن ہے۔ اس لائن کو عبور کرنے کے لیے صرف ایک قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔''

کم نے کہا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب لائن کی حفاظت کرنے والے بہت کم فوجی ہیں، خاص طور پر کورونا کی وبا کے بعد سے۔ اور چونکہ سرحد عبور کرنے میں صرف ایک سیکنڈ کا وقت لگتا ہے، اس لیے جنوبی کوریا کے حصے کی حفاظت کرنے والی اقوام متحدہ کی کمان کے پاس اس رد عمل کے اظہار کا وقت نہیں رہا ہو گا۔

تاہم انہوں نے کہا، ''لیکن حقیقت میں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ چونکہ یہ وہ چیز ہے جسے حکام نے پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا، انہیں معلوم بھی نہیں ہو گا کہ اس پر کس طرح کے رد عمل کا اظہار کیا جائے۔''

انہوں نے مزید کہا، ''سن 2001 میں ایک ایسا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں ایک غیر ملکی شہری نے شمالی کوریا کی طرف جانے کی کوشش کی تھی، لیکن اسے فوراً محافظوں نے پکڑ لیا تھا۔''

شمالی کوریا کا میزائل تجربہ

جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ 19 جولائی بدھ کی صبح شمالی کوریا نے مزید دو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل فائر کیے۔

 اطلاعات کے مطابق امریکہ نے جو جوہری بیلسٹک میزائل آبدوز جنوبی کوریا بھیجی ہے، اس پر یہ پیونگ یانگ کا رد عمل ہے۔

مقامی وقت کے مطابق صبح تقریبا ساڑھے تین اور پونے چار بجے کے درمیان ان لانچوں کا پتہ چلا۔ میزائل کے یہ دونوں تجربے اس اطلاع کے چند گھنٹے بعد کیے گئے کہ ایک امریکی فوجی جنوبی کوریا سے سرحد عبور کرنے کے بعد شمالی کوریا کی حراست میں ہے۔

امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ان میزائل لانچوں سے امریکی اہلکاروں یا علاقے میں واشنگٹن کے اتحادیوں کو کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ ٹوکیو اور سیول کے دفاع کے لیے امریکہ کا عزم ''آہنی'' ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)