حماس کی جانب سے مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی
8 فروری 2025خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج ہفتے کو رہائی پانے والے اسرائیلی شہریوں میں سے دو، اوہاد بن امی اور ایلی شارابی کو حماس کے جنگجوؤں نے سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو کیبُتز بیری کے علاقے سے یرغمال بنایا تھا جب کہ اور لیوی کو اسی دن نووا میوزک فیسٹول سے اغوا کیا گیا تھا۔ حماس کے مطابق ان تینوں اسرائیلیوں کو آج رہا کر دیا جائے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے، اسرائیل 183 فلسطینیقیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں سے کچھ افراد حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں سزا یافتہ ہیں۔ ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ رہا کیے جانے والے قیدیوں میں سے 18 افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں اور 111 وہ ہیں جو جنگ کے دوران غزہ سے گرفتار کیے گئے۔
روئٹرز کے مطابق درجنوں مسلح اور نقاب پوش حماس کے جنگجو وسطیٰ غزہ کے علاقے دیر البلاغ میں تبادلے کے مقام پر تعینات ہیں، جہاں یرغمالیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا۔ یہ عالمی تنظیم ان یرغمالیوں کو اسرائیلی افواج کے پاس پہنچائے گی۔
روئٹرز کے مطابق رہائی پانے والے یرغمالیوں کے اہل خانہ انتظار، امید اور خوف کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔
حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے اور لیوی کے بھائی مائیکل لیوی نے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے میں اپنی بیوی اور تین سالہ بچہ کھو دیا تھا۔ روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مائیکل کا کہنا تھا، ''میں جوش اور خوشی کے ان جذبات کا اظہار بھی نہیں کر سکتا۔ آخرکار یہ سب ختم ہونے والا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم اور کو گلے لگانے کا انتظار کر رہے ہیں، انتظار کر رہے ہیں کہ الموگ (لیوی کا بیٹا) اپنے والد کو دوبارہ گلے لگائے۔‘‘
یہ تبادلہ ان سلسلہ وار قیدیوں اور یرغمالیوں کی رہائی کا تازہ ترین حصہ ہے، جس کے تحت اب تک 13 اسرائیلی اور 5 تھائی یرغمالیوں کو حماس کے قبضے سے رہائی مل چکی ہے جبکہ اسرائیلی جیلوں سے 583 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کو آزاد کیا گیا ہے۔
کچھ مسائل کے باوجود، امریکی حمایت اور مصر اور قطر کی ثالثی سے طے پانے والے چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کے اس معاہدے کو شروع ہوئے تین ہفتے ہو چکے ہیں۔
تاہم، اس معاہدے کے مکمل ہونے سے قبل ہی اس کے ناکام ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے، خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اچانک اس مطالبے کے بعد کہ فلسطینیوں کو غزہ سے کہیں اور منتقل کیا جائے گا اور اس علاقے کو امریکہ اپنی ''ملکیت‘‘ میں لے لے۔
عرب ممالک اور فلسطینی گروپوں نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ دراصل نسلی تطہیر کے مترادف ہوگا۔
جنگ بندی معاہدے کے تحت، ابتدائی مرحلے میں 33 اسرائیلی بچے، خواتین، بیمار، زخمی اور معمر مردوں کو تقریباً 2,000 فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔
دوسرے مرحلے کے مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو چکے ہیں، جن کا مقصد باقی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے معاہدے تک پہنچنا ہے تاکہ جنگ کے مکمل خاتمے کی راہ ہموار ہو سکے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس میں تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ یہ جنگجو تقریبا ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔
اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں وسیع تر فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 47,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ع ت/ ر ب، م ا (روئٹرز، اے ایف پی)