1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین کو بھاری اسلحے کی فراہمی، جرمن عوام منقسم

3 مئی 2022

جرمن عوام کی رائے یوکرین کی فوجی حمایت پر منقسم ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے جرمنی جنگ کی لپیٹ آ سکتا ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یوکرینی فوجیوں کو تربیت اور ٹینکوں کی فراہمی ملک کے مفاد میں نہیں۔

https://p.dw.com/p/4Aktb
Flugabwehrpanzer Gepard
تصویر: Sven Simon/IMAGO

جرمن عوام اور اتحادیوں کے دباؤ کے تحت برلن حکومت نے گزشتہ ہفتے یوکرین کو ٹینک فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ایک ہی دن بعد حکومتی اتحاد (ایس پی ڈی، گرین اور ایف ڈی پی) اپوزیشن پارٹی کے ساتھ مِل گیا اور پارلیمان میں ٹینکوں کی ڈیلیوری کا بل منظور کر دیا۔ اس بل کو واضح اکثریت حاصل ہوئی۔

دوسری جانب رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق عوام اس مناسبت سے منقسم ہیں اور یوکرین کو ٹینک فراہم کرنے پر بھی ایک پلیٹ فارم پر نہیں ہیں۔

جنگی جرائم کے احتساب پر بھارت کے ساتھ اتفاق کی توقع ہے، جرمن چانسلر

رائے عامہ کے جائزے

انفراٹیسٹ نامی ادارے نے پچیس سے ستائیس اپریل کے درمیان رائے عامہ کا ایک جائزہ مکمل کرایا اور اس کے نتائج جرمن پارلیمنٹ میں یوکرین کو ٹینک دینے کے بل کی منظوری کے موقع پر عام کیے گئے۔ اس میں پینتالیس فیصد نے افراد یوکرین کو بھاری ہتھیار دینے کے حق میں ہیں۔ ایک مہینہ پہلے کے جائزے میں ایسے لوگوں کی شرح پچپن فیصد کے قریب تھی۔

Infografik DeutschlandTrend Olaf Scholz EN
رائے عامہ کے ایک جائزے کا ایک پہلو

رائے عامہ کا جائزہ مرتب کرنے والے ایک اور ادارے فورشنگز گروپ واہلن کے جائزے میں پہلے چھپین فیصد لوگ بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کے حق میں تھے۔ انسٹھ فیصد افراد نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جرمن ٹینکوں کی فراہمی کے بعد مغربی ریاستوں پر روسی حملے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

خواتین کے ایک میگزین ایما میں جرمنی کی اٹھائیس ثقافتی تنظیموں کی جانب سے ایک کھلا خط چانسلر اولاف شولس کے نام شائع کیا گیا اور اس میں بھی ان سے درخواست کی گئی کہ وہ یوکرین کو بھاری ہتھیار نہ فراہم کریں۔

اولاف شولس کی عوامی حمایت میں کمی

اس وقت جرمنی کے اندر موجودہ چانسلر اولاف شولس کی مقبولیت کو بھی دھچکا پہنچا ہے اور اس میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔ انفراٹیسٹ کے جائزوں میں ایک تہائی نے شولس کی یوکرین پالیسی کو مناسب قرار دیا تو نصف کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ شولس ملک کو موجودہ بحران میں سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ ان کی الیکشن کے وقت کی مقبولیت میں بھی حیران کن کمی ہوئی ہے۔

فوری الیکشن کی صورت میں قدامت پسند کرسچین ڈیموکریٹ یونین اور اس کی حلیف جماعت چھبیس فیصد ووٹ لے کر پہلی پوزیشن حاصل کر سکتی ہے۔ سوشل ڈیموکریٹ کی مقبولیت میں دو فیصد کی کمی ہوئی ہے۔

Kabinettsklausur Schloss Meseberg Brandenburg
جرمن چانسلر اولاف شولس کی عوامی مقبولیت بھی کم ہو گئی ہےتصویر: MICHELE TANTUSSI/REUTERS

توانائی کا انحصار

رائے عامہ کے جائزوں میں ایک اور اہم موضوع توانائی کا ہے۔ جرمن براڈکاسٹر اے آر ڈی  پر نشر کیے گئے ایک جائزے میں چون فیصد افراد نے روسی تیل اور گیس پر بتدریج کمی لانے کو درست خیال کیا۔ صرف بائیس فیصد کا خیال ہے کہ اس کو فوری طور پر روک دیا جائے۔ انیس فیصد موجودہ صورت کو برقرار رکھنے کے حق میں ہیں۔

موسم گرما کے اختتام تک روسی تیل سے نجات کی توقع ہے، جرمنی

یہ عوامی آرا حکومتی موقف کی ترجمان بھی ہے اور اس میں بھی عام لوگوں کو  بتایا جا چکا ہے کہ فوری طور پر روسی تیل و گیس کو روکنے کے شدید منفی اقتصادی نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ متبادل اقدامات پر بھی غور کر رہی ہے۔

مارسیل فیورسٹ ناؤ (ع ح/ ر ب)