1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

والد کے قاتلوں کو معاف کرتے ہیں، خاشقجی کے بیٹے

22 مئی 2020

مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس معافی نامے کے بعد اس واردات میں ملوث افراد سزائے موت سے بچ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3cbZi
تصویر: Getty Images/Y. Akgul

مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے آج جمعے کو اعلان کیا ہے کہ وہ ان پانچوں افراد کو معاف کر رہے ہیں، جو ان کے والد کے قتل میں ملوث تھے۔ خاشقجی کے بیٹے صلاح نے ٹوئٹر پر لکھا، ''رمضان کے بابرکت مہینے میں ہمیں یاد ہے کہ خدا معاف کرنے اور صلح کرنے والے کو پسند کرتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم جمال خاشقجی کے بیٹے ان افراد کو معاف کرتے ہیں، جنہوں نے ہمارے والد کو قتل کیا تھا۔ اور ہم اس کا صلہ صرف خدا سے ہی چاہتے ہیں۔‘‘

Türkei Istanbul | Flagge Saudi Arabiens vor Generalkonsulat
تصویر: picture-alliance/AA/A. H. Yaman

تجزیہ کاروں کے خیال میں خاشقجی کے اہل خانہ کی جانب سے اس معافی کے بعد ان پانچ بے نام مجرموں کی سزا ختم ہو سکتی ہے، جنہیں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دو قریبی ساتھی بھی شامل ہیں۔

 ریاض حکومت کے ایک قریبی تجزیہ کار علی شہابی نے ٹویٹ کی، ''بنیادی طور پر شرعی قانون کے تحت معاف کرنے کا حق مقتول کے اہل خانہ کو حاصل ہے اور اس طرح مجرم سزائے موت سے بچ سکتے ہیں۔ تاہم ریاستی سطح پر دیگر قانونی چارہ جوئی جاری رہے گی۔‘‘

خاشقجی کو دو اکتوبر 2018ء میں استنبول کے سعودی سفارت خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ انہیں آخری مرتبہ سعودی سفارت جانے کی عمارت میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ وہ اپنے شادی کے لیے کچھ دستاویزات کے حصول کے لیے وہاں گئے تھے۔

ترک حکام کے مطابق سعودی خاندان کے ناقد اس 59 سالہ صحافی کو گلا دبا کر پہلے قتل کیا گیا اور پھر ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے گئے۔ ان کی باقیات کو آج تک تلاش نہیں کیا جا سکا ہے۔ ترک حکام کے بقول اس واردات میں سعودی ایجنٹس پر مشتمل ایک پندرہ رکنی قاتل اسکواڈ ملوث تھا۔

گزشتہ برس دسمبر میں اس قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں سعودی عرب میں پانچ افراد کو سزائے موت کی جبکہ تین کو دو دو سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی۔ ساتھ ہی تین کو رہا بھی کر دیا گیا تھا۔

سعودی شہزادے کو خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کا سامنا کرنا چاہیے

ع ا / ع س ( روئٹرز، اے ایف پی)