1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی بھارتی تجارت اور روپے کا مسئلہ

16 مئی 2023

مغربی پابندیوں کی وجہ سے روس ادائیگیوں کے مغربی نظام سے کٹا ہوا ہے اور بھارتی روپے کا ڈھیر اس کے پاس موجود ہے، جسے وہ استعمال بھی نہیں کر سکتا۔

https://p.dw.com/p/4RRi2
Indien | 
تصویر: ingimage/IMAGO

روس کی کوشش ہے کہ کسی طرح سے وہ راستے تلاش کیے جائیں جن کے تحت وہ بھارت کو فروخت کیے جانے والے خام مال سے محصولہ سرمایہ قابل استعمال بنا سکے۔

توانائی کا بحران: پاکستان کی نظریں روس اور امریکہ دونوں پر

پاکستان نے روسی خام تیل کا پہلا آرڈر دے دیا

یوکرینی جنگ کے بعد بھارت روس سے تیل خریدنے والا ایک بڑا ملک بن چکا ہے تاہم روس پر اس وقت شدید مغربی پابندیاں عائد ہیں، جس کی وجہ سے روس اپنا خام تیل سستے نرخوں پر فروخت کرنے پر مجبور ہے۔ اپریل میں بھارت کی جانب سے روس سے ریکارڈ تیل درآمد کیا گیا۔ گزشتہ ماہ ماسکو بھارت کو خام تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔ خام تیل کی یہ سپلائی عراق اور سعودی عرب کی جانب سے بھارت کو فروخت کردہ مجموعی مقدار سے بھی زائد بنتی ہے۔

گزشتہ برس فروری میں یوکرینی جنگ سے قبل بھارت بہت قلیل مقدار میں خام تیل روس سے حاصل کرتا تھا۔ مگر روس پر مغربی پابندیوں اور اسے مالی ادائیگیوں کے مغربی نظام سے الگ کر دینے کے بعد روس کے لیے خام تیل کی فروخت ایک مسئلہ رہی ہے۔

گزشتہ ایک برس میں بھارت روس سے تیل کی ادائیگی بھارتی روپے میں کرتا رہا ہے، تاہمپابندیوں کی وجہ سے روسی کمپنیوں کے لیے بھارتی روپے کو استعمال کرنا ایک مشکل عمل ہے۔

روس سے سستے تیل کے حصول کی وجہ سے روس کے ساتھ بھارت کا تجارتی خسارہ بہت بڑھ چکا ہے۔ گزشتہ مالی سال میں روس سے بھارتی درآمدات کا حجم اکتالیس اعشاریہ پانچ ارب ڈالر تھا جب کہ اس کے بدلے میں روس کے لیے بھارتی برآمدات صرف دو اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کی تھیں۔

اس طرح روسی کمپنیوں کے بھارتی بینکوں میں کھاتوں میں اربوں روپے تو پہنچ گئے، مگر ان پیسوں کا استعمال روسی کمپنیوں کے لیے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔ آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن سے وابستہ روسی امور کے ماہر نندن یونیرکشنن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ اگر فریقین اس معاملے کو حل نہیں کرتے تو اس کا اثر فقط تیل ہی نہیں ہر شے پر پڑے گا۔

یورپ کی طرف سے روسی تیل پر پابندیاں اور ان سے بچنے کے لیے روس کا حل

روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے بھی شنگھائی تعاون تنظیم کے بھارتی ریاست گووا میں ہونے والے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمیں پیسے استعمال کرنا ہیں، مگر اس کے لیے یہ روپے کسی اور کرنسی میں منتقل کرنا ہوں گے۔ ہم اس موضوع پر گفتگو کر رہے ہیں۔‘‘

کہا جا رہا ہےکہ ادائیگیوں کے اس مسئلے کی وجہ سے بھارتی عسکری درآمدات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ روس اور بھارت کے درمیان دیرینہ سیاسی اور سکیورٹی تعلقات قائم ہیں۔

ع ت، ک م (شری نواس مزومدُرو)