1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں ہلاکتیں دو لاکھ سے تجاوز کر گئیں

ندیم گِل2 دسمبر 2014

شام میں گزشتہ تقریباﹰ چار برس سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ایک مانیٹرنگ گروپ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے بیشتر مخالف دھڑوں کے فائٹر تھے۔

https://p.dw.com/p/1DyBt
تصویر: Reuters/H. Katan

ہلاکتوں کی یہ تعداد سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے جاری کی ہے جو لندن میں قائم ہے اور شام کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمان کا کہنا ہے: ’’ہم نے مارچ 2011ء سے اب تک دو لاکھ دوہزار تین سو چووّن ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ اس میں سے ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد لڑائی کا حصہ تھے۔ رامی عبدالرحمان کا مزید کہنا تھا: ’’مجموعی تعداد میں سے تریسٹھ ہزار چوہتر عام شہری تھے جن میں دس ہزار تین سو 77 بچے تھے۔‘‘

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ نے کہا: ’’حکومت کے خلاف لڑنے والے سینتیس ہزار تین سو چوبیس فائٹر شامی باغی تھے جب کہ بائیس ہزار چھ سو چوبیس غیر شامی جہادی تھے۔‘‘

انہوں نے کہا: ’’حکومت کی طرف سے لڑ کر ہلاک ہونے والوں میں چوالیس ہزار دو سو سینتیس فوجی، اٹھائیس ہزار نو سو چوہتر نیشنل ڈیفنس فورس کے اہلکار، چھ سو چوبیس حزب اللہ (لبنانی شیعہ) کے ارکان اور دو ہزار تین سو اٹھاسی ایسے شیعہ فائٹر تھے جو لبنان اور دیگر ملکوں سے وہاں پہنچے۔‘‘

Al-Nusra Front Kämpfer an der Front bei Aleppo 25.11.2014
شام میں ہلاک والوں میں سے بیشتر فائٹر ہیںتصویر: Reuters/H. Katan

رامی عبدالرحمان نے کہا کہ ہلاک ہونے والے تین ہزار گیارہ افراد کی شناخت نہیں ہوئی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے لیکن حکومت اور جہادیوں کے زیرانتظام بعض علاقوں سے معلومات کی رسائی آسان نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تین لاکھ افراد شام کی بدنام جیلوں میں قید ہیں جن میں بیس ہزار وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں لاپتہ قرار دیا جا چکا ہے۔

خیال رہے کہ شام میں متحرک جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ نے دیگر گروپوں کے ہزاروں فائٹروں اور عام شہریوں کو یرغمال بھی بنا رکھا ہے۔

عبدالرحمان رامی نے شام کا معاملہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں نہ اٹھائے جانے کو عالمی برادری کی ناکامی قرار دیا۔ انہوں نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا: ’’قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں پہنچانے میں ناکامی سے عالمی برادری انہیں پوری اجازت دے رہی ہے کہ وہ قتل و غارت کا سلسلہ جاری رکھیں۔‘‘

یہ امر اہم ہے کہ شام میں جاری جنگ کو آئی سی سی کے سامنے رکھنے کی متعدد کوششیں ہو چکی ہیں لیکن انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس اور چین کی جانب سے ویٹو کیا جاتا رہا ہے۔