1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں قیامِ امن کے لیے عالمی کوششوں میں تیزی کا وعدہ

ندیم گِل14 فروری 2014

شام کے لیے عالمی مندوب لخضر براہیمی نے کہا ہے کہ امریکا اور روس نے تنازعے کے حل کی راہ میں حائل تعطل کو توڑنے کا عندیہ دیا ہے۔ یہ بات ایسے وقت سامنی آئی ہے جب حلب میں رواں ماہ ہلاکتوں کی تعداد تقریباﹰ 400 ہو چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1B8KA
لخضر براہیمیتصویر: Philippe Desmazes/AFP/Getty Images

لخضر براہیمی نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں امریکی اور روسی سفارتکاروں کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ واشنگٹن اور ماسکو حکومتوں نے شام میں قیام امن کے لیے کسی سمجھوتے پر پہنچنے کی کوششوں میں تیزی لانے کا وعدہ کیا ہے۔ عالمی مندوب نے اُمید ظاہر کی کہ جنیوا امن بات چیت کے آئندہ دور میں مثبت پیش رفت ہو گی۔

انہوں نے امریکی نائب سیکرٹری خارجہ وینڈی شیرمن اور روسی نائب وزیر برائے خارجہ امور گینادی گاٹیلوف سے ملاقات کی۔ بعدازاں لخضر براہیمی نے مزید کہا: ’’ہم جو کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہوں نے اس کے لیے بہت مہربانی سے اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے اور انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ نہ صرف یہاں پر مدد کریں گے بلکہ اپنے اپنے دارالحکومتوں میں اور دیگر جگہوں پر بھی ہمارے لیے تنازعے کے حل کی راہ ہموار کرنے میں مدد دیں گے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ابھی تک ہم کوئی زیادہ پیش رفت نہیں کر پا رہے۔‘‘

Syrien Damaskus Gefechte 13.2.2014
بشار الاسد کی افواج باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیںتصویر: AFP/Getty Images

انہوں نے کہا: ’’ناکامی ہر وقت ہمیں گھُور رہی ہے۔ یہاں تک اقوام متحدہ کا تعلق ہے تو اگر آگے بڑھنے کا کوئی بھی موقع ہوا تو اس سے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔‘‘

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جنیوا میں امن مذاکرات کے دوسرے مرحلے کے ذریعے فریقین کو گفتگو کا نادر موقع تو ملا لیکن تنازعے کے حل میں کچھ زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اس کے برعکس شام میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ جنیوا میں موجود مندوبین بات چیت کے ایجنڈے پر اتفاقِ رائے میں بھی ناکام رہے ہیں۔

خیال رہے کہ شام کی فوج حلب میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بدستور فضائی حملے کر رہی ہے۔ جمعرات کو ایسی ہی کارروائیوں کے نتیجے میں 51 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ صرف رواں ماہ کے دوران اب تک شام کے اس سب سے بڑے شہر میں تقریباﹰ چار سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کارروائیوں کے ذریعے شام کے صدر بشار الاسد کی فورسز اُن علاقوں کا کنٹرول واپس لینا چاہتی ہے، جن پر باغیوں نے 2012ء کے وسط میں قبضہ کیا تھا۔