1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ کے ممکنہ نئے وزیر اعظم بھارتی نژاد رشی سوناک

24 اکتوبر 2022

اگر پینی مورڈانٹ آج پیر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے تک 100 اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو رشی سوناک خود بخود نئے برطانوی وزیر اعظم بن جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/4IaOg
Großbritannien - Rishi Sunak
تصویر: Kirsty Wigglesworth/AP/dpa

برطانیہ میں قیادت کی دوڑ سے سابق وزیر اعظم بورس جانسن کے الگ ہو جانے کے اچانک اعلان کے بعد رشی سوناک کے نئے وزیر اعظم  بننے کے امکانات کافی روشن ہوگئے ہیں۔ لز ٹرس کے جانشین کے طور پر ان کی راہ میں اب صرف پینی مورڈانٹ رہ گئی ہیں، جو امیدواری کے لیے کم ا ز کم 100 اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

وزیر اعظم لز ٹرس کا صرف چھ ہفتے بعد ہی استعفے کا اعلان

بورس جانسن نے اتوار کو دیر گئے اعلان کیا کہ وہ کنزرویٹیو پارٹی کے قائد اور اس طرح دوسری مدت کے لیے برطانوی وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر کھڑے نہیں ہوں گے۔ اس اعلان نے ان کے سابق وزیر خزانہ رشی سوناک کے لیے برطانوی وزیر اعظم بننے کی راہ آسان کر دی ہے۔

سوناک کو اب تک 142 اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے جو کہ وزیر اعظم کے عہدے کی امیدواری کے لیے کم از کم 100 ووٹوں سے کافی زیادہ ہے۔ جب کہ اس عہدے کی صرف ایک اور امیدوار پینی مورڈانٹ فی الحال 100اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل نہیں کر سکی ہیں اور اگر پیر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے تک وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو اس دوڑ سے خود بخود باہر ہو جائیں گی۔

بورس جانسن نے کیا کہا؟

لز ٹرس نے جس وقت اپنے عہدے سے استعفی کا اعلان کیا تھا بورس جانسن ملک سے باہر چھٹیاں گزار رہے تھے لیکن نئے سیاسی حالات کے مدنظر اپنی چھٹیاں مختصر کرکے وطن لوٹ آئے۔ انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے مقابلے کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے 100اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔

بورس جانسن نے تاہم اتوار کو کہا کہ "وہ پارلیمان میں ایک متحد جماعت کی قیادت نہیں کر پائیں گے۔"

بورس جانسن کا کہنا تھا کہ حالانکہ وہ "ڈاوننگ اسڑیٹ میں دوبارہ" لوٹ سکتے ہیں لیکن سوناک یا پینی مورڈانٹ کو قومی مفاد میں متحد ہونے پر آمادہ کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

 58سالہ جانسن کا کہنا تھا "میں سمجھتا ہوں کہ میرے پاس پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ اس کے لیے مناسب وقت نہیں ہے۔"

UK Boris Johnson
رشی سوناک اور سابق وزیر اعظم بورس جانسنتصویر: Andrew Parsons/Photoshot/picture alliance

سوناک  انتہائی پرامید؟

جانسن کے اعلان کے فوراً بعد سوناک نے ایک ٹوئٹ کرکے اپنے سابق باس کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے کووڈ، بریگزٹ اور یوکرین جنگ جیسے سخت چیلنجز میں ملک کی بہترین قیادت کی۔ انہوں نے مزید کہا،"گوکہ انہوں نے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے دوبارہ میدان میں نہیں اترنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم مجھے پورا یقین ہے کہ وہ عوامی زندگی میں ملک اور بیرون ملک اپنا تعاون دیتے رہیں گے۔"

رشی سوناک نے اپنی امیدواری کی تصدیق کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، "میں معیشت کو سدھارنا چاہتا ہوں، اپنی پارٹی کو متحد اور اپنے ملک کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں۔"

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے شدید دباؤ کے باوجود مستعفی ہونے کے مطالبات مسترد کر دیے

خیال رہے کہ سونا ک بھارتی نژاد والدین کے بیٹے ہیں جو سن 1960کی دہائی میں جنوبی افریقہ سے نقل مکانی کرکے برطانیہ میں آباد ہوگئے تھے۔ تاہم سوناک کا بھارت کے ساتھ تعلق ان کی اہلیہ اکشتا مورتی کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے۔ اکشتا انفارمیشن ٹیکنالوجی کی معروف بھارتی کمپنی انفوسس کے شریک بانی ارب پتی تاجر نارائن مورتی کی بیٹی ہیں۔

دریں اثنا جانسن کے انتہائی قریبی سمجھے جانے والے سابق وزیر خزانہ ناظم زہاوی نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، "آج کی خبروں کے بعد یہ صاف ہوگیا ہے کہ رشی سوناک ہمارے اگلے وزیر اعظم بننے جارہے ہیں۔ میں انہیں مکمل حمایت اور وفاداری کا یقین دلاتا ہوں۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)