شامی جنگ میں درجنوں تاریخی مقامات پوری طرح تباہ
23 دسمبر 2014اقوام متحدہ کے تربیتی اور تحقیقی ادارے UNITAR کے مطابق شام مشرق وسطیٰ کا ایک ایسا ملک ہے جہاں بہت بڑی تعداد میں انسانی تہذیب کے شروع کے دور کی انتہائی اہم باقیات اور قدیم آثار پائے جاتے ہیں۔ لیکن سیٹلائٹ کے ذریعے لے جانے والی تصویروں کے مطابق وہاں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک 290 تاریخی مقامات کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی ثقافتی میراث سمجھے جانے والے ایسے 24 مقامات تو پوری طرح تباہ ہو گئے ہیں۔
بیروت سے ملنے والی رپورٹوں میں یونیٹار کی آج منگل 23 دسمبر کو جاری کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ شام میں پائی جانے والی انسانی ثقافتی میراث کی باقیات کا تعلق ان کئی عظیم سلطنتوں سے بھی ہے جو ماضی میں مشرق وسطیٰ میں قائم تھیں۔ مثال کے طور پر حلب کی مشہور زمانہ امیہ مسجد بھی ان مقامات میں شامل ہے، جنہیں تین سالہ خانہ جنگی کے دوران لوٹا گیا، نقصان پہنچایا گیا یا پھر تباہ کر دیا گیا۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیٹار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شام کی خونریز خانہ جنگی میں اب تک ثقافتی اہمیت کے حامل 24 تاریخی مقامات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، 189 کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ 77 تاریخی مقامات ایسے ہیں، جنہیں ممکنہ طور پر نقصان پہنچا ہے۔ اس ادارے کے مطابق، ’’یہ حقائق اس امر کا پریشان کن ثبوت ہیں کہ شامی خانہ جنگی میں اس ملک کی وسیع تر ثقافتی میراث کو مسلسل نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانیت کی اس انتہائی قیمتی ثقافتی میراث کے زیادہ سے زیادہ تحفظ کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی کوششوں میں واضح اضافے کی ضرورت ہے۔ یونیٹار کی اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شام میں جن قیمتی ثقافتی مقامات پر نقصان پہنچا ہے، ان میں سے زیادہ تر شمالی شہر حلب میں واقع ہیں۔ ان میں سے بہت سے مقامات تو یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شام میں صدر بشار الاسد کے حامی فوجی دستوں اور باغیوں دونوں نے ہی قدیم مقامات اور صدیوں پرانے قلعوں کو اپنے عسکری اڈوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے علاوہ اسلامک اسٹیٹ اور دیگر سنی عسکریت پسند تنظیموں کے جنگجوؤں نے بھی بڑی تعداد میں مقبروں کو بھی غیر اسلامی قرار دے کر یا تو تباہ کر دیا ہے یا انہیں بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2011ء میں شروع ہونے والے شامی تنازعے میں اب تک دو لاکھ سے زائد انسان مارے جا چکے ہیں۔