1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

حماس قطر میں ہونے والے امن مذاکرات میں شریک نہیں ہو گا

15 اگست 2024

غزہ میں فائربندی اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے دوحہ میں بات چیت کا ایک اہم دور جمعرات سے شروع ہو رہا ہے۔ حماس نے کہا کہ وہ مذاکرات میں حصہ نہیں لے گا۔

https://p.dw.com/p/4jU2C
غزہ میں فائر بندی کے لیے دنیا کے متعدد ملکوں میں مظاہرے ہوئے ہیں
غزہ میں فائر بندی کے لیے دنیا کے متعدد ملکوں میں مظاہرے ہوئے ہیںتصویر: Vuk Valcic/SOPA Images/Sipa USA/picture alliance

جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق سی آئی اے کے چیف ولیئم برنز، قطری وزیر اعظم عبد الرحمان الثانی اور مصر کے انٹلیجنس چیف عباس کامل پہلے کی طرح اس بار بھی مذاکرات میں حصہ لیں گے۔

اسرائیلی انٹیلیجنس سروس موساد کے سربراہ ڈیوڈ برینا کی بھی اس میٹنگ میں شرکت متوقع ہے۔

چونکہ اسرائیل اور فلسطینی شدت پسند تنظیم حماس ایک دوسرے سے براہ راست بات چیت نہیں کر رہے ہیں اس لیے قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں فائر بندی کے لیے بات چیت ہو رہی ہے۔

غزہ سیز فائر، حماس کا موقف اچانک نرم کیسے؟

’اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم کیے، حماس نے جنگی جرائم‘

حماس نے کہا کہ وہ اس مذاکرات میں شامل نہیں ہو گا۔ لیکن حماس کی خواہش ہے کہ اسے اس میٹنگ کے نتائج سے آگاہ کیا جائے۔

غزہ کی وزارت صحت کے بقول اب تک اس جنگ میں تقریباً 40 ہزار افراد جان سے جا چکے ہیں
غزہ کی وزارت صحت کے بقول اب تک اس جنگ میں تقریباً 40 ہزار افراد جان سے جا چکے ہیںتصویر: AP Photo/picture alliance

مذاکرات کی اہمیت

جمعرات کو ہونے والی اس بات چیت کو فائربندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے امکانات کے ل‍حاظ سے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے۔ یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے صورت میں اسرائیل کے خلاف ایران کا ممکنہ حملہ رک سکتا ہے اور ایک بڑی جنگ سے بچا جا سکتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ، قطر اور مصر کے ثالثوں نے اسرائیل اور حماس کو مذاکرات کی دعوت دی ہے، جس کا مقصد لڑائی ختم کرنا ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے بقول اب تک اس جنگ میں تقریباً 40 ہزار افراد جان سے جا چکے ہیں۔

اب تک غزہ میں نومبر 2023 میں صرف ایک ہفتے تک فائر بندی ہوئی تھی، اس کے بعد سے ثالثی کی کوششیں بار بار تعطل کا شکار رہیں۔ اس وقت حماس نے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔

ہزاروں اسرائیلیوں کا یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مظاہرہ

غزہ کے لوگ اور بے بسی کا منظر

حماس کے ایک عہدیدار نے شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ''ثالثوں کے ساتھ مشورے جاری ہیں اور اس نے مزید مذاکرات کرنے کے بجائے اس تجویز کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا جو امریکی صدر جو بائیڈن نے 31 مئی کو پیش کی تھی‘‘۔

جو بائیڈن نے اس وقت کہا تھا کہ مرحلہ وار منصوبہ ابتدائی طور پر چھ ہفتوں کی مکمل فائر بندی، غزہ سے کچھ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور محصور علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں اضافے سے شروع ہوگا جبکہ فریقین لڑائی کے مستقل خاتمے پر بات چیت کریں گے۔

ایران نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کا الزام  اسرائیل پر لگایا ہے
ایران نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا ہےتصویر: Rouzbeh Fouladi/ZUMAPRESS.com/picture alliance

علاقائی کشیدگی میں اضافے کے درمیان بات چیت

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے بدھ کو کہا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے حالیہ دنوں میں مشرق وسطیٰ کے متعدد ہم منصبوں کو بتایا ہے، ''یہ فائر بندی معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمیں اس کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی اور یہ کہ کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں‘‘۔

ثالثی کی یہ تازہ کوشش ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب 31 جولائی کو حماس کے سربراہ اور فائربندی کے مذاکرات کار اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

اس قتل کا الزام ایران اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل پر لگایا ہے، جس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تہران اور خطے میں اس کے حمایت یافتہ گروہوں نے اس کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے۔

ایران کا ردعمل

مغربی رہنماؤں نے تہران پر زور دیا ہے کہ وہ اسماعیل ہنیہ کے قتل پر اسرائیل کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے گریز کرے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اسرائیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تہران مغربی ممالک کے اس مطالبے کو مسترد کرتا ہے، ''وہ اس حکومت کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہ کرے، جس نے اس کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔‘‘

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے امید ظاہر کی تھی کہ جوابی کارروائی غزہ میں ممکنہ فائر بندی کو نقصان نہیں پہنچائے گی۔

اس دوران اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ''ان کا ملک ایرانی حکومت اور اس کے دہشت گرد آلہ کاروں کی نفرت سے بھری دھمکیوں کی وجہ سے ہائی الرٹ پر ہے۔‘‘

غزہ میں جنگ بندی، نیتن یاہو پر بڑھتا دباؤ

ج ا ⁄  ص ز ( اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)