1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

جرمنی کے پاس یوکرین میں جنگی جرائم کے سینکڑوں شواہد

17 اپریل 2023

ایک جرمن اخبار کا کہنا ہے کہ جرمن تفتیش کاروں کو یوکرین میں گزشتہ 14 ماہ سے جاری لڑائی میں روسی فوج کی جانب سے جنگی جرائم کے 337 واقعات کے اشارے ملے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4QBuN
Ukraine Ostern Front
تصویر: Sergey Bobok/AFP/Getty Images

جرمن اخبار ویلٹ ام زونٹاگ کے مطابق جرمنی کی جرائم کے انسداد کی وفاقی پولیس BKA کو یوکرین میں جنگی جرائم سے جڑے تین سو سینتیس اشارے ملے ہیں۔حکومتی اعدادوشمار کے حوالے سے جرمن اخبار نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے فروری 2022 سے رواں برس اپریل کے وسط تک یوکرین میں روسی فوج کے ہاتھوں ہونے والے جنگی جرائم سے متعلق نوے عینی شاہدین کے انٹرویوز لیے ہیں۔

یوکرین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کیسے ہو رہی ہیں؟

ایران بھی یوکرین میں 'جنگی جرائم میں ملوث'، امریکہ

بتایا گیا ہے کہ ان افراد میں سے دو تہائی ایسے افراد تھے، جو یوکرین سے فرار ہو کر جرمنی پہنچے ہیں جب کہ دیگر وہ جرمن شہری ہیں، جو اس وقت یوکرین میں موجود ہیں۔ یہ معلومات قدامت پسند سیاست دان گؤنٹر کرینز کی جانب سے پارلیمان میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حکومت نے مہیا کی ہیں۔

برلن کییف کو فرینزک مدد فراہم کر رہا ہے

ویلٹ ام زونٹاگ کے مطابق انسداد جرائم کی جرمن پولیس نے، جو امریکہ میں ایف بی آئی کی طرز کی ہے،یوکرینی تفتیش کاروں کو جنگی جرائم کی تفتیش میں مدد کے لیے فرینزک معاونت دی ہے۔

اخبار کے مطابق جرمن حکومت کی جانب سے یوکرین کو ایسی چیزیں دی گئی ہیں، جو جنگی جرائم سے متعلق شواہد اور دستاویزات جمع کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ برلن حکومت کی جانب سے گاڑیاں اور دیگر کارآمد وسائل یوکرین کو مہیا کیے گئے ہیں، جن کی مجموعی مالیت ساڑھے گیارہ ملین یورو بنتی ہے۔

جرمن وزیر انصاف مارکو بُشمان نے جرمن اخبار ویلٹ ام زونٹاگ سے گفتگو میں کہا، ''پوٹن کی طرح کا کوئی بھی شخص جو ایک خونریز جنگ شروع کرے، اسے عدالت میں سوالات کا سامان ضروری کرنا چاہیے۔ بالخصوصبین الاقوامی فوجداری عدالت میں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''اس کا اطلاق صرف پوٹن نہیں بلکہ یوکرینی سرزمین پر بھیانک جرائم میں ملوث ہر شخص پر ہونا چاہیے۔‘‘

یوکرین میں جرم اور جرمنی میں تفتیش

جرمن پراسیکیوٹر جنرل پیٹر فرانک نے گزشتہ برس فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد جنگی جرائم سے متعلق واقعات کی تفتیش شروع کی تھی۔ جرمن قانون کے مطابق انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم دنیا میں کہیں بھی ہوں اور ان کا تعلق جرمنی سے نہ بھی ہو تو بھی ان کی تفتیش کی جا سکتی ہے۔

یوکرین میں گولہ بارود کی بھوک

پراسیکیوٹر کے مطابق ان کی ابتدائی توجہ یوکرینی شہر بوچا میں روسی فوج کے ہاتھوں قتل عام کے واقعات پر مرکوز ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یوکرین سے 25 کلومیٹر دور اس شہر میں روسی فوج نے 14 سو افراد کو قتل کیا تھا۔ روسی فوج کے اس شہر سے نکلنے کے بعد یہ لاشیں دریافت کی گئی تھیں۔

ع ت، ا ا (نک مارٹن)