1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: 'سکیورٹی خدشات کے سبب انتخابات ملتوی نہیں ہوں گے'

11 جنوری 2024

پاکستان کی نگراں حکومت کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتحال کا بہانہ بنا کر آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ انتخابات کی تاخیر سے متعلق قرارداد کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

https://p.dw.com/p/4b6Px
پاکستان الیکشن کمیشن
ای سی پی نے پاکستان میں آٹھ فروری کو عام انتخابات کروانے کا اعلان کر کھا ہے۔ تاہم گزشتہ ہفتے پاکستانی سینیٹ نے سکیورٹی خدشات اور شمالی علاقوں میں سخت سردی کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات کو مزید ملتوی کرنے کے لیے ایک غیر پابند قرار داد منظور کی تھیتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستان کے نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بدھ کے روز اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ انتخابات وقت پر ہی ہوں گے اور امن و امان کی صورتحال کا بہانہ بنا کر آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کو ملتوی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

پاکستان انتخابات: ایک امیدوار کا قتل دوسرا گولی لگنے سے زخمی

انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سندھ کے رکن نثار احمد درانی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کے دوران یہ بات کہی۔ واضح رہے کہ نثار خان درانی ہی اس بینچ کی قیادت کر رہے ہیں، جس نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی کے بانی اور چیئرمین عمران خان کو چارج شیٹ کیا ہے۔

نتخابات میں التوا کے لیے سینٹ کی قرارداد پر شدید رد عمل

انتخابات وقت پر کرانے کی یقین دہانی

 نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ سن 2008 اور 2013 کے ''عام انتخابات کے دوران امن و امان کی صورتحال موجودہ صورتحال سے زیادہ خراب تھی لیکن انتخابات تب بھی کرائے گئے تھے۔''

پاکستان کو یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ انتخابات کیسے کروانے ہیں، امریکہ

انتخابات موخر کرنے سے متعلق سینیٹ کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد کے بارے میں جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ ایوان نے سیکورٹی خدشات اور خراب موسمی حالات کی وجہ سے انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تو اس کے جواب میں مرتضی سولنگی نے بس اتنا کہا کہ ''ایوان کو قرارداد پاس کرنے کا حق حاصل ہے۔''

عمران خان اور پی ٹی آئی کے اہم رہنما الیکشن سے باہر

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا ان کی وزارت پارلیمانی امور کو بھیجی گئی قرارداد پر نگراں وزیر اعظم کے ساتھ بات کی ہے، تو انہوں نے کہا کہ ''نگراں حکومت کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔''

میری پارٹی کے خلاف مکمل کریک ڈاؤن جاری ہے، عمران خان

واضح رہے کہ ای سی پی نے پاکستان میں آٹھ فروری کو عام انتخابات کروانے کا اعلان کر کھا ہے۔ تاہم گزشتہ ہفتے پاکستانی سینیٹ نے سکیورٹی خدشات اور شمالی علاقوں میں سخت سردی کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات کو مزید ملتوی کرنے کے لیے ایک غیر پابند قرار داد منظور کی تھی۔

عمران خان کے کاغذات نامزدگی دو حلقوں سے مسترد کر دیے گئے

اس دوران پاکستانی فوج نے بھی آئندہ عام انتخابات میں ای سی پی کو تعاون فراہم کرنے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق فوج نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ''پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کے اشارے پر کام کرنے والے تمام دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور مدد کرنے والوں سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔''

عام انتخابات کے لیےکاغذات نامزدگی جمع کرانے کی ڈیڈ لائن ختم

پی ٹی آئی کے آن لائن پروگراموں کے دوران انٹرنیٹ کی بندش؟

اس موقع پر صحافیوں نے ان سے یہ بھی سوال کیا کہ آخر ابھی تک انتخابی مہم میں جوش و خروش کا ماحول کیوں نہیں ہے، تو انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم لڑنے والے امیدواروں کی حتمی فہرست کے اعلان کے بعد زور پکڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنی مہم شروع کرنے والی ہیں اور آنے والے دنوں میں سرگرمیاں مزید تیز ہو جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے 15 جنوری کو ریلی کرنے کا شیڈول جاری کیا ہے۔

جب ان سے پی ٹی آئی کے آن لائن پروگراموں کے دوران انٹرنیٹ کی بندش کے بارے میں پوچھا گیا تو نگراں وزیر نے اسے تکنیکی مسائل بتا کر ٹالنے کی کوشش کی اور کہا کہ ماضی میں بھی ایسا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کی ''وجوہات تکنیکی تھیں اور ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔''

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرآئینی قرار دے دیا