1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: مظاہروں کو روکنے کے لیے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ

30 مئی 2022

سری لنکا کے وزیر اعظم نے ملک میں جاری مظاہروں اور زبردست معاشی بحران کے درمیان، نوجوانوں کو زیادہ طاقت دینے کی بات کرتے ہوئے، ملکی صدر کو پارلیمنٹ کے سامنے 'جوابدہ' بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/4C1RF
Sri Lanka Medizinstudenten protestieren gegen Präsident Gotabaya Rajapaksa in Colombo
تصویر: Dinuka Liyanawatte/REUTERS

سری لنکا کے نئے وزیر اعظم رانیل وکرم سنگھے نے اتوار کے روز کہا کہ ملک میں سیاسی اصلاحات کے تحت نوجوان مظاہرین اور کارکنوں کو پارلیمانی کمیٹیوں میں شامل کیا جائے گا اور اس سے موجودہ بحران پر قابو پانے میں مدد سکتی ہے۔

وزیر اعظم وکرم سنگھے نے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، ''نوجوان موجودہ نظام میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔'' اور اس سے نوجوان، ''مسائل کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل کر کے، خود ان کا حل بھی فراہم کر سکیں گے۔''

اطلاعات کے مطابق نئے وزیر اعظم جن جامع سیاسی اصلاحات کی مانگ کر رہے ہیں، اس کا مقصد قانون سازوں کو زیادہ اختیار دینا اور حکومتی وزراء کے اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔ مقامی اخبار ڈیلی مرر نے ان کا جو بیان نقل کیا ہے اس میں وہ کہتے ہیں، ''ہم نے جو نیا نظام تجویز کیا ہے، اس کے مطابق صدر بھی پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہو گا۔''

وکرما سنگھے کا کہنا ہے کہ سیاسی اصلاحات کی ان کی تجاویز اسی پہلے والے نظام سے ماخوذ ہیں، جو سن 1948 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے سے پہلے، ملک میں موجود تھا۔ اس کے تحت 15 پارلیمانی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور ہر کمیٹی میں چار نوجوان نمائندے بھی شامل کیے جائیں گے۔

ان میں سے تین نوجوانوں کا انتخاب سول کارکن اور احتجاجی مظاہرے کرنے والے گروپ کر سکیں گے۔  سری لنکا کے بیشتر مظاہرین کم عمر ہیں، جو گزشتہ پچاس دنوں سے بھی زیادہ وقت سے صدر کے دفاتر کے باہر دھرنے پر بیٹھے ہیں اور ان سے استعفی دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

Sri Lanka Medizinstudenten protestieren gegen Präsident Gotabaya Rajapaksa in Colombo
تصویر: Dinuka Liyanawatte/REUTERS

اتوار کے روز ہی صدر کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر طلباء کے ایک گروپ کے ساتھ پولیس کی جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ راجا پکسے مارچ کے اواخر میں اسی وقت اپنے دفتر منتقل ہو گئے تھے، جب ان کے گھر کے باہر پہلی بار مظاہرین کا ہجوم جمع ہو گیا تھا۔

سری لنکا نے آئی ایم ایف کے ساتھ ہی روس سے بھی رجوع کیا

وزیر اعظم نے ملک میں سیاسی اصلاحات کی یہ تجاویز ایک ایسے وقت میں پیش کی ہیں، جب ملک کو ایک بے مثال معاشی بحران، ادویات، ایندھن اور بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ملک کے صدر اب تک مستعفی ہونے سے انکار کرتے رہے ہیں۔ تاہم مظاہرین کو مطمئن کرنے کی اپنی کوشش کے تحت، انہوں نے اب تک اپنے کئی قریبی رشتہ داروں کو اعلیٰ سرکاری عہدوں سے برطرف کیا ہے۔ اس میں ان کے دو سگے بھائی بھی شامل ہیں جو حال تک ملک کے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز تھے۔

وکرما سنگھے کو اس ماہ کے اوائل میں وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا، اور فی الحال وزارت خزانہ کا عہدہ بھی وہی سنبھال رہے ہیں۔ معاشی بحران پر قابو پانے کے لیے انہوں نے ایک امدادی پروگرام اور ایک ایسا نیا اقتصادی منصوبہ تیار کرنے کا عہد کیا ہے جس کی مدد سے وہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کر سکیں گے۔

اس کے ساتھ ہی سری لنکا خام تیل اور توانائی کے دیگر ذرائع کی ترسیل کا بندوبست کرنے کے لیے روس کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے کیونکہ اس وقت ملک میں ایندھن تقریبا ًختم ہو چکا ہے۔

گزشتہ روز ہی تقریبا ایک ماہ سے زیادہ انتظار کے بعد، روس کا ایک ٹینکر تقریبا ًنوے ہزار ٹن تیل کی ایک کھیپ لے کر کولمبو پہنچا ہے۔ ملک کو اس وقت زرمبادلہ کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اس تیل کی ادائیگی کے لیے اسے تقریباً 75 ملین ڈالر کی رقم ادا کرنی ہو گی۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی)

سری لنکا کے ماحول دوست ہوٹل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید