1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے ملزم نے اقبال جرم نہیں کیا

19 اگست 2022

سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے ملزم نے عدالت میں پہلی پیشی کے موقع پر کہا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔ ملزم نے اس سے قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اُس نے رشدی کی کتاب 'شیطانی آیات' کے صرف دو صفحات ہی پڑھے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Fkyv
USA Mayville | Attentat auf Salam Rushdie | Mutmaßlicher Täter Hadi Matar
مبینہ حملہ آور نے میڈیا ادارے نیویارک پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے خیال میں رشدی نے ''اسلام پر حملہ کیا'' ہے،تصویر: Gene J. Puskar/AP Photo/picture alliance

معروف مصنف سلمان رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے نوجوان ملزم کو 18 اگست جمعرات کے روز پہلی بار عدالت میں پیش کیا گیا۔ ان پر دوسرے درجے کے قتل کی کوشش کرنے کا الزام ہے، تاہم انہوں نے عدالت کے سامنے اپنے جرم کے اعتراف سے انکار کر دیا۔

24 سالہ نوجوان پر الزام ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی ریاست نیویارک میں انہوں نے سلمان رشدی پر، اس وقت چاقو سے حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیا تھا، جب اسٹیج پر وہ اپنا لیکچر شروع کرنے والے تھے۔ حملے کے بعد مصنف کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا، اور انہیں عارضی طور پر وینٹی لیٹر پر بھی رکھنا پڑا تھا۔

اس واقعے کے بعد مبینہ حملہ آور نے میڈیا ادارے نیویارک پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے خیال میں رشدی نے ''اسلام پر حملہ کیا'' ہے، حالانکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے مصنف سلمان رشدی کی متنازعہ کتاب ''شیطانی آیات'' کے صرف دو ہی صفحے پڑھے ہیں۔

انٹرویو کے دوران ملزم نے ایران کے سابق سپریم رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی کی بھی تعریف کی، جنہوں نے 33 برس قبل یہ ناول لکھنے پر سلمان رشدی کو قتل کرنے کا فتویٰ دیاتھا۔ حالانکہ بعد میں ایرانی حکومت نے اس فتوے سے اپنے آپ کو الگ کر لیا تھا۔

 متنازعہ ناول 'شیطانی آیات' میں پیغمبر اسلام کی زندگی کو افسانوی شکل میں پیش کیا گیا ہے، تاہم بیشتر مسلم حلقوں نے اس پر شدید ناراضی ظاہر کی تھی۔

Salman Rushdie
رشدی کی کتاب کی وجہ سے ان کے خلاف موت کے فتوے جاری کیے گئے اور نتیجتاً انہیں تقریبا ًدس برس تکروپوش رہنا پڑاتصویر: Herbert Neubauer/AFP via Getty Images

سلمان رشدی نے یہ کتاب سن 1988 میں لکھی تھی، جس نے ایک بڑا تنازعہ پیدا کر دیاتھا۔ اس کتاب کی وجہ سے ان کے خلاف موت کے فتوے جاری کیے گئے اور نتیجتاً رشدی کو تقریبا ًدس برس تک روپوش رہنا پڑا۔ ناول ''شیطانی آیات'' کے بعض مترجمین کو بھی نشانہ بنایا گیا اور سن 1991 میں جاپان میں ایک مترجم ہیتوشی ایگاراشی کو چاقو سے حملہ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے سلمان رشدی پر حملے کے بعد ایران کی حکومت نے کہا تھا کہ اس کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مبینہ حملہ آور امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک لبنانی خاندان میں پیدا ہوا۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مغربی نیویارک میں واقع چوٹاکوا انسٹی ٹیوشن تک کا سفر کیا اور رشدی کے لیکچر میں شرکت کے لیے ایک ٹکٹ بھی خریدا۔

جرم ثابت ہونے پر قتل کی کوشش کے الزام میں زیادہ سے زیادہ 25 برس تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

جمعہ 19 اگست کے روز معروف مصنف پال آسٹر اور ہری کنزرو سمیت متعدد مشہور مصنفین سلمان رشدی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نیویارک کی معروف پبلک لائبریری کے سامنے جمع ہونے والے ہیں، جہاں ان کی کتاب کے بعض اقتباسات بھی پڑھے جائیں گے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید