1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمینیا اور آذر بائیجان میں سرحدی تصادم کے بعد پہلی میٹنگ

20 ستمبر 2022

امریکی وزیر خارجہ کی میزبانی میں آرمینیا اور آذر بائیجان کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ ہوئی ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین اس ماہ کے اوائل میں شروع ہونے والی سرحدی جھڑپوں میں 170 سے زائد فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4H5dn
US-Außenminister Antony Blinken trifft sich in New York mit dem ägyptischen Außenminister Sameh Shoukry
تصویر: Craig Ruttle/REUTERS

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پیر کے روز نیویارک میں آرمینیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کی میزبانی کی۔ اس ماہ کے اوائل میں دونوں ملکوں کے مابین ہلاکت خیز سرحدی تصادم کے بعد سے یہ دونوں فریقین کے درمیان پہلی براہ راست بات چیت تھی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی آرمینیا کے وزیر خارجہ ارارت میر زویان اور آذر بائیجان کے وزیر خارجہ جیحون بایراموف کے ساتھ سہ فریقی ملاقات اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

ملاقات میں کیا بات ہوئی؟

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا، ''بلنکن نے جانوں کے اتلاف پر تعزیت کا اظہار کیا اور امن عمل میں واپسی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مزید دشمنی کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔''

پرائس نے مزید کہا، ''انہوں نے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، اور امریکی وزیر خارجہ نے فریقین سے اس ماہ کے اختتام سے پہلے دوبارہ ملاقات کرنے کی اپیل کی۔''

آرمینیائی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پیر کی ملاقات میں، وزیر خارجہ میرزویان نے آذربائیجان کی مسلح افواج سے آرمینیائی سرزمین سے انخلاء اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے ''بین الاقوامی میکانزم'' متعارف کرانے کا مطالبہ کیا۔

آرمینیا آذربائیجان: سرحدی جھڑپوں کے دوران تقریبا ًسو فوجی ہلاک

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان سرحدی جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک

دوسری طرف آذربائیجان کے وزیر خارجہ بائراموف نے ملاقات کے بعد کہا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ ''تعلقات کی سطح سے مطمئن'' ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرزویان کے ساتھ ان کی براہ راست بات چیت غیر معمولی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملاقاتوں کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔

آرمینیا اور آذربائیجان کے متنازعہ علاقے
آرمینیا اور آذربائیجان کے متنازعہ علاقے

تنازعہ کیا ہے؟

آرمینیا اور آذربائیجان کے تعلقات ناگورنو۔کاراباخ کے متنازعہ علاقے کی وجہ سے کئی دہائیوں سے کشیدگی کا شکار ہیں۔ اس تنازعے پر سن 2020 میں چھ ہفتے کی جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ جب کہ آذربائیجان کو اہم علاقائی فوائد حاصل ہوئے۔

اس ماہ کے اوائل میں توپ خانے سے شدید گولہ باری کے نتیجے میں دونوں اطراف کے 170 سے زیادہ فوجی ہلاک  ہوئے۔ جس کی وجہ سے کشیدگی مزید شدت اختیار کرگئی۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی شروع کرنے کے الزامات عائد کیے۔ گزشتہ ہفتے آرمینیا اور آذربائیجان نے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔

دو سابق سوویت ریاستوں کے درمیان لڑائی سے آذربائیجان کے اہم حامی، ترکی اورآرمینیا کے تحفظ کے ضامن، روس کے ایسے وقت میں ایک وسیع تر تنازعے کی طرف بڑھنے کا خطرہ بھی ہے جب پہلے سے ہی بہت زیادہ جغرافیائی سیاسی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

آذربائیجان میں اسرائیلی 'موجودگی‘ پر ایران کی طرف سے تنبیہ

جو بائیڈن نے آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کو نسل کُشی قرار دے دیا

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے بات چیت سے پہلے، کہا تھا کہ واشنگٹن ''اس حقیقت کے مدنظر خوش ہے کہ لڑائی بند ہو گئی ہے اور پچھلے کچھ دنوں میں کوئی اضافی فوجی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔''

امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اتوار کے روز آرمینیا کا دورہ کیا اور ''آذربائیجان کی طرف سے آرمینیائی سرزمین پر غیر قانونی اورہلاکت خیزحملوں'' کی مذمت کی۔

ج ا/ ص زر (اے پی، ڈی پی اے، رائٹرز)

.