1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکمانستان کانفرنس: پوٹن کی علاقائی سربراہان سے ملاقات

11 اکتوبر 2024

ولادیمیر پوٹن نے وسطی ایشیائی ملک ترکمانستان میں ایک کانفرنس سے خطاب میں ایک نئے ’ورلڈ آرڈر‘ کی ضرورت پر زور دیا ۔ ان کے بقول دنیا میں دولت کی منصفانہ تقسیم اور تمام اقوام کی رائے کے احترام کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/4lgRx
روسی صدر کا دورہ ترکمنستان
ولادیمیر پوٹن آشک آباد میںتصویر: Alexander Shcherbak/Sputnik/Kremlin/AP Photo/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن جمعہ 11 اکتوبر کو وسطی ایشیائی ملک ترکمانستان پہنچے، جہاں دارالحکومت اشک آباد میں انہوں نے ایک کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس کانفرنس میں وسطی ایشیائی خطے کے رہنما حصہ لے رہے ہیں۔ کانفرنس میں شرکت کے علاوہ پوٹن نے ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سے علیحدہ ملاقات بھی کی۔

نئے ورلڈ آرڈر کی ضرورت ہے، پوٹن

اشک آباد منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ دنیا کو اس وقت ایک ''نئے ورلڈ آرڈر ‘‘ کی ضرورت ہیں، جہاں دولت کی زیادہ منصفانہ طور پر دوبارہ تقسیم  کی جائے اور ہر قوم کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اُسے بھی اہمیت دی جائے۔‘‘

پوٹن کے اس خطاب کو جمعہ کی صبح کریملن کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا۔

کانفرنس میں دیگر علاقائی رہنما بھی شرکت کر رہے ہیں۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور وسطی ایشیائی ممالک، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے سربراہان بھی اس کانفرنس میں موجود ہیں۔

ایران اسرائیل تنازعہ: کشیدگی کون کم کرا سکتا ہے؟

پوٹن کی ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سے اشک آباد میں ملاقات۔
پوٹن کی ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سے ملاقات۔تصویر: Sergey Bobylev/Sputnik/REUTERS

کانفرس میں پوٹن نے اپنا موقف دوبارہ دہراتے ہوئے کہا کہ وہ روس کے دوستوں کے ساتھ مل کر ''ایک نیا ورلڈ آرڈر‘‘ بنانا چاہتے ہیں۔

پوٹن کی ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سے بات چیت کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ 43 سالہ بردی محمدوف 2002 ء سے اپنے والد کے جانشین کے طور پر اس عہدے پر براجمان ہیں۔

 وسطی ایشیا کا یہ ملک 1991ء میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد آزاد ریاست بن کر اُبھرا تھا اور اس سے قبل ترکمانستان مطلق العنان حکمرانوں کے دور میں کافی حد تک ایک الگ تھلگ ملک ہوا کرتا تھا۔

امریکہ اور یورپی ممالک نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دیں

روسی اور ایرانی صدور کی ملاقات

کریملن ذرائع کے مطابق اس کانفرنس کے موقع پر روسی صدر مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بارے میں ایرانی صدر مسعود پیزشکیان سے بھی بات چیت کریں گے۔

ولادیمیر پوٹن کا اشک آباد میں۔
ولادیمیر پوٹن کا اشک آباد منعقدہ کانفرنس سے خطاب۔تصویر: Sergey Bobylev/Sputnik/REUTERS

روسی اور ایرانی صدور کی اشک آباد میں ہونے والی ملاقات کو بھی بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ماسکو اور تہران کے مابین 1.7 بلین ڈالر کے ایک معاہدے پر دستخط ہو چُکے ہیں۔ اس کے تحت 2022ء میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد ایران روس کو ڈرونز برآمد کر رہا ہے۔ امریکہ کا تو یہ بھی ماننا ہے کہ ایران نے روس کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل بھی فراہم کیے ہیں۔

اسرائیل حماس جنگ کی نئی جہت: پورا خطہ غیر مستحکم

پوٹن چانسلر شولس سے بات کرنے کو تیار نہیں

دریں اثناء وفاقی جرمن وزیر خارجہ انا لینا بیئربوک نے برلن میں ایک بیان میں کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن جرمن چانسلر اولاف شولس سے بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ جمعے کو برلن میں سلواکیہ کے وزیر خارجہ کے ساتھ گفتگو میں بیئرباک نے روسی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پوٹن یوکرین میں امن کی کوششوں کو مسترد  کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''وہ امن کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں اور روزانہ جنگ اور تباہی کے حق میں اشارے دیتے رہتے ہیں۔‘‘ایران اور روس کی بڑھتی دفاعی شراکت داری سے امریکہ ناراض

 

جون 2022 ء میں اشک آباد میں ایران اور روس کے صدور کی ملاقات۔
جون 2022 ء میں اشک آباد میں روسی صدر پوٹن اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ملاقات ہوئی تھی۔تصویر: Iranian Presidency/ZUMA/picture alliance

واضح رہے کہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جمعے کو امن کی ثالثی کے موضوع پر جرمن چانسلر سے بات چیت متوقع ہے۔ اس تناظر میں جرمن وزیر خارجہ نے کہا،''یوکرین منصفانہ امن کے لیے تیار ہے۔‘‘

ایرانی ڈیل اور شام کا مسئلہ کیا ہے، یورپی امریکی اختلافات کیا ہیں؟

ک م/ ع ا(روئٹرز، اے پی)