1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی صحافی خاشقجی کے قاتلوں کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

7 ستمبر 2020

انتہائی بے رحمانہ طور پر قتل کر ديے گئے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا کيس آج ختم ہو گيا۔ خاشقجی کے بيٹوں کی طرف سے معافی کے بعد ایک سعودی عدالت نے مجرموں کی سزاؤں پر نظر ثانی کر کے انہیں نرم کر ديا۔

https://p.dw.com/p/3i7Xi
Jamal Khashoggi
تصویر: picture-alliance/newscom/AFP/Getty ImagesTNS

سعودی صحافی جمال خاشقجی کے پانچ قاتلوں کو بيس بيس سال کی سزائے قيد سنائی گئی ہے۔ ان مجرمان کو گزشتہ برس موت کے سزائیں سنائی گئی تھیں۔ مگر اب عدالت نے اپنے گزشتہ فيصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے تبديل کر ديا ہے۔ ايک اور مجرم کو دس سال جبکہ دو دیگر کو سات سات سال کی سزائے قيد کا حقدار قرار ديا گيا ہے۔

رياض میں ایک کریمینل کورٹ کی جانب سے پير سات ستمبر کو آٹھ افراد کو سنائی گئی ان سزاؤں کے ساتھ ہی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ليے لکھنے والے اور سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا کيس آج اپنے حتمی اختتام کو پہنچ گيا ہے۔

محمد بن سلمان پر اقدام قتل کا الزام، کیا وہ اپنی ساکھ بچا پائیں گے؟

خاشقجی: اہل خانہ نے قاتلوں کو معاف کر دیا، وجہ دباؤ یا ماہ رمضان؟

سعودی عرب ميں اسلامی شرعی قانون نافذ ہے، جس کے تحت اگر مقتول کے اہل خانہ قاتل کو معاف کر ديں، تو سزائے موت پر عمل درآمد روکا جا سکتا ہے۔ مقتول کے اہل خانہ قاتل کو معاوضہ لے کر بھی معاف کر سکتے ہيں، جسے ديت کہا جاتا ہے۔ خاشقجی کے بيٹوں نے رواں سال مئی ميں اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کر ديا تھا اور اسی تناظر ميں مجرموں کو پچھلے سال سنائی گئی سزاؤں پر اب نظرثانی کی گئی ہے۔

جمال خاشقجی کو دو اکتوبر سن 2018 کے روز ترکی کے شہر استنبول ميں سعودی قونصل خانے ميں پراسرار حالات ميں قتل کر ديا گيا تھا۔ ان کے قتل ميں ايک خصوصی ٹيم ملوث تھی۔ قتل کی يہ کارروائی کافی عرصے تک ذرائع ابلاغ کا موضوع بنی رہی تھی۔ اس ليے بھی کہ خاشقجی کے قتل کے واقعے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی جوڑا جاتا تھا، جس کی وہ شروع سے ہی سے تردید کرتے آئے ہيں۔

ع س / م م )ڈی پی اے(