1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سی ڈی یو کی رہنما کا استعفیٰ: جانشینی کے لیے دوڑ شروع

11 فروری 2020

مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ کو چانسلرشپ کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان سے توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں کہ وہ میرکل کے نقش قدم پر چلنے میں کامیاب رہیں گے۔

https://p.dw.com/p/3XbOG
Festakt Beethoven-Jubiläumsjahr BTHVN2020 Armin Laschet
تصویر: Beethoven Jubiläums GmbH/Barbara Frommann

حکمران جماعت سی ڈی یو کی رہنما کے پارٹی کی صدارت سے استعفے اور آئندہ چانسلر کے انتخاب کے لیے امیدوار نہ بننے کے اعلان کے بعد جرمنی میں سیاسی دوڑ شروع ہو گئی ہے۔ مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ کو چانسلرشپ کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان سے توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں کہ وہ میرکل کے نقش قدم پر چلنے میں کامیاب رہیں گے۔

جب تک آنےگرَیٹ کرامپ کارن باؤر نے سی ڈی یو کی صدارت سے سبکدوش ہونے کا اعلان نہیں کیا تھام تب وقت تک ان ہی کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ کا نام کسی کے گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ بطور پارٹی صدر شاید اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔

Deutschland Karneval Rosenmontagszug in Köln Armin Laschet
آرمین لاشیٹ نے ثقافتی تنوع کے فروغ کے لیے بھی کام کیے ہیں۔ تصویر: picture-alliance/dpa/R. Vennenbernd

دسمبر 2018 ء میں ہونے والی ایک رائے شماری میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی وفاقی ریاست  نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے وزیر اعلیٰ آرمین لاشیٹ سی ڈی یو کی رہنما کرامپ کارن باؤر کی جانشینی کے لیے ایک کامیاب امیدوار ہو سکتے ہیں۔  لیکن یہ صورتحال یکسر بدل گئی ہے۔

58 سالہ لاشیٹ جو شہر آخن میں پیدا ہوئے تھے، موسم بہار2017 ء سے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ مل کر بنائی گئی ایک مخلوط حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں۔ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس جرمن صوبے میں ان کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی عوامی مقبولیت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

'غیر انحصاری کے ماہر‘

آخر آرمین لاشیٹ کی کامیابی کی وجہ کیا ہے؟ ایک تو یہ کہ وہ ایک خوش اخلاق انسان ہیں۔ جیسے کہ حال ہی میں ایف ڈی پی کے نائب چیئرمین وولف گانگ کیوبیکی نے اپنے ایک بیان میں لاشیٹ کے بارے میں کہا تھا، ''وہ ایک پسندیدہ شخصیت ہیں۔ ایک ایسا شخص جو دوسروں کے دل جیت سکتا ہے اور ان کو متحد کر سکتا ہے۔ اور یہ سب کچھ اس لیے کر سکتا ہے کہ وہ 'غیر انحصاری‘ کا ماہر ہے۔‘‘ کیوبیکی نے مزید کہا تھا، ''میرا یہ ماننا ہے کہ اپنی اسی خاصیت کی وجہ سے وہ سی ڈی یو کے چانسلرشپ کے لیے امیدوار بن سکیں گے۔‘‘

Deutschland Türkischer Präsident Erdogan in Köln
مسلم کمیونٹی بھی آرمین لاشیٹ پر اعتماد کا اظہار کرتی ہے۔ تصویر: picture-alliance/dpa/R. Vennenbernd

چبد سال پہلے کسی نے بھی یہ اندازہ نہیں لگایا تھا کہ لاشیٹ کو جرمن سیاست میں اتنا بڑا کردار ادا کرنے کی موقع مل سکتا ہے۔ لاشیٹ چار سال تک وفاقی جرمن پارلیمان کا رکن رہنے کے بعد سن 1998 میں اپنی نشست ہار گئے تھے۔

2005ء اور 2010ء کے درمیان لاشیٹ وفاقی صوبے ریاست این آر ڈبلیو یا نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی حکومت میں وزیر کے طور بھی کام کرتے رہے ہیں۔ تب صوبائی وزیر اعلیٰ ژُرگن روئٹگرز تھے۔ اس سے قبل سیاسی طور پر یہ وفاقی ریاست کئی دہائیوں تک سوشل ڈیموکریٹس کا گڑھ رہی تھی۔

سابق صحافی لاشیٹ کو غیر معمولی مقبولیت اور شہرت اُس وقت ملی، جب انہوں نے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں سماجی انضمام کے وزیر کے طور پر کام کرنا شروع کیا تھا۔ جرمنی میں غیر ملکیوں، خاص طور سے مسلمانوں کے سماجی انضمام اور امیگریشن کے امور سے متعلق ان کے آزاد موقف اور غیر متنازعہ استدلال کی وجہ سے اُن کے سیاسی مخالفین نے تب انہیں 'ترک آرمین‘‘ تک کہہ دیا تھا۔

Armin Laschet und Angela Merkel
آرمین لاشیٹ نے شروع شروع میں مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کی انگیلا میرکل کی پالیسی کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔ تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

میرکل کے وفادار

بعد ازاں میرکل کی پارٹی کے ایک رہنما اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے آرمین لاشیٹ کو بہت زیادہ تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔ لیکن انہوں نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ تصدیق کر دی کہ اپنی خوش مزاج طبعیت کے باوجود وہ ایک سنجیدہ سیاستدان ہیں۔ پھر 2017ء میں وہ اسی ریاست کے وزیر اعلیٰ منتخب کر لیے گئے تھے۔

لاشیٹ کو میرکل کا ایک کٹر وفادار سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی میں 2015ء کے مہاجرین کے بحران کے دوران انہوں نے چانسلر میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کی بھرپور حمایت کی تھی۔ تاہم آج میرکل اور لاشیٹ دونوں ہی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد سے متعلق کافی حد تک سخت موقف کی حمایت کرتے ہیں۔

لاشیٹ اس نام نہاد 'پیزا کنکشن‘ کے رکن بھی تھے، جس نے سی ڈی یو کے نوجوان قانون دانوں اور گرین پارٹی کے اراکین کے ساتھ سابق جرمن دارالحکومت بون کے ایک اطالوی ریستوراں میں ملاقات کی تھی اور یہ جاننے کی کوشش کی تھی کہ دونوں جماعتوں کے مابین سیاسی مشترکات اور اختلافات کہاں کہاں ہیں اور ان کی  نشاندہی کیسے کی جا سکتی ہے۔

پیٹرا فُکسل (ک م / م م)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں