1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی جاسوسوں کی آمد کے خلاف یورپی یونین کے اقدامات مزید سخت

24 فروری 2023

یورپی یونین اپنے رکن ممالک میں روسی جاسوسوں کی آمد روکنے کے لیے اب تک کے اقدامات مزید سخت کرنا چاہتی ہے۔ داخلہ امور کی یورپی کمشنر اِلوا جوہانسن کے مطابق یونین کو اپنے ویزا ضوابط اور بارڈر سکیورٹی دونوں سخت کرنا ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/4Nwwq
Symbolbild Spionage
تصویر: McPHOTO/blickwinkel/picture alliance

یونانی دارالحکومت ایتھنز سے جمعہ چوبیس فروری کے روز، جب یوکرین پر روسی فوجی حملے کا ٹھیک ایک سال پورا ہو گیا، یورپی یونین کی داخلہ امور اور اندرونی سلامتی کی نگران کمشنر اِلوا جوہانسن نے کہا کہ روس اس لیے اپنے جاسوسوں کو یونین کے رکن ممالک میں بھیجتا ہے کہ روس کے صدر پوٹن اس یورپی بلاک سے خوف زدہ ہیں اور اسے تباہ کر دینے کے درپے ہیں۔

جرمنی میں غیر ملکی جاسوسی کی بڑھتی سرگرمیاں، جرمن انٹیلیجنس

یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ایتھنز میں ہونے والی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کی داخلی سلامتی کی نگران کمشنر نے کہا، ’’یورپی یونین کو ویزے کی درخواستوں کی جانچ پڑتال کے عمل اور اپنی بیرونی سرحدوں کی نگرانی میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

شینگن انفارمیشن سسٹم میں مزید بہتری

یورپی یونین کے زیر اہتمام متعارف کردہ اور مجموعی طور پر 27 رکن اور غیر رکن یورپی ممالک پر مشتمل شینگن زون کے شینگن انفارمیشن سسٹم (SIS) کا ایک نیا اپ ڈیٹ اسی سال سات مارچ سے نافذالعمل ہو جائے گا۔

جرمنی میں روس کے لیے جاسوسی کرنے والا برطانوی شہری گرفتار

European Union's Commissioner for Home Affairs Ylva Johansson
یورپی یونین کی داخلہ امور اور اندرونی سلامتی کی نگران کمشنر اِلوا جوہانسنتصویر: Stephanie Lecocq/AP Photo/picture alliance

اٹلی میں روسی جاسوس ’رنگے ہاتھوں‘ پکڑے گئے

اس پس منظر میں یونین کی کمشنر اِلوا جوہانسن نے کہا، ''اس وقت جتنے بھی غیر ملکی یورپی یونین کے کسی رکن ملک کا ویزا لے کر اس بلاک میں داخل ہوتے ہیں، ان میں سے صرف تقریباﹰ نصف تعداد ہی کی شینگن انفارمیشن سسٹم کے ذریعے چیکنگ ممکن ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ یورپی یونین میں ہر سال جتنے بھی روسی شہری داخل ہوتے ہیں، ان کی ایک بڑی تعداد کی ایس آئی ایس کے ذریعے چیکنگ ہوتی ہی نہیں۔‘‘

چار سو روسی جاسوسوں کی ملک بدری

اِلوا جوہانسن نے ایتھنز منعقدہ کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک کا ویزا جاری کرتے ہوئے درخواست دہندگان کے فنگر پرنٹس اور دیگر بائیو میٹرک ڈیٹا اسی لیے لیے جاتے ہیں کہ جرائم پیشہ ایجنٹوں کی طرف سے ممکنہ طور پر جعلی پاسپورٹوں کے استعمال کا پتہ چلایا جا سکے۔

جرمن پارلیمان کا ڈیٹا روسی انٹیلیجنس کے حوالے، ملزم پر فرد جرم عائد

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس یورپی یونین سے تقریباﹰ 400 روسی جاسوسوں کو ملک بدر کیا گیا۔ جوہانسن کے الفاظ میں، ''ہم (روسی صدر) پوٹن کے لیے اس لیے بہت بڑا خطرہ ہیں کہ ہم جمہوریت ہیں۔‘‘

آسٹریا نے جاسوسی کے الزام میں روسی سفارت کار کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا

EU citizens Schengen Zone
سن دو ہزار بائیس میں یورپی یونین سے مجموعی طور پر تقریباﹰ چار سو روسی جاسوسوں کو ملک بدر کیا گیاتصویر: picture alliance/dpa/F. Gambarini

یورپی یونین کے ایک فیصلے کے مطابق مشرقی یورپی ممالک بلغاریہ اور رومانیہ کو بھی اسی سال یونین کے شینگن زون میں شامل کر لیا جائے گا تا کہ یہ دونوں رکن ممالک بھی اس زون میں پولیس کی سطح پر معلومات کے تبادلے کے آن لائن نظام کا حصہ بن سکیں۔

م م / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)