1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جلسے و جلوسوں کا موسم: عوام پریشان

عبدالستار، اسلام آباد
23 مارچ 2022

پاکستان میں سیاسی درجہ حرارت مستقل بڑھ رہا ہے اور اس کے ساتھ ہی احتجاجی موسم بھی اپنی جوبن پر نظر آتا ہے۔

https://p.dw.com/p/48w54
Unruhen in Pakistan Islamabad
تصویر: Reuters

بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی نے تاجروں، صنعتکاروں، دکانداروں اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے لاکھوں پاکستانیوں  کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

سیاسی محاذ

سیاسی محاذ پر بھی گرماگرمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ آج وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے ایک اجلاس کی صدارت کی۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم نے اس اجلاس کے دوران کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک سے ایک دن پہلے وہ حزب اختلاف کو حیران کر دیں گے۔ جیو نیوز کے مطابق اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منحرفین سے رابطہ مزید نہیں کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں لے کے جائے گی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی بھی صورت این آر او نہیں دیں گے اور انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ چوہدری نثار علی سے ان کی ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔

او آئی سی کانفرنس کی کامیابی کئی حلقوں میں زیر بحث

دوسری طرف پی ٹی آئی کے منحرفین نے بھی پارٹی میں دوبارہ شمولیت سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے جہانگیر ترین گروپ کے اراکین اسمبلی سے ملاقات کی لیکن بظاہر اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔

Pakistan Maryam Nawaz Sharif
مریم نواز شریف اور حمزہ شریف کی قیادت میں احتجاجی کارواں کل جمعرات کو لاہور سے روانہ ہوگاتصویر: Getty Images/D. Berehulak

سیاسی ریلیاں اور جلوس 

سیاسی محاذ پرہی آج نون لیگ نے اپنے احتجاج کا شیڈول میڈیا کو جاری کردیا ہے جس کے تحت مریم نواز شریف اور حمزہ شریف کی قیادت میں احتجاجی کارواں کل لاہور سے روانہ ہوگا اور کل رات کو وہ گوجرانوالہ میں پڑاؤ ڈالے گا جبکہ 26 کو وہ پنجاب کے مختلف شہروں سے ہوتا راولپنڈی ہوا پہنچے گا۔ جے یو آئی کے ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور ان کی جماعت کے اکابرین خیبر پختونخواہ، چترال، گلگت بلتستان اور دوسرے علاقوں سے راولپنڈی کی طرف پیش قدمی کریں گے جبکہ پی پی پی اور دوسری حزب اختلاف کی جماعتیں کراچی سے اسلام آباد کے لیے رخت سفر باندھیں گے۔

جلسے جلوس اور احتجاج میں پریشانی

سیاسی کارکنان جلسے و جلوس کی جوش وخروش سے تیاریاں کر رہے ہیں۔ جگہ جگہ نئے پاکستان یا جئے بھٹو کے گانے بج رہے ہیں اور کچھ کیمپوں میں نواز شریف کی شان میں قصیدے پڑھے جا رہے ہیں۔ ان جلسے، جلوس اور احتجاجی پروگراموں سے متاثر ہونے والے تاجر، دکاندار، سرمایہ کار اور اجرت کام کرنے والے مزدور سمیت لاکھوں لوگ پریشان نظر آتے ہیں۔

پاکستان: سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کے خلاف صدارتی ریفرنس زیر بحث

اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر محسن خالد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "راولپنڈی میں فیض آباد کا علاقہ کشمیر اور شمالی علاقوں کو ملک سے جوڑتا ہے جبکہ ترنول کا علاقہ خیبرپختونخواہ سے ملک کے دیگر حصوں کو جوڑتا ہے، سیاسی احتجاج اور دھرنے کی وجہ سے گڈز سروس کی فراہمی ان تمام علاقوں میں متاثر ہوتی ہے۔‘‘

محسن خالد کے بقول اس صورت حال سے پورا ملک متاثر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے تاجر ، دکاندار اور اجرت پر کام کرنے والے مزدور یقینا اس صورت حال پر پریشان ہیں۔

Wahlen in Pakistan I  Bilawal Bhutto Zardari
موجودہ وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اکھٹی ہو چکی ہیںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

بے یقینی معیشت کو متاثر کررہی ہے

 ڈائریکٹر پاکستان اسٹاک ایکسچینج احمد چنائے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اس صورت حال پہ صنعتکار، تاجر اور دوسرے لوگ بہت پریشان ہیں کیونکہ اس سے لوجسٹک کے مسائل بھی پیدا ہوں گے اس کے علاوہ خرید و فروخت بھی رک جائے گی یا بہت کم ہو جائے گی، جس سے معیشت بری طرح متاثر ہوگی۔ یہ بھی امکان ہے کہ ملک میں مہنگائی مزید بڑھ جائے کیونکہ کچھ اشیاء کی قلت ہو سکتی ہے، سیاسی بے یقینی کی وجہ سے لوگوں کا پہلے ہی اربوں روپے ڈوب گیا ہے اور اگر یہ صورت حال طول پکڑتی ہے تو لوگوں کا مزید سرمایہ ڈوبے گا۔‘‘

تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے

اسلام آباد کے علاقے ایف سیون میں پھل بیچنے والے  ریاض اعوان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، " اگر سیاست دان عام آدمی کے لیے کچھ کر نہیں سکتے تو کم از کم وہ جلسے جلوس اور احتجاج کرکے سڑکوں کو بند نہ کریں، بازاروں کو تو ویران نہ کریں، مارکیٹوں کو تو برباد نہ کریں، اگر کاروباری زندگی چلتی رہے گی تو کم از کم غریب آدمی اپنی روزی کما کر اپنے بچوں کا پیٹ تو پال سکے گا۔‘‘