1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو مزید کور کمانڈرز کے گھر بھی نشانے پر تھے، عامر میر

26 مئی 2023

پنجاب کے وزیر اطلاعات عامر میر کے مطابق نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے راولپنڈی اور گوجرانوالہ کے کور کمانڈرز کے گھروں پر بھی حملے کے منصوبے بنائے تھے لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے۔

https://p.dw.com/p/4Rprm
تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance

ڈی ڈبلیو کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اطلاعات عامر میر نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عسکری ٹاور کو آگ لگانے والے بہت سے افراد جو لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس کی طرف گئے تھے  ان کے پی ٹی آئی لیڈروں کے ساتھ رابطے ثابت ہو چکے ہیں، ''اصل میں منصوبے کے مطابق احتجاج کرنے والوں نے گوجرانوالہ اور راولپنڈی کے کور کمانڈرز کی رہائش گاہوں کو بھی ٹارگٹ کرنا تھا مگر خوش قسمتی سے وہ ان حملوں میں کامیاب نہ ہو سکے۔‘‘

 ایک اور سوال کے جواب میں عامر میر کا کہنا تھا کہ سانحہ نو مئی میں ملوث افراد کے خلاف واضح شواہد موجود ہیں اور وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے، ''اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کسی بے گناہ کو سزا نہ ملے لیکن واضح شواہد کی موجودگی میں اس بات کا امکان ہے کہ سانحہ نو مئی میں ملوث افراد جلد اپنے کیے کی سزا پائیں گے۔‘‘

ملزمان کی گرفتاری کے لیے مارے جانے والے چھاپوں کے حوالے سے عامر میر کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر سول اور ملٹری مقامات پر حملہ کرنے والے چھبیس ہزار افراد کی شناخت کی گئی تھی پھر بعد ازاں ان میں سے چودہ ہزار لوگوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا، ''ابھی ہمارے پاس سانحہ نو مئی میں ملوث ان پانچ سو افراد کی ایک لسٹ موجود ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب ہیں، ان میں سے جو لوگ ابھی تک مفرور ہیں ان کی گرفتاری کے لیے پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔‘‘

Pakistan Karatschi | Unruhen nach Verhaftung von Ex-Premier Imran Khan
سانحہ نو مئی میں ملوث افراد قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے، عامر میرتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

یاد رہے جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملوث جن سولہ سویلین مشبہ افراد کو ملٹری کورٹ میں کیس چلانے کے لیے فوج کے حوالے کیا گیا ہے، ان کے نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کی تصدیق پنجاب حکومت پہلے ہی کر چکی ہے۔ اس حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں عامر میر کا کہنا تھا کہ نو مئی کے واقعات میں ان لوگوں کو شامل تفتیش کیا گیا جن کی کور کمانڈر ہاؤس لاہور کے اندر اور باہر موجودگی جیو فینسنگ (موبائل فونز کے ذریعے مجرموں کا سراغ لگانے والا نظام) کے ذریعے ثابت ہو گئی تھی۔

ان کے مطابق اس کے بعد ان افراد کا ڈیٹا نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے لیا گیا۔ اور پھر اس ڈیٹا کی مدد سے ان کے موبائل فونز کا ریکارڈ حاصل کیا گیا، جس سے ان کے پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کے ساتھ رابطوں کا پتہ چلا۔ عامر میر کے بقول اس کے علاوہ موقع پر بنائی جانے والی ویڈیوز اور تصویروں سے بھی کئی افراد کی سانحہ نو مئی میں ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی، ''سارے شواہد کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد ہی ان افراد کے کیسز ملٹری کورٹس کو بھجوائے گئے ہیں۔‘‘

پنجاب کے وزیر اطلاعات کے بقول کئی افراد نے ان سے حراست میں لیے گئے متعدد ''بے گناہ‘‘ لوگوں کی رہائی کے لیے متعلقہ پولیس اہلکاروں سے بات کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا لیکن جب متعلقہ پولیس حکام سے ان ''بے گناہوں‘‘ کے کیسز کی تفصیل منگوائی گئی تو سفارش لے کر آنے والے خود ہی دنگ رہ گئے۔ ان کے بقول ایک صاحب نے بتایا کہ ایک ڈرائیور کسی ایئر ہوسٹس کو چھوڑنے گیا ہوا تھا لیکن اس کا نام بھی ملوث افراد کی لسٹ میں آ گیا ہے۔ اس پر جب اس بندے کے بارے میں معلومات منگوائی گئیں تو جناح ہاؤس کے اندر اور باہر اس کی تین گھنٹے تیرہ منٹ تک کی موجودگی ثابت ہو گئی۔

Pakistan Peschawar | Unruhen nach Verhaftung von Ex-Premier Imran Khan
ویڈیوز اور تصویروں سے بھی کئی افراد کی سانحہ نو مئی میں ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی ہےتصویر: Fayaz Aziz/REUTERS

اس سوال کے جواب میں کہ جیو فینسنگ کی زد میں آنے والے کئی صحافیوں کو بھی پولیس کی طرف سے پریشانیوں کا سامنا ہے۔ پنجاب کے وزیر اطلاعات عامر میر نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر فرائض سر انجام دینے والے متعدد صحافیوں کی شکایات کا ازالہ کیا جا چکا ہے اور اب حتمی طور پر یہ فیصلہ کر لیا گیا ہے کہ کوئی پولیس اہلکار کسی صحافی کے گھر نہیں جائے گا۔

خواتین کو اپنے گھر والوں سے نہ ملنے کی اجازت نہ دینے کے حوالے سے پنجاب کے وزیر اطلاعات نے چیلنج کیا کہ اگر کسی کے علم میں ایک بھی ایسا واقعہ ہے تو وہ ان کے علم میں لائے، ''ہمیں جس خاتون نے اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے کہا ہم نے قانون کے مطابق اس کی اجازت دی۔‘‘

عامر میر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پنجاب حکومتزیر حراست خواتین کے بارے میں بہت محتاط ہے۔ان کے مطابق حکومت کو کچھ عرصہ پہلے انٹیلیجنس ذرائع سے یہ اطلاعات ملیں تھیں کہ پی ٹی آئی کے خواتین ورکرز سے کہا گیا ہے کہ وہ گرفتاری کی صورت میں نامناسب حکومتی طرز عمل پر مبنی ویڈیوز بنا کر عام کریں، ''ہم نے خواتین کو محفوظ جگہ پر رکھا اور کسی مرد کو اس طرف جانے کی اجازت تک نہیں دی۔ زیر حراست مردوں کے حوالے سے ہمارے پاس یہ اطلاعات آتی رہی ہیں کہ ان سے ملنے والے ان کے لیے لیڈرشپ کی طرف سے 'پیغام رسانی‘‘ کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

پی ٹی آئی چھوڑ کر آنے والے لوگوں کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں عامر میر کا کہنا تھا کہ اس سے پنجاب حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ نگران حکومت اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیوں کر رہی ہے، صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پنجاب کی نگران حکومت واحد حکومت ہے، جسے الیکشن کمیشن نے مقرر کیا ہے اور یہ ایک غیر سیاسی اور غیر جانب دار حکومت ہے، ''ہمارا بنیادی کام الیکشن کروانا ہے الیکشن کے بعد اپنے حکومت کو ایک دن کے لیے بھی طول دینے کی خواہش نہیں رکھتے۔ ‘‘