1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خوف کے سائے میں افغان الیکشن

28 ستمبر 2019

لاکھوں افغان شہریوں نے طالبان کی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے صدارتی الیکشن میں ووٹ ڈال دیا۔ عبوری نتائج سترہ اکتوبر تک متوقع ہیں۔

https://p.dw.com/p/3QPnx
Präsidentschafts-Wahlen in Afghanistan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

ووٹنگ کے دن کئی علاقوں سے بے ضابطگیوں اور دھاندلی کی شکایات سامنے آئیں۔ انتخابی عمل پر نظر رکھنے والے ادارے کے ترجمان روح اللہ نو روز نے کہا کہ اس قسم کی شکایات پورے ملک سے ہی موصول ہوئی ہیں۔

دارالحکومت کابل میں ایک پولنگ اسٹیشن پر اتنی بدنظمی رہی کہ ایک ووٹر حاجی فقیر بومان کا کہنا تھا کہ ایسے الیکشن کے بعد اگر ان کا اپنا امیدوار بھی جیتا تو انہیں انتخابی نتائج پر یقین نہیں ہوگا۔

Kandahar Wahl in Afghanistan - Bürger wählen trotz Sicherheitsrisikos
تصویر: DW/I. Spesalai

افغان شہریوں کی خاصی تعداد سرکاری اہلکاروں کی مبینہ کرپشن سے نالاں ہے اور ان کا سیاستدانوں پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ لوگ آئے دن کے حملوں اور خونریزی سے تنگ آ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ  اس الیکشن میں ووٹر ٹرن آؤٹ کم دیکھنے میں آیا۔

اکثر تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ اس الیکشن میں اصل مقابلہ صدر اشرف غنی اور پچھلے پانچ سال سے ان کی اتحادی حکومت میں شامل عبداللہ عبداللہ کے درمیان ہے۔

Afghanistan - Wahl
تصویر: picture-alliance/Photoshot/E. Sahel

الیکشن کے عبوری نتائج سترہ اکتوبر تک متوقع ہیں جبکہ حتمی نتائج سات نومبر تک آئیں گے۔ اگر کوئی امیدوار مطلوبہ اکیاون فیصد ووٹ حاصل نہ کرسکا تو پھر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ مقابلہ ہوگا۔

طالبان کے ساتھ مذاکرات معطل ہونے کے بعد حکومت نے حملوں کی دھمکیوں کے پیش نظر سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے تھے۔ افغان وزارت داخلہ کے مطابق ملک کے پانچ ہزار پولنگ مراکز کے لیے 72 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

Afghanische Polizisten halten an einem Kontrollpunkt in Kabul, Afghanistan, Wache.
تصویر: REUTERS/O. Sobhani

اس کے باوجود ملک کے جنوبی شہر قندھار میں پولنگ شروع ہونے کے تھوڑی دیر بعد ہی ایک بم دھماکے میں کم از کم پندرہ افراد زخمی ہوگئے۔ بعض دیگر مقامات سے بھی جھڑپوں اور تشدد کی اطلاعات آئیں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات نو طویل نشستوں کے بعد گزشتہ ماہ معطل کر دیے گئے تھے۔ طالبان نے اس سارے عمل کے دوران کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کیا تھا۔ صدر اشرف غنی کی حکومت صدارتی انتخابات سے قبل امریکا اور طالبان کے مذاکرات پر اپنے تحفظات ظاہر کرتی رہی تھی۔

Afghanistan Parlamentswahl | Wahllokal in Kabul
تصویر: Reuters/M. Ismail
اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید