1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

شمالی غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اضافہ، ٹینک غزہ سٹی کے پاس

13 اکتوبر 2024

اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے شمالی حصے میں اپنے حملوں کا دائرہ کار مزید پھیلا دیا ہے اور اس کے ٹینک اب غزہ سٹی کے شمالی سرے تک پہنچ گئے ہیں۔ ادھر ایران نے کہا ہے کہ اپنے دفاع کے لیے اس کی نظر میں ’کوئی ریڈ لائن‘ نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4ljYC
لبنانی سرحد کے قریب ایک اسرائیلی فوجی ٹینک
شمالی غزہ پٹی میں اسرائیلی ٹینک اب دوبارہ غزہ سٹی کے شمالی سرے پر پہنچ چکے ہیںتصویر: Baz Ratner/AP/picture alliance

اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) نے شمالی غزہ پٹی میں گزشتہ نو روز سے اپنی جو بھرپور عسکری کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے، اس کا دائرہ کار نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اب مزید پھیلا دیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ اسرائیلی ٹینک اب غزہ سٹی کے شمالی سرے تک پہنچ گئے ہیں، جہاں سے انہوں نے غزہ شہر کے شیخ رضوان نامی علاقے میں گولہ باری بھی کی۔ عینی شاہدین کے مطابق ان نئے حملوں کی وجہ سے غزہ شہر اور شمالی غزہ پٹی سے بہت سے شہری ایک بار پھر اپنے گھروں سے رخصتی پر مجبو رہو گئے ہیں۔

شمالی غزہ میں یکم اکتوبر سے خوراک کا داخلہ بند ہے، اقوام متحدہ

مقامی باشندوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی سے انتہائی شمال کی طرف بیت حانون، جبالیہ اور بیت لاہیہ نامی شہروں کو عملی طور پر باقی ماندہ غزہ پٹی سے الگ تھلگ کر دیا ہے اور وہاں سے کسی کو بھی نکلنے کی اجازت نہیں، سوائے ان فلسطینی خاندانوں کے جو ان تینوں شہروں سے انخلا کے اسرائیلی فوجی احکامات پر عمل کرتے ہوئے وہاں سے رخصت ہونا چاہتے ہیں۔

جنوبی لبنان میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد کا ایک منظر
جنوبی لبنان منیں لڑائی آج اتوار کے روز بھی جاری رہیتصویر: dpa/AP/picture alliance

شمالی غزہ میں نو دنوں سے جاری بڑا فوجی آپریشن

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ پٹی میں گزشتہ نو روز سے دوبارہ اپنا جو بھرپور مسلح آپریشن شروع کر رکھا ہے، اس میں غزہ پر حکمران حماس اور اس خطے میں فعال طبی کارکنوں کے مطابق اب تک تقریباﹰ 300 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج ان شہروں میں عام شہریوں کے گھروں اور ان کے لیے قائم کردہ عارضی پناہ گاہوں پر بمباری کر رہی ہے تاکہ مقامی باشندوں کو وہاں سے رخصت ہو کر کہیں اور جانے پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل کی طرف سے تاہم ان دعووں اور الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔

لاپتا اعضا، گولیوں کے زخم: غزہ میں برطانوی ڈاکٹروں نے کیا دیکھا؟

غزہ پٹی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فوج شمالی غزہ میں اپنی مسلح کارروائیوں کو جو وسعت دے رہی ہے، وہ ان حالات میں دی جا رہی ہے کہ اسرائیل لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اپنی عسکری کارروائیاں بھی ساتھ ساتھ جاری رکھے ہوئے ہے۔

غزہ پٹی میں جبالیہ کے شہر کا ایک منظر جو اسرائیلی فوجی حملوں کے بعد کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے
غزہ پٹی میں جبالیہ کے شہر کا ایک منظر جو اسرائیلی فوجی حملوں کے بعد کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہےتصویر: Dawoud Abo Alkas/Anadolu/picture alliance

ایک سال بعد شمالی غزہ میں پھر وسیع تر فوجی کارروائیاں

غزہ پٹی کی مجموعی آبادی تقریباﹰ 2.3 ملین ہے اور جنگ کے آغاز سے پہلے تک اس آبادی کا نصف سے بھی کافی زیادہ حصہ اس فلسطینی علاقے کے شمالی حصے میں ہی رہتا تھا۔

پھر گزشتہ برس سات اکتوبر کو، جب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل میں وہ بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا جس میں 1200 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے اور ڈھائی کے قریب کو حماس کے جنگجو یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی لے گئے تھے، اس کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف جو کارروئی شروع کی تھی، اس کے پہلے مرحلے میں آئی ڈی ایف کا ہدف شمالی غزہ ہی تھا۔

غزہ میں پولیو مہم کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفہ

تب قریب ایک برس قبل اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ پٹی کوبمباری کر کے ملبے کا ڈھیر بنا دیا تھا اور اس دوران بہت زیادہ ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔ اب جب کہ اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ اپنے دوسرے سال میں داخل ہو چکی ہے اور غزہ پٹی میں 42 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک بھی ہو چکے ہیں، اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر شمالی غزہ کو اپنا مرکزی ہدف بنا رکھا ہے۔

شمالی غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے بچ کر نکلنے والے فلسطینی شہری
شمالی غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے بچ کر نکلنے والے فلسطینی شہریتصویر: Mahmoud Issa/ZUMAPRESS/picture alliance

عسکری کارروائیوں سے متعلق اسرائیلی فوجی بیان

اسرائیلی فوج نے آج اتوار 13 اکتوبر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کے دستے غزہ پٹی میں اپنا جو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں، اس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 40 اہداف پر حملے کیے گئے، جن میں ''درجنوں فلسطینی عسکریت پسند ہلاک‘‘ کر دیے گئے۔

دوسری طرف حماس کے عسکری بازو، فلسطینی عسکریت پسند تنظیم جہاد اسلامی اور چند دیگر چھوٹے مسلح فلسطینی گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ جبالیہ اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں اپنے جنگجوؤں کے ذریعے اسرائیلی فوج پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس دوران اسرائیلی فوج پر مارٹر اور ٹینک شکن راکٹ بھی فائر کیے جا رہے ہیں۔

قومی یکجہتی کی کوشش، حماس اور فتح میں مذاکرات

نیوز ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ شمالی غزہ میں اس وقت اسرائیل کی فوج کی کارروائیوں اور ٹینکوں سے گولہ باری کا عالم یہ ہے کہ ٹینکوں سے فائر کیے گئے چند شیل غزہ سٹی کے علاقے شیخ رضوان کی گلیوں اور سڑکوں پر بھی گرے، جن سے عوام میں ایک بار پھر خوف و ہراس پھیل گیا۔

غزہ پٹی کا فلسطینی علاقہ ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران بری طرح تباہ ہو چکا ہے، جبالیہ مہاجر کیمپ کی تباہی کا ایک منظر
غزہ پٹی کا فلسطینی علاقہ ایک سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران بری طرح تباہ ہو چکا ہےتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

غزہ پٹی میں فلسطینی ہلاکتوں کی نئی مجموعی تعداد

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ غزہ کی جنگ میں آج اتوار 13 اکتوبر تک مارے جانے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد اب کم از کم بھی 42,227 ہو گئی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

ان میں وہ 52 افراد بھی شامل ہیں، جو غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں مارے گئے۔ اس کے علاوہ سات اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ کی جنگ میں 98,464 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

جنوب مغربی لبنان میں اسرائیلی زمینی فوجی کارروائی میں توسیع

اسی دوران یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ شمالی غزہ پٹی میں اسرائیلی افواج اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے جبالیہ میں حماس کے پھر سے قائم کر لیے گئے گڑھ کا خاتمہ کر رہی ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچیتصویر: Frank Franklin II/AP Photo//picture alliance

نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا، ''ہمارے فوجی اب جبالیہ کے عین وسط میں ہیں اور حماس کے گڑھ اور اس کی طاقت کے مقامی مراکز کا خاتمہ کر رہے ہیں۔‘‘

اپنے دفاع کے لحاظ سے ایران کے لیے کوئی ریڈ لائن نہیں، عراقچی

مشرق وسطیٰ میں پہلے حماس اور اسرائیل، پھر اسرائیل اور حزب اللہ اور اس کے بعد اسرائیل بمقابلہ ایران کی شکل میں یک جہتی سے کثیر الجہتی بنتے جا رہے تنازعے کے پس منظر میں ایران نے کہا ہے کہ اس کے لیے اپنے دفاع کے لحاظ سے ''کوئی ریڈ لائن‘‘ نہیں ہے۔

پہلے ایران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور پھر لبنان پر اسرائیلی فوجی حملوں کے نتیجے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد ایران نے تقریباﹰ دو ہفتے قبل اسرائیل کی طرف تقریباﹰ 200 راکٹ فائر کیے تھے۔ اسرائیل نے ابھی تک ان ایرانی راکٹ حملوں کا کوئی جواب نہیں دیا مگر وہ کہہ چکا ہے کہ وہ کسی بھی وقت ایسا کر سکتا ہے۔

ایرانی حملوں کے جواب میں اسرائیلی ردعمل کیا ہو گا؟

اس تناظر میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے آج اتوار کے روز کہا کہ ایران اپنا دفاع کر سکتا ہے اور اس کے لیے پوری طرح تیار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنا دفاع کرتے ہوئے ایران کے لیے ''کسی بھی قسم کی کوئی ریڈ لائن‘‘ نہیں ہو گی۔

ایران کے ’محور مزاحمت‘ میں حوثی اب اہم تر ہوتے جا رہے ہیں؟

دبئی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عباس عراقچی کا یہ بیان بظاہر اس تاثر کو دور کرنے کے لیے دیا گیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر کوئی حملہ کیا، تو ایران مزید کوئی ردعمل ظاہر کیے بغیر اسے برداشت کر لے گا۔

عباس عراقچی نے آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''ہم نے خطے میں ایک بھرپور علاقائی جنگ شروع ہو جانے کو روکنے کے لیے حالیہ دنوں میں بہت زیادہ کوششیں کی ہیں۔ ساتھ ہی میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ایرانی عوام اور مفادات کے تحفظ کی بات ہوئی، تو ایران کے لیے کسی بھی قسم کی کوئی ریڈ لائن نہیں ہو گی۔‘‘

م م / ش ر، ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!