جرمنی میں امیر اور غریب میں فرق مزید بڑھ گیا
12 دسمبر 2019جرمنی میں غربت کے حوالے سے خصوصی رپورٹ Der Paritätische Armutsbericht 2019 جمعرات بارہ دسمبر کو جاری کی گئی۔ اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے محققین نے مختلف پچانوے علاقوں سے اعداد و شمار اکھٹے کیے۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران جرمنی کی قومی غربت سطح میں ساڑھے پندرہ فیصد کی کمی ہوئی ہے اور بظاہر یہ غیر معمولی ہے۔
سالانہ بنیاد پر جاری ہونے والی اس رپورٹ میں غربت کی کمی کو ایک اچھی خبر قرار دیتے ہوئے یہ بھی بیان کیا گیا کہ مختلف خوشحال علاقوں اور غریب علاقوں میں فرق مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ رپورٹ مرتب کرنے والی تنظیم کے چیف ایگزیکٹو اُلرچ شنائیڈر نے بتایا کہ جرمنی میں سب سے کم غربت جنوبی صوبے باویریا میں ہے۔ باویریا میں پائی جانے والی غربت کی شرح تقریباً بارہ فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ غریب علاقہ بریمن ہے۔ اس شہری ریاست میں شرح غربت تقریباً تیئیس فیصد ہے۔ شنائیڈر کے مطابق اب وہ بات جرمنی کی حد صحیح ہو گئی ہے یعنی امیر مغرب اور غریب مشرق علاقے کا تصور مزید موجود نہیں رہا۔
پاورٹی رپورٹ میں سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں واضح کیا گیا کہ روہر علاقہ مسائل سے بھرا ہوا ہے۔ انتہائی زیادہ مسائل کا سامنا کرنے والے روہر ریجن کا مسئلہ نمبر ایک بھی غربت ہے۔ روہر میں اٹھاون لاکھ انسان بستے ہیں اور یہاں شرح غربت اکیس فیصد سے زیادہ ہے۔ اس علاقے کے نوجوانوں اور عمر رسیدہ افراد غربت کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔
روہر علاقہ جرمنی میں اوسط آمدن سے ساٹھ فیصد کم لینے والے افراد سے بھی بھرا ہوا ہے اور انہیں بھی غربت کے شدید خطرے کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مرتبین نے برلن حکومت اور نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہر علاقے میں چودہ یورو فی گھنٹہ اجرت دینے کو لاگو کرے۔ اس کے علاوہ ریسرچرز نے جرمن حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ انسداد غربت کے عملی جامع پروگرام کو متعارف کرائے۔
ع ح ⁄ ع ا ( ڈی پی اے، اے ایف پی)