1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس

28 جنوری 2012

شام کی صورتحال پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس آج جمعے کو ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں اور دمشق حکومت کے خلاف کسی سخت قرارداد کے حوالے سے عرب لیگ کے مسودے پر بھی غور ہوگا۔

https://p.dw.com/p/13rcD
تصویر: dapd

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں شام میں جمہوریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کی بندش کے حوالے سے کسی اگلے قدم پر بات چیت ہو گی، تاہم روس اور چین کی مخالفت کی وجہ سے سلامتی کونسل اس مسئلے پر منقسم دکھائی دیتی ہے۔

کونسل کے اجلاس میں مراکش عرب لیگ کی جانب سے قرارداد کا مسودہ پیش کر رہا ہے۔ عرب لیگ نے شام میں پرتشدد کارروائیوں کے خاتمے کے لیے ایک روڈ میپ دیا تھا، جس میں شامی صدر بشارالاسد سے اقتدار اپنے نائب کو منتقل کرنے اور ملک میں وسیع تر قومی حکومت کے قیام کا کہا گیا تھا۔ تاہم بشارالاسد حکومت نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملکی خودمختاری پر حملے سے تعبیر کیا تھا۔ دمشق حکومت کی جانب سے یہ تجویز مسترد کیے جانے کے بعد عرب لیگ نے یہ معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

اقوام متحدہ میں فرانس کے مشن کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا گیا ہے، ’آج تین بجے (عالمی وقت کے مطابق آٹھ بجے شب) نیویارک میں شام کی صورتحال پر بات چیت ہو گی‘۔

اس حوالے سے کسی مسودے پر ووٹنگ اگلے ہفتے ممکن ہے۔ سلامتی کونسل کے دو مستقل رکن ممالک برطانیہ اور فرانس بھی قطر کی مشاورت سے شام کے حوالے سے ایک نئے مسودے پر کام کر رہے ہیں، جو روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کی جگہ لے گا۔ روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو مغربی طاقتوں نے ’انتہائی کمزور‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

گزشتہ روز اسی حوالے سے مراکش کے ایک وفد نے عرب لیگ کی نمائندگی کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں روس اور چین کے اعلیٰ سفارتکاروں سے ملاقاتیں کیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس ملاقات کا میں کس موضوع کو اہمیت حاصل رہی ہے۔ تاہم سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر اس ملاقات کا مقصد سلامتی کونسل میں عرب لیگ کی جانب سے پیش کردہ مسودے کے حوالے سے ان ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہوگا۔ تاہم روس کی جانب سے شام کے خلاف تازہ مسودے کی مخالف کرتے ہوئے اسے ’ناقابل قبول‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب شامی دارالحکومت دمشق کے نواح میں فری سیریئن آرمی کے باغیوں اور حکومتی فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ باغیوں نے دمشق کے متعدد نواحی علاقوں کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے۔ جمعرات کی شب دمشق کے مرکزی علاقوں سے بھی فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق حکومتی فورسز کے خلاف جھڑپوں میں اضافے کا واضح مطلب یہ ہے کہ ملک میں باغیوں کا زور بڑھتا جا رہا ہے۔ حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والے ایک شخص نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ دمشق کے متعدد نواحی علاقے باغیوں کے کنڑول میں ہیں جبکہ دوما شہر کے متعدد حصوں پر بھی باغیوں کا مکمل کنٹرول ہے تاہم چند علاقوں میں بڑی فوجی کارروائیوں کے باعث باغی پسپا بھی ہو رہے ہیں۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر ناوی پلے نے کہا تھا کہ شام میں گزشتہ دس ماہ میں 54 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور عالمی ادارہ وہاں جاری ہلاکتوں کے درست اعداد و شمار جمع کرنے میں کامیاب نہیں ہو پا رہا ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: افسر اعوان

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں