1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

رشی سوناک اور جو بائیڈن میں کیا بات چیت ہوئی؟

26 اکتوبر 2022

برطانوی وزیر اعظم اور امریکی صدر نے یوکرین پر روسی حملے اور 'چین کی جانب سے در پیش چیلنجوں سے نمٹنے' کے طور طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ بائیڈن نے سوناک کی تقرری کو ایک 'خوبصورت اور حیرت انگیز سنگ میل' قرار دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4IgUq
Italien Rishi Sunak und Joe Biden
تصویر: Valeria Ferraro/SOPA/ZUMA Press/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن نے 25 اکتوبر منگل کے روز برطانیہ کے نئے وزیر اعظم رشی سوناک سے بات چیت کی اور دونوں ممالک کے درمیان ''خصوصی تعلقات'' کی تصدیق کا اعادہ کیا۔ بائیڈن نے برطانوی وزیر اعظم سے فون پر بات چیت کے دوران کہا کہ ''برطانیہ امریکہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے۔''

42 سالہ رشی سوناک کو بکنگھم پیلس میں کنگ چارلس سے ملاقات کے بعد باضابطہ طور پر برطانیہ کا وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔ ان پر اپنے پیشرو  لز ٹرس کے 49 دن کی دور حکومت کے بعد سیاسی بحران کے درمیان مشکل میں پھنسی برطانوی معیشت کو سنبھالنے کی ذمہ داری ہے۔

 یوکرین اور چین پر تبادلہ خیال

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے یوکرین پر روس کے حملے پر تبادلہ خیال کرنے کے ساتھ ہی ''یوکرین کی حمایت کے لیے مل کر کام کرنے اور جارحیت کے لیے روس کو جوابدہ ٹھہرانے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔''

بیان کے مطابق سوناک اور بائیڈن نے، ''چین کی طرف سے در پیش چیلنجوں سے نمٹنے'' کے ذرائع پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ واضح رہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی میدان میں ایک دوسرے کو اپنے حریف کے طور پر دیکھتے ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے شمالی آئرلینڈ کے مسئلے اور 'گڈ فرائیڈے معاہدے' سے متعلق اپنے عزم کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔ اس سے پہلے برطانیہ کے پہلے غیر سفید فام اور ہندو وزیر اعظم کے طور پر سوناک کی نامزدگی کو امریکی صدر نے ''بہت ہی حیران کن سنگِ میل'' قرار دیا تھا۔

Regierungsbildung in Italien - Giorgia Meloni
دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اٹلی میں میلونی کی انتظامیہ انتہائی دائیں بازو کے نظریات پر حامل ہے، میلونی کی مخلوط حکومت میں شامل ان کے دو اتحادیوں کے روس کے ساتھ بھی قریبی تعلقات رہے ہیںتصویر: Gregorio Borgia/AP/dpa/picture alliance

اطلاعات کے مطابق نئے برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک  نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی سب سے پہلی فون کال یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی کو کی اور ان سے موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے اپنی نئی کابینہ کی تشکیل سے قبل بہت سے وزراء سے استعفی دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

بائیڈن اور اطالوی رہنما میلونی میں بات چیت

اطلاعات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز ہی اٹلی کی انتہائی دائیں بازو کی رہنما جارجیا میلونی سے بھی فون پر بات کی ہے۔ میلونی کو حال ہی میں اٹلی کا نیا وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فون پر گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے یوکرین کو امداد فراہم کرنے کے اپنے عزم پر تبادلہ خیال کیا۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اٹلی میں میلونی کی انتظامیہ انتہائی دائیں بازو کے نظریات پر حامل ہے۔ میلونی کی مخلوط حکومت میں شامل ان کے دو اتحادیوں کے روس کے ساتھ بھی قریبی تعلقات رہے ہیں اور نیٹو اتحادیوں میں اس حوالے سے بھی کافی تشویش پائی جاتی ہے، جس کا اظہار بھی کیا جا چکا ہے۔

 اطلاعات کے مطابق جارجیا میلونی نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم سوناک اور ان کی انتظامیہ کے ساتھ ''آزادی اور جمہوریت جیسی مشترکہ اقدار'' پر ایک ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈونلڈ ٹرمپ کا مجوزہ دورہ برطانیہ نہیں ہونا چاہیے، ڈاکٹر سجاد کریم