1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام نے حکومت کی تبدیلی سے متعلق عرب لیگ کا مطالبہ رد کر دیا

23 جنوری 2012

عرب لیگ کی طرف سے شام سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ بحران سے نمٹنے کے لیے صدر بشار الاسد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر اقتدار ایک عبوری حکومت کے حوالے کردیں۔ تاہم شامی حکومت نے یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/13oRP
شامی صدر بشار الاسد
شامی صدر بشار الاسدتصویر: AP

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے آج اتوار 23 جنوری کو ایک حکومتی اہلکار کا نام بتائے بغیر اس مطالبے کو شام کے اندرونی معاملات میں ’برملا دخل اندازی‘ قرار دیا۔ اس اہلکار نے اُلٹا عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ شام میں ’دہشت گردوں کو رقوم اور اسلحہ فراہم کرنے‘ سے باز رہے۔

22 رکن ریاستوں پر مشتمل عرب لیگ کے وزارئے خارجہ نے اتوار 22 جنوری کو شامی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرے۔

قطر کے حکمران شیخ حماد بین جاسم الثانی کے مطابق عرب لیگ کی طرف سے پیش کردہ حل، کم وبیش اسی نوعیت کا ہے، جو حال ہی میں یمن کے مسئلے کا حل ثابت ہوا ہے۔ اس منصوبے میں آئین ساز اسمبلی کے انتخابات کروا کر ملک میں نئے آئین کی تیاری کا بھی کہا گیا ہے۔ عرب لیگ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے نئے منصوبے کی حمایت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بھی رجوع کرے گی۔

یورپی یونین نے شام میں قیام امن کے لیے عرب لیگ کے منصوبے کی حمایت کر دی ہے۔ برسلز میں ہونے والے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شامی صدر پر دباؤ بڑھانے کے لیے مزید 22 حکومتی اہلکاروں اور آٹھ کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے مطابق انہوں نے عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی سے فون پر بات کی ہے اور عرب لیگ کی طرف سے دو ماہ کے اندر شام میں ایک متفقہ قومی حکومت کے قیام کے منصوبے پر اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ جرمنی اور برطانیہ نے بھی اس منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس معاملے میں دخل اندازی کی اپیل کی ہے۔

ورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے عرب لیگ کی طرف سے دو ماہ کے اندر شام میں ایک متفقہ قومی حکومت کے قیام کے منصوبے کی حمایت کی ہے
ورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے عرب لیگ کی طرف سے دو ماہ کے اندر شام میں ایک متفقہ قومی حکومت کے قیام کے منصوبے کی حمایت کی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب عرب لیگ نے شام میں اپنے مبصر مشن کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع بھی کر دی ہے۔ مشن کی مدت میں توسیع کا فیصلہ بھی قاہرہ میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں کیا گیا۔ اس سے قبل عرب ریاستوں کی اس تنظیم کے ایک خصوصی پینل کا ایک اجلاس مبصر مشن کی شام کی صورتحال سے متعلق تیار کردہ رپورٹ سننے اور اس کا جائزہ لینے کے لیے بند کمرے میں منعقد ہوا۔

عرب ریاست شام میں جاری حکومت مخالف احتجاج کے سلسلے کو 10 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس دوران اب تک 5400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں